سرینگر(صریر خالد،ایس این بی) :مرکزی سرکار کی گذشتہ سال کی مہم جوئی،جس کے تحت جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے علاوہ سابق ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کیا گیا تھا،کے خلاف سیاسی پارٹیوں کے اتحاد ’’پیوپلز ایلائنس فار گُپکار ڈیکلیریشن‘‘کو ایک تنظیمی شکل دیتے ہوئے آج اس اتحاد نے دو روایتی حریفوں،فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی، کی مشترکہ قیادت میں کام کرنے کا اعلان کیا ہے۔اتنا ہی نہیں بلکہ اس اتحاد نے مرکزی سرکار کا منھ چِڑھاتے ہوئے سابق ریاست کے’’رد شدہ‘‘پرچم کو اپنے پرچم کے بطور اپنانے کا اعلان کیا ہے۔
پیوپلز ایلائنس فار گُپکار ڈیکلیریشن کا گذشتہ ہفتے فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ پر اجلاس ہوا تھا جس میں گذشتہ سال 5اگست کی مرکزی سرکارکی مہم جوئی کے خلاف جدوجہد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا اور بتایا گیا تھا کہ اگلے اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔آج بعدِ دوپہر اس اتحاد میں شامل لیڈران سابق وزیرِ اعلیٰ اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی کی سرکاری رہائش گاہ پر ملے جہاں انہوں نے دو گھنٹوں تک صلاح و مشورہ کیا ۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں اتحاد کو تنظیمی شکل دینے پر بات ہوئی اور اتفاقِ رائے سے نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کو صدر اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی کو نائبِ صدر مقرر کیا گیا جب کہ گذشتہ سال 5 اگست تک بھاجپا کے قریبی اتحادی رہنے والے سجاد لون،جو خود کو وزیرِ اعظم مودی کا چھوٹا بھائی کہلانے میں فخر محسوس کرتے تھے،کو ترجمان نامزد کیا گیا۔
سجاد لون نے اجلاس کے ما حاصل کے بارے میں بتایا کہ فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو باالترتیب صدر اور نائبِ صدر بنایا گیا ہے جب کہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ایم) کے یوسف تاریگامی سیاسی اتحاد کے کنوینر نامزد ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سابق ریاست کے پرچم کو تنظیم کا نشان مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی قیادت والا یہ گروپ جلد ہی ’’مرکزی سرکار کے جھوٹ‘‘کو ننگا کرنے کیلئے ایک وہائٹ پیپر جاری کرے گا جو ،بقولِ اُنکے،جموں کشمیر کے لوگوں کیلئے ایک خراجِ عقیدت ہوگا۔
فاروق عبداللہ نے اجلاس کے اختتام پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ انکے نئے گروپ کو اینٹی نیشنل قرار دئے جانے کی کوشش کی جارہی ہے حالانکہ یہ گروپ اینٹی نیشنل نہیں بلکہ اینٹی بی جے پی ہے۔انہوں نے سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی ملک کی سالمیت کو توڑنے کی کوشش کرتے ہوئے ملکی عوام کو تقسیم کرنے کے درپے ہے لیکن ،بقولِ اُنکے، اسے ان کوششوں میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا ’’یہ کوئی مذہبی لڑائی نہیں ہے بلکہ یہ ملک کی شناخت کا مسئلہ ہے‘‘۔
گروپ نے تاہم آج کے اجلاس میں بھی کوئی ٹھوس فیصلہ لیا ہے اور نہ ہی کوئی لائحہ عمل ہی مرتب کیا جاسکا ہے بلکہ اجلاس کو ایک اور اجلاس کی تاریخ طے کرنے پر ختم کیا گیا ہے۔گروپ نے اپنا آئیندہ اجلاس 17 نومبر کو سابق ریاست کی سرمائی راجدھانی جموں میں منعقد کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔
دریں اثنا کانگریس کے سینئر لیڈر پروفیسر سیف الدین سوز نے محبوبہ مفتی کے گذشتہ روز کے اُس بیان کی تائید کی ہے کہ جس میں انہوں نے جموں کشمیر کا پرچم واپس نہ کئے جانے تک ’’کوئی بھی پرچم‘‘(پڑھیئے ترنگا) نہ اٹھانے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ جموں کشمیر کو اس سے چھینی ہوئی حیثیت اور حقوق واپس کرنے کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کو حل کیا جانا چاہیئے۔ سوز نے ایک بیان میں کہا کہ محبوبہ نے عوامی موڈ کی ترجمانی کی ہے۔یاد رہے کہ بی جے پی نے محبوبہ مفتی کے بیان پر شدید ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے انکی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
ہم اینٹی نیشنل نہیں اینٹی بی جے پی ہیں:نئے سیاسی اتحاد کے قائد بننے پر فاروق عبداللہ کا بیان
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS