کہا ہزاروں میل دور سے جموں کشمیر میں بنیاد پرستی پھیلانے کیلئے زہریلا پروپیگنڈہ جاری ہے۔

    0

    پولس معصوموں کو نہ چھیڑے مجرموں کو نہ چھوڑے:ایل جی سنہا کا پیغام
    سرینگر(صریر خالد،ایس این بی):جموں کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر (ایل جی) منوج سنہا نے پولس کو کسی معصوم کو نہ چھیڑنے اور کسی مجرم کو نہ چھوڑنے کی ہدایت دیتے ہوئے یہاں کے نوجوانوں کی ’’بنیاد پرستی سے نپٹنے کیلئے ‘‘جامع اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کئی عناصر ہزاروں میل دور بیٹھ کر زہریلے پروپیگنڈۃ کے ذرئعہ سماج کے ایک بڑے حصے میں سرائیت کرنے کے درپے ہے۔
    جموں کشمیر پولس کے یاد گاری دن کے موقعہ پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے منوج سنہا نے اس فورس کی بڑی تعریفیں کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہاں لوگ  سکون کی نیند سوتے ہیں تو اسکا سہرا پولس فورس کے سر جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس فورس نے انسدادِ دہشت گردی کے محاذ پر قابلِ تعریف کام کرتے ہوئے امن و قانون کی صورتحال کو بنائے رکھا ہے۔
    ایل جی نے مزید کہا کہ ہزاروں میل دور بیٹھے عناصر جموں کشمیر میں فقط بندوق اٹھانے والے نوجوانوں کا ہی برین واش نہیں کرتے ہیں بلکہ وہ آن لائن اور آف لائن زہریلے پروپیگنڈہ کے ذڑئعہ سماج کے بڑے حصے کو متاثر کرکے اس میں سرائیت کرنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شدت پسندی اور بنیاد پرستی کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس میں سماجی عناصر کو مصروف کرنا لازمی جزو ہونا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ جنگجوؤں کو ملنے والی رقومات کو روکنے کیلئے وقت کے ساتھ ساتھ حکمتِ عملی کو بدل دئے جانے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں متواتر اور مستقل اقدامات کی ضرورت ہے۔سائبر کرائم اور اس حوالے سے درپیش چلینجز کا تذکرہ کرتے ہوئے منوج سنہا نے پولس کو جدید سہولیات حاصل کرنے کیلئے کہا۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر پولس ایک طرف امن و قانون کی صورتحال کو سنبھالے ہوئے ہے اور دوسری جانب اسے ملی ٹینسی کا مقابلہ ہے۔
    پولس کو مزید اچھے طریقے سے اپنی ذإہ داریاں نبھانے کی نصیحت دیتے ہوئے ایل جی منوج سنہا نے مزید کہا کہ پولس کا یہ پیغام واضح ہونا چاہیئے کہ کسی معصوم کو چھیڑا نہیں جائے گا اور کسی مجرم کو چھوڑا نہیں جائے گا۔
    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پولس چیف دلباغ سنگھ نے فورس کی کئی حصولیابیوں کا تذکرہ کیا اور کہا کہ گذشتہ تیس سال،جب سے جموں کشمیر میں ملی ٹینسی کا آغاز ہوا ہے،کے دوران جموں کشمیر پولس کے چھ ہزار اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ صرف سالِ رواں میں ابھی تک 40پولس اہلکار و افسر ڈیوٹی کے دوران ہلاک ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انکی فورس جموں کشمیر میں امن قائم کرنے کیلئے پُر عزم اور اس راستے میں قربانیاں دینے پر ہمیشہ تیار ہے۔
    فاروق عبداللہ سے محض دو دن بعد ای ڈی کی ایک اور تفتیش!
    دفتر طلب کرکے ایجنسی نے سابق وزیرِ اعلیٰ سے گھنٹوں پوچھ تاچھ کی،پھر طلبی خارج از امکان نہیں
    سرینگر(صریر خالد،ایس این بی):ممبرِ پارلیمنٹ اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ آج ایک بار پھر جموں کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن میں ہوئے کروڑوں روپے کے گھپلے کے معاملے میں اینفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے افسروں کے سامنے پیش ہوئے۔رواں ہفتے میں یہ فاروق عبداللہ سے ہونے والی دوسری پوچھ تاچھ تھی جو دیر تک جاری رہنے کے بعد پھر ’’ادھوری‘‘رہ گئی ہے۔
    جموں کشمیر کے وزیرِ اعلیٰ رہنے کے علاوہ مرکزی کابینہ میں وزیر رہ چکے 83سالہ فاروق عبداللہ سے ای ڈی کی پوچھ تاچھ کی خبریں ابھی تازہ ہیں کہ انہیں آج پھر طلب کیا گیا۔ 19اکتوبر کو ای ڈی کے سرینگر دفتر پر طلب کرکے انسے کم از کم چھ گھنٹوں تک پوچھ تاچھ کی گئی تھی۔اس سنسنی خیز کارروائی کے بعد فاروق عبداللہ نے اسے انہیں سیاسی وجوہات کیلئے ہراساں کئے جانے کی کارروائی قرار دیتے ہوئے اس سے مرعوب نہ ہونے اور تحقیقاتی عمل میں تعاون کرنے کا بیان دیا تھا۔واضح رہے کہ پیر کے روز فاروق عبداللہ کو انکی صدارت میں جموں کشمیر کی سیاسی پارٹیوں کے دفعہ  370کی تنسیخ کے اقدام کے خلاف ایک ہونے کے محض چار دن بعد، طلب کیا گیا تھا اور نیشنل کانفرنس نے عبداللہ کی طلبی کو اسی سیاسی سرگرمی کا شاخسانہ قرار دیا تھا۔
    فاروق عبداللہ کو ملوث کرچکا یہ معاملہ جموں کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن میں کروڑوں روپے کا گھپلہ ہونے سے متعلق اور کئی سال سے ای ڈی کے پاس زیرِ تفتیش ہے۔2010-11میں جب یہ ہیرا پھیری ہوائی تھی فاروق عبداللہ جموں کشمیر کے وزیرِ اعلیٰ کے بطور جموں کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر اور رقومات کی واگذاری کے مختار تھے۔
    عبداللہ کو گذشتہ سال چندی گڈھ طلب کرکے انسے پوچھ تاچھ کی گئی تھی ۔دلچسپ ہے کہ پوچھ تاچھ کا یہ پہلا مرحلہ تب پیش آیا تھا کہ جب مرکزی سرکار جموں کشمیر میں دفعہ 370کی تنسیخ کے فیصلے سے قبل کریک ڈاون کرنے والی تھی جسکے تحت دیگر سینکڑوں سیاسی قائدین و کارکنوں کے ساتھ ساتھ فاروق عبداللہ اور انکے سابق وزیرِ اعلیٰ فرزند عمر عبداللہ کو بھی مہینوں کیلئے نظربند کردیا گیا تھا۔یہ بات بھی کم دلچسپ نہیں ہے کہ عبداللہ کو دوسری بار پیر کو تب سوال و جواب کیلئے طلب کیا گیا کہ جب وہ چھوٹی بڑی سیاسی پارٹیوں کو ایک چھتری کے تلے جمع کرکے مرکزی سرکار کی گذشتہ سال کی مہم جوئی کے خلاف ’’جدوجہد کرنے کا اعلان‘‘ کر رہے تھے۔
    ذرائع کا کہنا ہے کہ ای ڈی کی جانب سے تحقیقات مکمل ہونے میں ابھی وقت لگ سکتا ہے اور فاروق عبداللہ کو کسی بھی وقت پھر سے پوچھ تاچھ کیلئے طلب کیا جاسکتا ہے۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS