سماج وادی پارٹی (ایس پی) کو شکست دینے کیلئے بی جے پی کی بھی حمایت کرنے کے اپنے مبینہ بیان پر چوطرفہ تنقیدوں کا سامنا کرنے والی بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے پیر کو اس ضمن میں وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’وہ کبھی بھی بی جے پی سے اتحاد نہیں کریں گی، یہاں تک کی وہ سیاست سے سبکدوشی اختیار کرلیں۔ایک مخصوص سماج میں بی ایس پی کے تئیں ناراضگی کا احساس کرتے ہوئے بی ایس پی سربراہ نے کہا کہ ان کے بیان کو سماج وادی پارٹی اور کانگریس نے غلط طریقے سے پیش کیاہے‘ ۔ 29اکتوبر کے میرے ذریعہ دیے گئے بیان کو سماج وادی پارٹی اور کانگریس کے ذریعہ غلط طریقے سے پیش کرتے ہوئے یہ گمراہ کن پروپیگنڈہ کیا گیا ہے کہ ’بی ایس پی اور بی جے پی کے درمیان اتحاد‘ہونے والا ہے۔بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ میں نے جیسے کو تیسا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایم ایل سی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کو شکست دینے کیلئے ووٹ کرے گی۔ اس ضمن میں چاہے بی جے پی کا امیدوار ہو یا کوئی دوسرا مضبوط امیدوار بی ایس پی اس کیلئے ووٹ کرے گی۔لیکن ایس پی اور کانگریس نے اس بیان کو ایک سازش کے تحت استعمال کیا اور مسلم سماج کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔مسلم سماج کو تیقن دیتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ میں سیاست سے سبکدوش ہوجاؤںگی، لیکن بی جے پی سے کسی قسم کا کوئی اتحاد نہیں ہوگا۔میں نے اقتدار کھو دیا، لیکن بی جے پی کے آگے جھکنا گوارہ نہیں کیا۔میں چار بار وزیر اعلی رہ چکی ہوں لیکن اس وقفہ میں کبھی بھی کسی قسم کا کوئی ہندو مسلم فساد نہیں ہوا۔بی جے پی کے ذریعہ مجھ پر دباؤ ڈالنے کیلئے سی بی آئی اور ای ڈی کے غلط استعمال کے بعد بھی میں بی جے پی کے آگے نہیں جھکی۔ساتھ ہی انہوں نے دعوی کیا کہ بی جے پی اور بی ایس پی کے نظریات علیحدہ ہیں۔
موجودہ حکومت پر حملہ کرتے ہوئے محترمہ مایاوتی نے کہا'سال 2003 میں جب بی جے پی کی حکومت مرکز میں تھی بی جے پی نے مجھے جھوٹے کیسز میں پھنسا کر مجھ پر اتحاد کرنے کا دباؤ بنایا۔اس وقت ،مجھے سونیا گاندھی نے ذاتی طور سے فون کر کے کہا تھا کہ میرے ساتھ ناانصافی ہوری ہے اور کانگریس حکومت کے اقتدار میں آنے پر ان کے ساتھ پورا انصاف کیا جائے گا۔لیکن اس کے بعد کانگریس کئی سالوں تک اقتدار میں رہی پھر بھی کچھ نہیں کیا۔قابل ذکر ہے کہ بی ایس پی سپریمو کو یہ تبصرہ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یوپی میں راجیہ سبھا انتخابات میں 11ویں امیدوار کی حمایت کر کے میں بی ایس پی کا حقیقی چہرہ سامنے لانا چاہتا تھا۔ایس پی سربراہ نے میڈیا نمائندوں سے کہا'ہم عوامی سطح پر اس بات کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بی جے پی اور بی ایس پی نے راجیہ سبھا انتخابات میں جیت درج کرنے کے لئے ہاتھ ملا رکھے ہیں۔ ایس پی اراکین اسمبلی جنہوں نے بجاج کی حمایت کی و سماج بیک گراونڈ کے تھے اور وہ حقیقت کو جاننا چاہتے تھے ۔مسٹر یادو نے پرچہ نامزدگی کے آخری لمحے میں آزاد امیدوار پرکاش بجاج کو پرچہ بھروا یا تھا جس کے بعد بی ایس پی کے 5اراکین اسمبلی نے بغاوت کرتے ہوئے پارٹی کے آفیشیلی امیدوار رام جی گوتم کی حمایت سے انکار کردیا تھا۔ اس سے قبل بی ایس پی سپریمو نے جمعرات کو ایس پی کی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ایس پی دلت سماج مخالف ہے اور اتحاد کے ذریعہ الیکشن لڑنے کے بجائے اس کی زیادہ دلچسپی کیس کو واپس لینے کی تھی۔
سیاست چھوڑ دوں گی، لیکن بی جے پی سے اتحاد نہیں
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS