نئی دہلی :نئی تحقیق میں یہ حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے کہ دنیا میں کم از کم 90کروڑ خواتین جدید غلامی کا شکار ہیں۔ ان میں جبری مشقت ،قرض دے کر غلام بنانا، زبردستی کی شادیاں ،بندھوا مزدوری اور گھریلو غلامی وغیرہ کی شکل میں آج بھی موجود ہیں۔ دنیا میں آج بھی 136ممالک ایسے ہیں جہاں نابالغوں کی شادی کو جرم نہیں مانا جاتا ہے۔ کموپنیوں میں خواتین اور لڑکیوں کو ہر دن استحصال اور زبردستی کام کرنا پڑتا ہے 'واک فری اینٹی سلیوری آرگنائزیشن‘کی کو فاونڈر گریس فریورس نے جمعہ کے روز ایک سیمینار میں کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ 130 خواتین اور لڑکیاں جدید غلامی کا شکار ہیں اور یہ تعداد آسٹریلیا کی کل آبادی سے زیادہ ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ جتنے لوگ آج بھی غلامی میں زندگی گزار رہے ہیں وہ انسانی تاریخ میں کبھی نہیں رہے۔
فریورس نے کہا کہ واک فری نے جدید غلامی کی ترجمانی کی کہ ایک شخص کی آزادی کو مرحلہ وار روکنے کے طریقہ سے ْختم کرنا ، جہاں ایک انسان دوسرے انسان کا ذاتی یا معاشی فائدہ کے لئےاس کا استحصال کرتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ واک فری ، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور انٹرنیشنل آرگنائزیشن برائے امیگریشن کے ذریعہ کی گئ تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ 130 خواتین اور لڑکیوں میں سے ایک جدید غلامی کا شکار ہے۔
"اسٹینڈرڈ اوڈز"کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی متاثرین میں سے 99 فیصد خواتین ہیں ،جبری
شادیوں کے سبھی مظلمین میں سے 84 فیصد اور جبری مشقت کے تمام متاثرین میں 58 فیصد۔ خواتین ہیں"انہوں نے کہا کہ واک فری اور اقوام متحدہ کا 'اوری ویمن اوری چائلڈ 'پروگرام جدید غلامی کو ختم کرنے کے لئے ایک عالمی مہم چلارہا ہے۔
- Business & Economy
- Education & Career
- Health, Science, Technology & Environment
- National
- Opinion & Editorial
- Politics
دنیا میں کم از کم 90کروڑ خواتین جدید غلامی کا شکار ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ کا خَلاصہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS