نئی دہلی :مدھیہ پردیش میں الیکشن کی تاریخ قریب آنے کے ساتھ کی نیتاؤں کے متنازعہ بیان بھی سامنے آنے لگے ہیں ۔ پہلے کانگریس نیتا اور سابق سی ایم کمل ناتھ کے بی جے پی لیڈر امرتی دیوی پر کئے تبصرے پر بوال ہوا اور اس کے بعد ریاستی حکومت میں وزیر بیسو لال کی طرف سے کانگریس امیدوار کی بیوی پر غیر اخلاقی الفاظ استعمال کرنے پر الزام تراشی کا دور
شروع ہوگیا ہے۔ اب شیوراج حکومت کی اور وزیر اوشاٹھاکر بھی مدررسوں پر مذہبی تعلیم کو لیکر دئےبیان پر تنازعہ شروع ہوگیا ہے۔
کیا کہا اوشا ٹھاکر نے ؟
بی جے پی لیڈر اوشا ٹھاکر نے اندور میں ایک مٹینگ کے دوران کہا کہ ’طالب طالب ہوتے ہیں ۔ سب کی تعلیم ساتھ ہونی چاہئے ۔ مذہب کے مطالق تعلیم کٹرتا پیدا کرتی ہے ۔ سارا کٹر واد ، سارے دہشت گرد مدرسوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ جموں کشمیر کو دہشت گرد کی فیکٹری بنا کر رکھ دیا تھا۔ اس طرح کے مدرسوں کو دیش سے، سماج کی مین اسٹریم سے نہیں ْجوڑ سکتے ہیں۔ انہیں ہمیں مفصل تعلیم (Contemplative learning)کے ساتھ جوڑ کر سماج کو سب کی ترقی کے لئے ایک ساتھ آگے لے جانا ہے ‘
ٹھاکر نے مثال دیتے ہوئے ’آسام میں ابھی یہ کرکے دیکھا دیا ، مدرسے بند۔ قوم کے مفاد میں جو بھی رخنہ ڈالے گا ، اس طرح کی سبھی چیزیں قوم کے مفاد میں بند ہونی چاہئے ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا دیش میں مدرسے بند ہو جانے چاہئے ؟ تو اس پر انہوں نےکہا کہ امداد بند ہونی چاہئے۔ وقف بورڈ اپنے آپ میں خود کفیل ادارہ ہے ۔ اگر کوئی نجی طور پر مذہبی اٹیکٹس دینا چاہتا ہے ،تو ہمارا آیین اسے چھوٹ دیتا ہے۔
کیا کیا آسام حکومت نے؟
آسام کے تعلیم اور فاينس وزیر ہمنت بسوا سرما نے 9اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ ریاست میں سرکاری خرچ پر چل رہے مدررسوں اور ثقافتی اسکولوں کو بند کیا جاے گا۔ انہوں نے صاف کیا تھا کہ عارضی خرچہ سے مذہبی تعلیم کا خرچہ برداش نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ اس بارے میں نومبر میں نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جائے گا۔ چونکہ نجی ادارے اپنے خرچ پر مذہبی تعلیم دینا جاری رکھ سکتے ہیں۔
- Business & Economy
- Education & Career
- Health, Science, Technology & Environment
- National
- Opinion & Editorial
- Politics
،سارے دہشت گرد مدرسوں میں پلے بڑھے ہیں جموں کشمیر کو دہشت کی فیکٹری بنا دیا تھا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS