نئی دہلی(ایس این بی):آج قانونی پیش رفت پر اپنے ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے کہا کہ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے آج کی سماعت کے دوران جو باتیں کہی ہیں اور جن کی انہوں نے وضاحت چاہی ہے، اس سے ہمارے موقف کی مکمل تائید ہوگئی انہوں نے کہا کہ عدالت کے استفسار پر مرکزی حکومت کی طرف سے حیلہ سازی پر مبنی ایک نامکمل حلف نامہ کا داخل کیا جانا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ حکومت کی نیت میں کھوٹ ہے اوروہ متعصب میڈیا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرنا چاہتی۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند نے اپنی عرضی میں ثبوت وشواہد کے ساتھ جو کچھ کہا ہے، سالیسٹر جنرل اس کو غلط ڈھنگ سے پیش کرنا چاہ رہے ہیں اور مرکزکی طرف سے داخل کئے گئے حلف نامہ میں بھی کچھ ایسا ہی تاثر دینے کی دانستہ کوشش ہوئی ہے کہ عرضی گزارنے اس طرح کی عرضی داخل کرکے اظہاررائے کی آزادی پر قدغن لگانے کی بات کہی ہے، جب کہ سچائی یہ ہے کہ عرضی میں اظہاررائے کی آزادی پر پابندی لگانے جیسی کوئی بات سرے سے ہے ہی نہیں، بلکہ یہ کہا گیا ہے کہ جو نیوز چینل ایک مخصوص قوم کو منصوبہ بند طریقہ سے اپنی شرانگیز اور یکطرفہ رپورٹنگ کے ذریعہ نشانہ بناکر ملک میں فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینے کی دن رات سازشیں کرتے ہیں، ان پر پابندی لگنی چاہئے اور ان کیلئے کوئی حتمی گائیڈلائن مقررکی جانی چاہئے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ اس حوالہ سے جمعیۃعلماء ہند کو جو کچھ کہنا چاہئے تھا، چیف جسٹس نے اپنے تبصرے میں کہہ دیا ہے ۔ انہوں نے ایک طرح سے یہ کہہ کر کہ حالیہ دنوں میں اظہاررائے کی آزادی کا بے دریغ غلط استعمال ہوا ہے، متعصب میڈیا کے کردار پر سے نقاب الٹ دی ہے۔ مولانا مدنی نے آگے کہا کہ آئین نے ملک کے ہرشہری کو اظہارکی مکمل آزادی دی ہے، ہم کلی طورپر اس سے اتفاق کرتے ہیں، لیکن اگر اظہاررائے کی اس آزادی سے دانستہ کسی کی دل آزاری کی جاتی ہے، کسی فرقہ یا قوم کی کردارکشی کی کوشش ہوتی ہے یا اس کے ذریعہ اشتعال انگیزی پھیلائی جاتی ہے تو ہم اس کے سخت خلاف ہیں، آئین میں اس کی مکمل وضاحت موجود ہے۔
انہوں نے ہاتھرس کے حالیہ واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک مجبورلڑکی کی آبروریزی ہوتی ہے، اسے سخت ذہنی وجسمانی اذیت دی جاتی ہے، یہاں تک کہ بعد میں وہ اسپتال میں دم توڑدیتی ہے، مگر اس واقعہ میں بھی ملک کی فرقہ پرست ذہنیت اور متعصب میڈیا ہندوومسلمان کا رخ تلاش کرنے لگتاہے، کہا جارہا ہے کہ اس واقعہ کی آڑمیں اترپردیش میں بڑے پیمانہ پر دنگافسادبرپا کرنے کی بین الاقوامی سازش ہوئی ہے ، کیرالہ سے ہاتھرس رپورٹنگ کرنے گئے کچھ مسلم صحافیوں کو گرفتارکرکے اب اس سازش کو حقیقت کا روپ دینے کی کوشش ہوئی ہے اور اس کے بعد ہی سے بیشتر نیوزچینلوں کا رویہ بدل چکا ہے ، متاثرہ لڑکی کو انصاف دلانے کی جگہ فرقہ پرست ذہنیت اوریہ نیوزچینل اب اس پورے واقعہ کو ہندومسلم کا رنگ دینے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔مولانا مدنی نے کہا کہ اتنا سب کچھ ہونے کے بعد بھی میڈیا راہ راست پر آنے کو تیارنہیں ہے، البتہ آج چیف جسٹس نے جس طرح کے سخت تبصرے کئے ہیں، اس سے اس بات کا قوی امکان ہے کہ اس معاملہ میں جلد ہی کوئی مثبت فیصلہ آئے گا اورفرقہ پرست ذہنیت اور متعصب میڈیا کے منہ میں لگام لگ جائے گی۔
ہم اظہار رائے کی آزادی کے نہیں شرانگیزی کے خلاف: ارشد مدنی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS