عظیم اتحاد میں سیٹوں کی تقسیم

0

کئی  ہفتوں سے جاری قیاس آرائی کا خاتمہ کرتے ہوئے بہار میں ’عظیم اتحاد‘ نے تیجسوی یادو کی قیاد ت میں انتخاب لڑنے کا فیصلہ کر لیا یعنی اب راشٹریہ جنتادل ‘ کانگریس ‘ بایاں محاذکی پارٹیاں ‘ جے ایم ایم اور وی آئی پی پر مشتمل یہ اتحاد بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے سے مقابلہ کرے گا ۔اس کے ساتھ ہی عظیم اتحاد میں سیٹوں کی تقسیم کا مرحلہ بھی سر ہو گیا۔ نئے فارمولہ کے مطابق اتحاد کی سب سے بڑی پارٹی راشٹریہ جنتادل 144سیٹ اور کانگریس 70سیٹوں پر متفق ہوگئی ہے۔ سی پی ایم کو 4‘ سی پی آئی کو 6‘ سی پی آئی (ایم ایل) کو 19سیٹیں دی گئی ہیں یعنی بایاں محاذ کو کل29سیٹیں ملی ہیں۔ 
اس اتحاد نے تبدیلی کے نعرے کے ساتھ انتخاب میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے اور پہلے ہی دن اپنے اس وعدے کا اعادہ کردیا کہ وہ حکومت بننے کے بعد 10لاکھ روزگار فراہم کرے گا۔ حکومت بننے کے ڈیڑھ ماہ کے اندر ہی لوگوں کو روزگار ملنا شروع ہوجائے گا۔اب عظیم اتحاد کی حکومت بنتی ہے یا نہیں اور اس کا وعدہ وفاہوتا ہے یا نہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن اتناطے ہے کہ تیجسوی یادو کی قیادت پر اٹھ رہے سوالات ختم ہوگئے اور اتحاد میں شامل سبھی پارٹیوں نے انہیں اپنا متفقہ قائد تسلیم کرلیا ۔ یہ لالو یادو کی بھی دیرینہ خواہش تھی کہ تیجسوی ہی ان کے وارث ہوں لیکن ایسے ہر موقع پر اتحاد میں شامل پارٹیاں تیجسوی یادو کی قیاد ت پر سوال اٹھانے لگتی تھیں۔ابھی حا ل ہی میں اپندر کشواہا نے بھی یہی سوال اٹھائے تھے اور کہاتھا کہ راشٹریہ جنتادل عظیم اتحاد کا لیڈر بدلنے کو تیار ہوجائے تو وہ اس کے ساتھ آسکتے ہیں، لیکن راشٹریہ جنتادل نے اس کو مسترد کردیا ۔اسی طرح کانگریس کے بھی کئی ایسے لیڈر ہیں جنہیں عظیم اتحاد کے رہنما کی حیثیت سے تیجسوی یادو کے نام پر تحفظات تھے ‘ان میں شکتی سنگھ گوہل کا نام سب سے زیادہ سناجارہاتھا لیکن سیاست میں ہر لمحہ بدلتے موقف کی روایت کے عین مطابق کانگریس کے ہی سربرآوردہ لیڈراور بہار کے انچارج اویناش پانڈے نے تیجسوی یادو کے اتحاد کا لیڈر ہونے کا اعلان کرکے لالو اور تیجسوی کی مشکلات دور کردیں اور دونوں ہی پارٹیوں نے اپنے اپنے مفادات کیلئے ایک دوسرے کے مطالبات تسلیم کرلئے۔ کانگریس کو70سیٹیں اور تیجسوی کو قیادت مل گئی۔ 
2015کے اسمبلی انتخاب میں کانگریس کی پہل پر نتیش کمار کو عظیم اتحاد کا لیڈر تسلیم کیاگیا تھا جس کے جواب میں نتیش نے کانگریس کو 41سیٹیں دی تھیں۔ راشٹریہ جنتادل اور جنتادل متحدہ کو101-101سیٹیں ملی تھیں۔ اس بار پھر کم و بیش وہی کہانی دوہرائی گئی ہے۔ کانگریس نے ایک طرف تیجسوی یادو کو عظیم اتحاد کا لیڈر تسلیم کیا تو جواب میں اسے 70سیٹیں ملیں۔
عظیم اتحاد میں سیٹوں کی تقسیم کا یہ معاملہ آسانی سے طے نہیں ہوا ہے بلکہ کافی رد و کد اور بڑے لیڈران کی مداخلت کے بعد یہ بیل منڈھے چڑھی ہے،لیکن اب بھی وی آئی پی سپریمو مکیش ساہنی ناراض ہیں اورا ن کے باغیانہ تیور مدھم ہوتے ہوئے نہیں نظرآرہے ہیں۔ تاہم اتناضرور ہے کہ اس تقسیم میںراشٹریہ جنتادل کی طرح کانگریس بھی فائدے میں رہی ہے ۔کانگریس کا پہلا مطالبہ 90 سیٹوں کا تھا لیکن وہ دھیرے دھیرے75پرآکررک گئی تھی مگر بعد میں پرینکاگاندھی واڈراکی مداخلت کے بعد بہار کانگریس کے لیڈران70سیٹوں پر راضی ہوگئے۔ سیٹوں پر ہوئے اس سمجھوتے میں راشٹریہ جنتادل نے بالمیکی نگر کی ایک پارلیمانی سیٹ بھی کانگریس کیلئے چھوڑ دی ہے جہاں ضمنی انتخاب ہونے ہیں ۔ان دونوں ہی معاملات میں ایک طرح سے کانگریس کیلئے منافع بخش سودا ہی رہاہے۔
243سیٹوں والی بہار اسمبلی میں فی الحال راشٹریہ جنتادل کے پاس73اور کانگریس کے پاس 23سیٹیں ہیں ایسے میں 144اور 70سیٹوں پرمتفق ہوکر دونوں ہی پارٹیوں نے سیاسی دور اندیشی کا ثبوت دیا ہے ۔این ڈی اے کا مقابلہ کرنے کیلئے ضرورت ہے کہ اب عظیم اتحاد وی آئی پی سپریمو مکیش ساہنی کی راہ بھی ہموار کرے اور جیسا کہ اعلان کیاگیا ہے راشٹریہ جنتادل اپنے حصہ کی144سیٹوں میں سے اس کے اور جے ایم ایم کے لئے بھی حصہ نکالے۔
[email protected]
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS