بھارتی فوج کی کشمیر آمد کے 73 برس مکمل ہونے پر منگل کے روز سری نگر کے مختلف علاقوں میں غیر اعلانیہ احتجاجی ہڑتال رہی۔
سری نگر کے سیول لائنز اور شہر خاص کے بازار اور تجارتی مراکز بند رہے تاہم سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل جاری رہی۔
وادی کشمیر میں حریت کانفرنس اور دیگر علاحدگی پسند جماعتوں کی طرف سے 27 اکتوبر کو یوم سیاہ منانے اور اس دن مکمل ہڑتال کرنے کی اپیل کی جاتی تھی لیکن امسال کسی بھی حریت لیڈر یا دھڑے کی طرف سے اس ضمن میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
سال گذشتہ پانچ اگست کے بعد سے چونکہ بیشتر حریت لیڈران نظر بند ہیں لہٰذا کسی لیڈر یا دھڑے نے اس سلسلے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار نے منگل کی صبح سول لائنز کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ سول لائنز کے مختلف علاقوں جیسے لال چوک، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، ککر بازار، مہاراجہ بازار، مائسمہ، گاؤ کدل، ریگل چوک، حضوری باغ، مولانا آزاد روڈ، رزیڈنسی روڈ وغیرہ میں بازار بند ہیں اور دیگر تجارتی سرگرمیاں بھی مفلوج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحمل جاری ہے۔
موصوف نے کہا کہ شہر خاص کے نوہٹہ، گوجوارہ، مہاراج گنج، بہوری کدل، صراف کدل، راجوری کدل، نوا کدل، خانیار، کاؤ ڈارہ وملحقہ علاقوں میں بھی بازار مکمل طور پر بند ہیں تاہم سڑکوں پر ٹریفک چل رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق وادی کے دیگر اضلاع میں منگل کے روز معمولات زندگی معمول کے مطابق ہی جاری رہے۔
قابل ذکر ہے کہ 73 برس قبل آج ہی کے دن 27 اکتوبر کو بھارتی فوج ہوائی جہازوں کے ذریعے سری نگر ائرپورٹ پر اتری تھی اور مبینہ قبائلی حملہ آوروں جنہیں مبینہ طور پر پاکستان کی پشت پنائی حاصل تھی، کے خلاف لڑی تھی۔
جموں وکشمیر کے اُس وقت کے حکمران مہاراجہ ہری سنگھ نے قبائلی حملہ آوروں کا مقابلہ کرنے کے لئے حکومت ہند سے فوجی امداد کی درخواست کی تھی جو حکومت ہند نے الحاق کی دستاویز پر دستخط کے ساتھ ہی پوری کی تھی۔
مہاراجہ ہری سنگھ نے 26 اکتوبر کو الحاق کی دستاویز پر دستخط کئے تھے اور ہندوستان کی طرف سے اپنی فوجیں 27 اکتوبر کو سری نگر میں تاری گئی تھیں۔ کشمیری مزاحمتی لیڈران اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے اور کشمیر میں اس دن ہڑتال رہتی ہے۔
بھارتی فوج کی کشمیر آمد کے 73 برس مکمل ہونے پر سری نگر کے مختلف علاقوں میں ہڑتال
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS