مظفر نگر: بھاتیہ کسان یونین نے کہا ہے کہ زراعت سے متعلق پارلیمنٹ سے پاس ہونے والے 3متنازع بلوں کے خلاف پورے ملک کے کسان 25ستمبر کو سبھی اضلاع کے ہیڈکوارٹر پر احتجاجی مظاہرہ اور چکا جام کریں گے۔
بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان چودھری راکیش ٹکیٹ نے پیر کو یہاں بتایا کہ مرکزی حکومت اکثریت کے نشے میں چور ہے۔ ملک کے کسان 25ستمبر کو اس بل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ اور چکا جام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کسان یونین کی اپیل پر پیر کو پورے اترپردیش میں پارلیمنٹ سے پاس ہونے کئے گئے تینوں بلوں کی مخالفت میں اضلاع کے ہیڈکوارٹر پر دھرنا،احتجاج کا میمورنڈم دیا جائے گا۔ چودھری نے مظفر نگر کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ دفتر پردھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اکثریت کے نشے میں چور ہے۔ ملک کی پارلیمنٹ کی تاریخ میں پہلا ایسا مایوس کن موقع ہے جب کہ کسانوں سے منسلک تین آرڈیننس کو پاس کرتے وقت نہ تو کوئی بحث کی گئی اورنہ ہی اس پر کسی ایم پی کو سوال کرنا کا موقع دیا گیا۔ یہ بھی ہندوستانی جمہوریت کی تاریخ میں کالا دن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے اراکین پارلیمنٹ کو سوال پوچھنے کا حق نہیں ہے تو وزیراعظم نریندرمودی ملک کے لئے وبا کے وقت نئی پارلیمنٹ کی عمارت بنا کر عوا کی کمائی کا 900کروڑ روپئے کیوں برباد کررہے ہیں۔ آج ملک کی حکومت پیچھے کے راستے سے کسانوں کے سہارا قیمت کا حق چھیننا چاہتی ہے۔ جس سے ملک کا کسان برباد ہوجائے گا۔منڈی کے باہرخرید پر کوئی قیمت نہ ہونے پرملک کا منڈی سسٹم ختم ہوجائے گا۔ حکومت دھیرے دھیرے فصل خرید سے ہاتھ کھینچ لے گی۔کسان کو بازار کے حوالے چھوڑ کر ملک کی کھیتی کو مضبوط نہیں کیا جاسکتا ہے۔
متنازع کسان بل کے خلاف بھارتیہ کسان یونین کا 25ستمبر کو چکاجام
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS