کالا دھن : ہندوستان کو بڑی کامیابی

0

ہندوستان کو سوئٹزرلینڈ کے ساتھ معلومات کے تبادلہ معاہدہ کے تحت اپنے شہریوں اور اداروں کے سوئس بینک اکاؤنٹ کی تفصیل کا ایک دوسرا سیٹ موصول ہوا ہے، جو بیرون ملک میں مبینہ طور سے کالا دھن کے خلاف سرکار کی لڑائی میں ایک اہم میل کا پتھر ثابت ہوگا۔ سوئٹزرلینڈ نے کہا ہے کہ 86 ممالک کے ساتھ 31 لاکھ مالی اکاؤنٹس کے بارے میں جانکاری اشتراک کی گئی۔ ہندوستان ان 86 ممالک میں شامل ہے، جن کے ساتھ سوئٹزر لینڈ کی فیڈرل ٹیکس ایڈمنسٹریشن (ایف ٹی اے) نے عالمی معیارات کے فریم ورک کے تحت رواں سال اے ای او آئی کے بارے میں مالی اکاؤنٹس سے متعلق معلومات کا تبادلہ کیا ہے۔
ایف ٹی اے نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ ہندوستان کو اے ای او آئی (معلومات کا تبادلہ) کے تحت ستمبر 2019 میں سوئٹزرلینڈ سے تفصیل کا پہلا سیٹ ملا تھا، جب اس میں 75 ممالک شامل تھے۔ اس سال اطلاعات کے تبادلے میں تقریباً 3.1 ملین (41 لاکھ) مالی اکاؤنٹس شامل تھے۔ تاہم اس کے بیان میں واضح طور پر ہندوستان کا نام نہیں تھا۔ افسران نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ہندوستان اُن اہم ممالک میں شامل ہے، جن کے ساتھ سوئٹزرلینڈ نے سوئس بینک کے گاہکوں اور مختلف دیگر مالی اداروں کے مالی اکاؤنٹس کے بارے میں تفصیلات شیئر کی ہیں۔ حکام نے مزید کہا کہ اِس سال 86 ممالک کے ساتھ سوئٹزرلینڈ کے ذریعہ 3 ملین سے زیادہ مالی اکاؤنٹس کے بارے میں معلومات کے تبادلے میں ایک بڑی تعداد ہندوستانی شہریوں اور اداروں سے متعلق ہے۔ حکام نے کہا کہ سوئس افسران نے گزشتہ سال ایک سال میں سو سے زیادہ ہندوستانی شہریوں اور اداروں کے بارے میں معلومات کا اشتراک کیا تھا۔ یہ معاملے زیادہ تر پرانے اکاؤنٹس سے متعلق ہیں، جو 2018 سے پہلے بند ہوچکے ہیں، جس کے لئے سوئٹزرلینڈ نے ہندوستان کے ساتھ باہمی انتظامی مدد کے ایک پرانے ڈھانچے کے تحت تفصیلات شیئر کی ہیں، کیونکہ ہندوستانی حکام نے ان اکاؤنٹس ہولڈروں کے ذریعہ ٹیکس سے متعلق غلط کاموں کے ابتدائی ثبوت پیش کئے تھے۔ ان میں کچھ معاملے ہندوستانیوں کے ذریعہ مختلف غیر ملکی عدالتوں، جیسے پناما، برٹش ورزن آئرلینڈ اور کیمن آئرلینڈ میں قائم ادارے سے متعلق ہیں، جبکہ افراد میں زیادہ تر کاروباری اور کچھ سیاست داں اور ان کے کنبہ کے ارکان بھی شامل ہیں۔ حالانکہ افسران نے ہندوستان کے ذریعہ رکھے گئے اکاؤنٹس کی تعداد یا املاک کے بارے میں تفصیل شیئر کرنے سے انکار کردیا۔ سوئس حکام کے ذریعہ اشتراک کی گئی معلومات میں شناخت، اکاؤنٹ اور مالی معلومات شامل ہیں، جیسے نام، پتہ، رہائش، مقام کے ساتھ ساتھ رپورٹنگ مالی ادارہ اور پونجی آمدنی سے متعلق معلومات ہیں۔شیئر کی گئی معلومات ٹیکس افسران کو یہ تصدیق کرنے کی اجازت دے گی کہ کیا ٹیکس دہندگان نے اپنے ٹیکس ریٹرن میں اپنے مالی اکاؤنٹس کو صحیح طریقے سے پیش کیا ہے ۔ آئندہ معلومات کا تبادلہ ستمبر 2021 میں ہوگا۔ ایف ٹی اے نے اپنے بیان میں کہا کہ اِس سال اے ای او آئی کے تحت شامل 86 ممالک میں 11 نئے زونل افسر شامل ہیں۔ اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد ملکی سیاست میں ایک بار پھر کہرام مچنے کا امکان ہے۔ الزام تراشی کا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے۔ حکومت جہاں اس کامیابی کا کریڈٹ لینے کی کوشش کرے گی، وہیں اپوزیشن پارٹیاں حکومت کو گھیر سکتی ہے۔
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS