قومی راجدھانی میں روزانہ کورونا کے ریکارڈ کیسز سامنے آنے اور خطرناک ہوتی آلودگی کے پیش نظر وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے جمعرات کو اس بار بھی دیوالی پر پٹاخے نہ چھوڑنے کی پر زور اپیل کی ہے۔
مسٹر کیجریوال نے دہلی میں کورونا اور فضائی آلودگی کے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے آج کہا کہ پوری دہلی کے دو کروڑ افراد مشترکہ طور پر دیوالی منائیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا،’ گذشتہ برس جس طرح ہم نے دیوالی پر پٹاخے نہ چھوڑنے کا عزم کیا تھا اور دیوالی کے دل کناٹ پلیس پر یکجا ہو کر دیوالی کی خوشیاں بانٹی تھیں۔ ٹھیک اسی طرح رواں برس بھی ہم ساتھ مل کر دیوالی منائیں گے اور پٹاخے نہیں جلائیں گے‘۔
آلودگی سے متفکر مسٹر وزیر اعلیٰ نے کہا،’ ہم دیکھ رہے ہیں کہ چاروں طرف آسمان میں دھواں چھایا ہوا ہے۔ اس وجہ سے کورونا کی صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔ گذشتہ برس بھی ہم نے دیوالی پر پٹاخے نہ چھوڑنے کا حلف اٹھایا تھا۔ دیوالی پر ہم سبھی نے کناٹ پلیس پر پوری دہلی کے عوام نے مل کر دیوالی منائی تھی۔ ہم نے وہاں لائٹ شو رکھا تھا۔ آپ سبھی کناٹ پلیس آئے تھے۔ اس بار بھی ہم سبھی مشترکہ طورپر دیوالی منائیں گے۔ پٹاخے نہیں چھوڑیں گے۔ کسی بھی حال میں پٹاخے نہیں جلانا۔ اگر پٹاخے چھوڑیں گے تو اپنے ہی بچوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیلیں گے۔ اپنے ہی گھر کی زندگی کے ساتھ کھیلیں گے، اپنے ہی خاندان کی زندگی کے ساتھ کھیلیں گے۔ پٹاخے نہیں چھوڑیں گے اور دیوالی مشترکہ طور پر منائیں گے‘۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس بار دیوالی کے دن لکشمی پوجن کا ’شبھ مہورت‘ شام 7.39 ہے۔ انہوں نے کہا کہ 14 تاریخ کو شام 7.39 بجے ہم پھر سے کناٹ پلیس پر اکٹھا ہوں گے۔ وہاں ایک جگہ لکشمی پوجن کریں گے۔ کچھ ٹی وی چینل پر اسے لائیو نشر بھی کریں گے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا،’ پنڈت جی منتر پڑھیں گے اور آپ لوگ اپنے اپنے گھروں میں لکشمی پوجن کریں گے۔ جب دو کروڑ دہلی کے باشندے ایک ساتھ لکشمی پوجن کریں گے تو الگ ہی نظارہ ہوگا‘۔
مسٹر کیجریوال نے کہا،’ اس وقت دہلی میں کورونا اور آلودگی دونوں کا بڑا قہر ہے۔ دہلی کے عوام اور ریاستی حکومت مل کر صورتحال سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آلودگی کے سبب صورتحال زیادہ بگڑ رہی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ریاستی حکومتوں نے کسانوں کے لیے کچھ نہیں کیا جس کے سبب فصل کے باقیات جلانے کا مسئلہ برسوں سے قائم ہے۔
انہوں نے کہا،’ ہر سال ان دنوں آلودگی ہوتی ہے کیونکہ پرالی جلنے کا دھواں دہلی کی طرف آتا ہے۔ تکلیف کی بات یہ ہے کہ گذشتہ کئی برسوں سے یہ ہو رہا ہے لیکن ان حکومتوں نے اپنے کسانوں کے لیے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا‘۔
مسٹر کیجریوال نے کہا،’ فی الحال راجدھانی کے عام کورونا وائرس کے دن بہ دن ریکارڈ توڑ نئے کیسز اور دم گھٹن آب و ہوا کے سبب ’زہر‘ کی وجہ سے کافی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں‘۔
جمعرات کو دہلی کی ہوا ’بے حد خراب‘ سے ’سنگین‘ معیار کی ہو گئی تھی۔ بدھ کے روز صبح دہلی میں ہوا کی کوالٹی میں جزوی بہتری سے کچھ راحت ملی تھی لیکن چند گھنٹوں میں ہی یہ غائب ہو گئی اور ہوا پہلے سے بھی زیادہ آلودہ ہو گئی۔
دہلی پولیوشن کنٹرول بورڈ (ڈی پی سی سی) کے مطابق آج شام آر کے پورم میں ہوا کی کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) کی سطح 451 تھی۔ لودھی روڈ پر یہ 394، آئی جی آئی ایئرپورٹ پر 440 اور دوارکا میں 456 تھا۔
اسٹینڈرڈ کے مطابق صفر سے 50 کے درمیان اے کیو آئی کو ’اچھا‘ 51 سے 100 کے درمیان ’قابل اطمینان‘، 101 سے 200 کے درمیان ’متوسط‘، 201 سے 300 کے درمیان ’خراب‘، 301 سے 400 کے درمیان ’بے حد خراب اور 401 سے 500 کے درمیان ’سنگین‘ مانا جاتا ہے۔
ادھر دہلی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ دار الحکومت میں کورونا وائرس کی تیسری لہر چل رہی ہے۔ تیوہاروں کے سبب بازار میں بھیڑ ہے اور حکومت کی بار بار اپیل اور ماسک نہ پہننے اور کورونا کے دیگر پروٹوکال پر عمل پیرا نہ ہونے پر چالان کاٹے جانے کے باوجود لوگ لاپرواہی کر رہے ہیں۔
بدھ کے روز اعداد و شمار میں دہلی میں 6842 نئے کیسز کے ساتھ کل متاثرین کی تعداد چار لاکھ نو ہزار 938 پر پہنچ گیا ہے۔ کورونا کی زد میں آکر 6703 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 37 ہزار 369 فعال کیسز ہیں۔