آسٹریا میں ہونے والے اس حملہ کے دوران ایک بہادر فلسطینی نوجوان نے اپنی کمر پرگولیاں کھا کر مقامی پولیس اہلکار کی زندگی بچانے میں اس کی مدد کی۔ اس کی اس بہادر پر ویانا حکومت نے اسے تمغہ شجاعت عطا کیا ہے۔ تمغہ شجاعت حاصل کرنے والے فلسطینی اسامہ جودا کے مطابق ایک البانی نے پولیس اہلکاروں اور اس پر تقریبا 20 گولیاں چلائیں۔ ایک گولی جب ایک پولیس افسر کو ماری گئی تو اس نے خود کو اس کے سامنے کھڑا کردیا اور گولی اس کی کمر سے پار ہوگئی جب کہ پولیس افسر محفوظ رہا۔اسامہ جودا کوچھ عرصہ قبل اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کرکے آسٹریا میں پناہ گزین ہوا تھا۔اس نے بتایا کہ گولیاں چلانے والا حملہ آور ایک جنونی شخص تھا جو اندھا دھند گولیاں چلا رہا تھا۔جب اس نے گولیاں چلائیں تو میں نے چیخ چیخ کر کہا کہ میں مسلمان ہوں اور فلسطینی ہوں مجھے گولی نہ مارو۔اسامہ جودا نے بتایا کہ اس کا تعلق فلسطینی پناہ گزین خاندان سے ہے۔ وہ 23 سال قبل غزہ کے ’جبالیہ کیمپ‘ میں پیدا ہوا۔ اس نے آسٹریا میں دو پولیس اہلکاروں اور حملہ آور کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے موقعے پر حملہ آور کی طرف سے فائرنگ سے گولی اپنی پیٹھ پر کھائی۔
پولیس اہلکار کو بچانے والے فلسطینی کو ویانا حکومت نے تمغہ شجاعت سے نوازا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS