نئی دہلی
(اظہار الحسن /ایس این بی)
دہلی فسادات میں اکرم نامی شخص کافی زخمی ہوگیا تھا جس کے بعد ڈاکٹروں نے اس کا ایک ہاتھ کاٹ دیا جبکہ دوسرے ہاتھ کی انگلی بھی کاٹ دی گئی،فساد میں اتنا سب کچھ کھونے کے بعد بھی ڈاکٹروں کی لاپروائی کا یہ عالم رہاکہ اکرم کو معمولی زخمی کی فہرست میں ڈال دیا گیا جس کی وجہ سے اسے صرف 20ہزار روپے ہی بطور معاوضہ مل سکا اور اپنی معذوری کا سرٹیفکیٹ بھی اسے نہیں ملا۔
آج دہلی اسمبلی کی اقلیتی فلاحی کمیٹی کی میٹنگ کے دوران چیئرمین نے ہیلتھ سکریٹری کے سامنے اکرم کو پیش کیاجس کے بعد افسران نے مانا کہ یہ تو شدید انجری کی فہرست میں آنا چاہئے۔ہیلتھ سیکریٹری نے اس کے کیس پر دوبارہ غور کرنے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد اکرم کے کیس کو معذوری کے زمرہ میں رکھ کر حکومت کی گائڈ لائن کے مطابق اسے 5لاکھ کا معاوضہ دیا جائے گا۔
میٹنگ میں ہیلتھ سکریٹری کے سامنے کمیٹی کے چیئرمین امانت اللہ خان نے توفیق،ماسٹر سلمان،ذاکر انصاری،فیروز اختر اور اکرم کیس رکھتے ہوئے بتایاکہ ان سبھی کوگہری انجری آئی ہے اور کچھ ان میں سے معذور ہوگئے ہیں، پھر بھی ڈاکٹروں کی لاپروائی سے ان کی میڈیکل رپورٹ میں معمولی چوٹ کا ذکر کیا گیاہے۔مصطفی آباد کے اکرم نامی شخص کو میٹنگ میں کمیٹی کے سامنے پیش بھی کیا گیا جس کے ایک ہاتھ کو ڈاکٹروں نے کاٹ دیااور دوسرے ہاتھ کی انگلی کاٹ دی مگر میڈیکل رپورٹ میں اسے معمولی زخمی کی فہرست میں رکھا گیا ہے اور صرف 20ہزار روپیہ معاوضہ دیا گیاہے ۔ہیلتھ سیکریٹری نے ایسے تمام کیسوں کی دوبارہ تحقیقات کی یقین دہانی کرائی۔ اس کے علاوہ گزشتہ میٹنگ میں پرنسپل سکریٹری (ہوم) کو فساد سے جڑی تمام 754ایف آئی آر فراہم کرنے کے لیے کہاتھا لیکن پولیس ان تمام ایف آئی آر کو حساس بتاکر کمیٹی کو فراہم کرنے سے بچ رہی ہے۔آج کی میٹنگ میں پرنسپل سیکریٹری ہوم نے پولیس کی جانب سے پیش کئے گئے جواز کو کمیٹی کے سامنے رکھا جس میں 2011کے ہائی کورٹ کے آرڈر کا حوالہ دیکر ایسی ایف آئی آر کو فراہم نہ کرنے کا جواز تلاش کیا گیاہے۔
اس کے علاوہ گزشتہ میٹنگ میں جو پانچ ایف آئی آر ایک جیسی پائی گئی تھیں ان کے بارے میں پولیس نے کوئی واضح جواب نہ دیتے ہوئے یہی کہاکہ پیٹرولنگ کے دوران پولیس سے وہ سبھی مطلوبہ افراد ملے جن کے خلاف ایف آئی آر کی گئی ہے اور اگر کسی کے خلاف غلط ایف آئی آر ہوئی ہے تو وہ عدالت میں اسے چیلنج کرسکتا ہے۔گزشتہ میٹنگ میں افسران کے سامنے کچھ ایسے ویڈیو چلائے گئے تھے جن میں کچھ لوگ فساد کرتے ہوئے صاف دیکھے جاسکتے ہیں۔
کمیٹی نے پولیس سے جانکاری مانگی تھی کہ ان لوگوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔پولیس کی جانب سے ہوم سکریٹری کے توسط سے کمیٹی کو جواب موصول ہوا ہے کہ کل 7 ویڈیو میں سے 3میں ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے جبکہ باقی ویڈیو کا ابھی تجزیہ کیا جارہاہے۔
آج کمیٹی کے سامنے دو ویڈیواور چلائے گئے جن میں ایک میں ایک گودام کو لوٹا جارہاتھا جبکہ دوسرے ویڈیو میں راگنی تیواری نامی عورت پولیس والوں کے سامنے بھیڑ کو بھڑکانے کاکام کر رہی تھی۔متعلقہ ویڈیو میں یہ عورت اشتعال انگیز زبان استعمال کرنے اور پولیس والوں کو گالیاں دیتے ہوئے صاف طور پر سنی جاسکتی ہے۔ اس سے متعلق پرنسپل سکریٹری ہوم نے اگلی میٹنگ میں رپورٹ پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ میٹنگ کے دوران دہلی وقف بورڈ کی جانب سے مسترد ہوئے کیسوں کی ویری فکیشن کے بعد دوبارہ پیش کی گئی لسٹ پر بھی بحث ہوئی جن میں سے 54پر کام ہورہاہے جنھیں جلد ہی معاوضہ مل جائے گا۔
میٹنگ کے دوران کمیٹی کے چیئرمین امانت اللہ خان نے افسران سے اس پورے معاملہ میں تیزی سے کام کرنے کی ہدایت دی۔ میٹنگ میں چاندنی چوک سے رکن اسمبلی پرہلاد سنگھ ساہنی، سیلم پور سے عبد الرحمن،مصطفی آباد سے حاجی یونس نے شرکت کی جبکہ پرنسپل سکریٹری ہوم،ہیلتھ سکریٹری اور شمال مشرقی علاقہ کے متعلقہ ایس ڈی ایم اور ڈی ایم کے علاوہ دہلی وقف بورڈ کے افسران میں سے سیکشن آفیسر حافظ محفوظ محمد،ویلفیئرسیکشن انچارج فیروز،آئی ٹی انچارج محمد عمران اور لیگل اسسٹنٹ احسن جمال بھی میٹنگ میں موجود رہے۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS