بجلی کی اہمیت سے ہر وہ شخص واقف ہوگا جس نے لالٹین کی روشنی میں زندگی کے کچھ بھی دن گزارے ہوں گے۔ بجلی کی اہمیت سے ان علاقوں کے لوگ بھی واقف ہوں گے جنہیں یہ پتہ نہیں ہوتا کہ بجلی کب جائے گی اور کب آئے گی، البتہ ممبئی جیسے شہروں کے لوگوںکو بجلی کی اہمیت پر غور کرنے کا موقع آسانی سے نہیں مل پاتا، کیوں کہ ان شہروں میں 2منٹ کے لیے ہی بجلی چلی جائے تو یہ بڑی بات ہوتی ہے لیکن 12اکتوبر کو یہاں کئی گھنٹوں تک بجلی غائب رہی۔ ممبئی سینٹرل، جوگیشوری، وڈالا، چیمبور، دادر، کاندولی، تھانے اور میرا روڈ سمیت ممبئی کے دیگر علاقوں اور مضافات میں بجلی غائب رہی۔ اس کا اثر زندگی کے تقریباً ہر شعبہ پر پڑا۔ ممبئی کی لوکل ٹرینیں یہاں کے لوگوں کے لیے لائف لائن کہلاتی ہیں۔ لیکن سینٹرل، ویسٹرن اور ہاربر تینوں لائنوں کی ٹرینوں کی سروسز متاثر ہوئیں۔ کورونا کے اس دور میں اسپتالوں کا کام ایک منٹ کے لیے ٹھپ پڑنا سنگین ہے مگر بجلی جانے سے اسپتال بھی متاثر ہوئے۔ اس کا کیا اثر کورونا یا دیگر بیماریوں کے مریضوں پر پڑا، اس کا پتہ بعد میں چلے گا۔ بچوں کی آن لائن کلاسز متاثر ہوئیں۔ یعنی یہ کہا جائے تو نامناسب نہ ہوگا کہ چند گھنٹوں تک ممبئی تھم سی گئی تھی۔ اس طرح کی غیرمصدقہ رپورٹ آئی ہے کہ بجلی کے غائب رہنے کی مدت میں ہر گھنٹے 250کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ اس رپورٹ کی سرکاری سطح پر باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی ہے لیکن چاہے کم ہی ہو، ممبئی کو نقصان ہوا۔ سب سے بڑا نقصان اس کی اس ساکھ کو ہوا کہ ممبئی میں اگر بجلی کبھی جاتی بھی ہے تو دوچار منٹوں کے لیے۔
صبح جب ممبئی میں بجلی دستیاب کرانے والے ادارے بیسٹ الیکٹری سٹی نے ٹوئٹ کرکے یہ بتایا تھا کہ ’بجلی کی سپلائی ٹاٹا کی بجلی سپلائی میں گڑبڑی کی وجہ سے حائل ہوئی ہے۔ عدم سہولت کے لیے افسوس ہے۔‘ اس وقت ممبئی کے لوگوں کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ بجلی کی سپلائی اتنی دیر تک نہیں ہوپائے گی، ممبئی اور اس کے مضافات کے اتنے بڑے علاقے میں بجلی کی سپلائی متاثر ہوئی ہے۔ بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا نے بجلی کے غائب ہونے پر ٹھاکرے سرکار اور بجلی مہیا کرانے والی کمپنیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’سرکار کے پاس پیسہ نہیں ہے، بجلی کی دستیابی بہتر طور پر بحال نہیں ہوئی ہے اور مرمت کا کام ٹھیک سے نہیں ہوتا ہے، اس لیے گریڈ فیل ہوا ہے۔‘ مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے بجلی کے غائب ہونے کے سلسلے میں جانچ کا حکم دے دیا ہے۔ جانچ کے بعد جو نکات سامنے آئیں گے، امید کی جانی چاہیے کہ مستقبل میں ان سے استفادہ کیا جائے گا اور ایسی صورت حال پھر کبھی پیدا نہیں ہوگی۔
ممبئی میں بجلی کی بہت اہمیت ہے۔ چھوٹے شہروں، قصبوں اور گاؤں میں بجلی کی کم ہی ضرورت سہی مگر ہے۔ اس کے باوجود وہاں بجلی کی کتنی دیر سپلائی ہوتی ہے؟ کیا کبھی اس طرف توجہ دینے کی ضرورت محسوس کی گئی ہے کہ گاؤں میں بھی کم سے کم رات میں بجلی دستیاب کرائی جائے تاکہ اکیسویں صدی کے بچوں کو لالٹین میں پڑھنے پر مجبور نہ ہونا پڑے۔ لوگ اسی طرح گرمی کی راتوں میں آرام کی نیند سوئیں جیسے شہروں میں سوتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ گزشتہ 73برسوں میں بجلی پر بہت زیادہ توجہ دی گئی مگر ابھی اور توجہ دیے جانے کی ضرورت ہے، کیوں کہ کہیں کچھ کمی ہے۔ ویسے یہ بات باعث اطمینان ہے کہ ہمارا ملک بجلی کی سب سے زیادہ کھپت کرنے کے معاملے میں تیسرے نمبر پر ہے تو بجلی پیدا کرنے کے معاملے میں بھی تیسرے نمبر پر ہے۔ آزادی کے وقت 4182گیگاواٹ آور بجلی دستیاب ہوپاتی تھی لیکن 2019میں 1,196,309 گیگاواٹ آور بجلی دستیاب ہورہی تھی مگر بجلی کی تقسیم بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ گاؤں اور قصبوں میں بھی 24گھنٹے بجلی دستیاب کرانے کی ضرورت ہے۔ یہ ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے ضروری ہے۔
[email protected]
بجلی کی اہمیت
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS