زرعی بلوں کے خلاف کسانوں کا پھوٹا غصہ ،اترے سڑکوں پر

0

امبالہ، چنڈی گڑھ ،سرسہ،جیند (ایس این بی؍ایجنسیاں):ایک طرف جہاں اتوار کے روز راجیہ سبھا سے زراعت سے وابستہ تین بلوں میں سے دو کو منظور کر لیا وہیں دوسری طرف ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں نے ان بلوں کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ متعدد کسان تنظیموں نے اتوار کو عظیم الشان مظاہرہ کی کال دی تھی اور’سڑک روکو‘تحریک کے تحت کسانوں نے شاہراہ کو جام کرنے کا اعلان کیا تھا۔ متعدد تنظیموں کی کال پر سینکڑوں کسان آج امبالہ میں سڑکوں پر نکل آئے۔ کسان ٹریکٹر کو سڑکوں پر لے کر اترے اور بل کے خلاف نعرے بازی کی۔ اس دوران مظاہرین نے جھنڈے اور بینرز بھی دکھائے۔ہریانہ میں امبالہ سے ملحقہ سدو پور بارڈر پر کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر پولیس کی ایک بڑی تعداد کو تعینات کیا گیا۔ امبالہ کے ایس پی ابھیشیک جروال نے کہا، بھارتی کسان یونین نے ایک مظاہرے کی کال دی ہے۔ اس کے پیش نظر بیریکیڈنگ کی گئی ہے۔ ہمارے یہاں کافی تعداد میں سیکورٹی فورسز موجود ہیں۔ ہم نے ٹریفک کا راستہ بھی تبدیل کر دیا ہے۔ایس پی امبالہ نے کہا کہ جو لوگ دہلی، کوروکشترا سے آرہے ہیں، ہمارے پاس ان کے لئے ایک ڈائیورزن کا منصوبہ ہے۔ امبالہ میں پولیس کی مزید نفری تعینات کردی گئی ہے کیونکہ مظاہرین یہاں کے راستے دہلی جاسکتے ہیں۔ اسی دوران، دہلی پولیس بھی کسانوں کے مظاہرے کے پیش نظر الرٹ موڈ میں ہے۔امبالا رینج کے آئی جی وائی پورن کمار نے کہا، ہریانہ میں 16-17 کسان تنظیموں نے اس بل کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ امن و امان ہر صورت برقرار رہے گی۔ قبل ازیں، متنازعہ زراعت بل آج راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا۔ بل پیش کرنے کے بعد اس پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ راجیہ سبھا میں حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ حکومت کے اتحادی، شرومنی اکالی دل نے اس بل کی مخالفت کی ہے۔ لوک سبھا میں بل کی منظوری کے بعد مرکزی وزیر ہرسمرت کور بادل نے کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔چنڈی گڑھ میں کسانوں نے مرکزی حکومت کے منظور کردہ زراعت کے بلوں کے خلاف احتجاج کرنے کیلئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ بھارتی کسان یونین سمیت 17 کسان اور مزدورتنظیموں نے آج اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک جام کا اعلان کیا۔ کچھ جگہوں پر کسان سڑک پر پھنس گئے ہیں۔ دوسری طرف ، ہریانہ حکومت نے بھی کسانوں سے احتجاج کی راہ چھوڑ کر بات چیت کرنے کی پیش کش کی۔ لیکن کسان اس وقت تک تحریک جاری رکھیں گے جب تک ہماری بات مان نہ جائے ۔پولیس انتظامیہ اس تحریک سے نمٹنے کے لئے تیارہے۔ مختلف مقامات پر ناکہ بندی کی گئی ہے۔ اس وقت ، پنجاب یوتھ کانگریس کے کارکنان نئی دہلی قومی شاہراہ کے راستے ہریانہ میں داخل ہوئے اور دہلی کا رخ کیا۔ پولیس نے انھیں امبالا میں بارڈر پر روک لیا۔ جب انہوں نے یہ رکاوٹیں توڑنے کی کوشش کی تو پولیس نے انھیں منتشرکرنے کے لئے واٹر کیننز جاری کردیے۔ مظاہرین نے سرحد پر ایک ٹریکٹر بھی آگ لگادی۔ امبالہ میں کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر  ہریانہ پنجاب کی سرحد کو سہ پہر سے سیل کردیا گیا۔اسی دوران ، ہریانہ پولیس کے 400 مرد و خواتین اہلکاروں موجود تھے ۔ اسی دوران پنجاب پولیس نے پنجاب کی سرحد پر واقع فورس کی کئی کمپنیاں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ پنجاب پولیس کے عہدیدار وقت وقت پر حکومت اور عہدیداروں کی تازہ جانکاری لیتے  رہتے ہیں۔ ادھرحصار-کیتھل روڈ اور سلطان پور چوک پر بھی پولیس فورس تعینات ہے۔ ڈی سی اور اے ایس پی نے ضلع کے مختلف مقامات پر معائنہ کیا۔ ایس پی ششانک کمار ساون نے بھی لوگوں سے اپیل کی ہے کہ اگر ضروری نہ ہو تو وہ 12 سے 3 بجے تک اپنے گھروں میں رہیں۔ اس کے باوجود ، پولیس اہم راستوں پر تعینات رہے گی۔ ضلع میں امن وامان برقرار رکھنے کے لئے 8 ڈی ایس پیز ، 22 انسپکٹرز اور 800 پولیس اہلکار ڈیوٹی پر تعینات ہیں۔ادھرکرشن لال نے کہا کہ آج کا روڈ جام صرف اشارہ ہے۔ اگر حکومت آرڈیننس واپس لینے کے لئے تیار نہیں ہے تو پھر بڑی تحریک چلائی جائے گی۔ کروکشیترا کے اسماعیل آباد میں امبالہ ہسار شاہراہ پر کسانوں کی بھیڑ جمع ہوگئی ہے۔ کسانوں نے یہاں جام روک دیا ہے۔ خود ایس پی جام کی جگہ پر پہنچ گئے اسی وقت  سرسا کے گاؤں پنجوانا میں کسان قومی شاہراہ پر جمع ہو رہے تھے۔ کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر ، پولیس کی ایک بڑی تعداد یہاں تعینات کردی گئی ہے۔ کرنال میںکاشتکاروں نے سندھ روڈ پر بی کے آئی کے رہنماؤں کی سربراہی میں سڑک بند کردی گئی ۔ کسان سڑک پر بیٹھ کر نعرے بازی کررہے تھے۔ کسان یونین کے رہنما جگدیپ ، اجے رانا اور سکرم پال بینی وال وغیرہ ان کی قیادت کررہے تھے۔ اس کے علاوہ بیلا میں بھی کسانوں نے ٹریفک جام کردیا ۔ دوسرے علاقوں میں بھی وہ مستقل طور پر اکٹھے ہوئے۔ دوسری طرف  پولیس بھی کسانوں کی نقل و حرکت سے متعلق چوکس رہی ۔ اس کے لئے خصوصی طور پر چھ کمپنیاں تشکیل دی گئیں۔ جی ٹی روڈ پر چھ پی سی آر تعینات تھے ، جو کاشتکاروں کی ہر نقل و حرکت پر مستقل نگرانی کررہے تھے۔ ایس پی ایس ایس بھوریہ بھی خود نگرانی کر رہے تھے۔کسانوں نے فتح آباد میں ٹوہانہ سیکشن کے گاؤں کھنڈی اور سمین میں بس اسٹینڈ کو بند کردیا۔ توسہ بس ڈپو کے ذریعہ حصار جانے والی تمام بس سروس بند کردی گئی ہے۔ صبح روہتک کے لئے روانہ ہوئی وہ بس جیند سے واپس آئی۔ اسی وقت ، بھیوانی میں زرعی بلوں کے خلاف کسان مونڈھال پارک میں جمع ہو رہے تھے جس کی وجہ سے بس اسٹینڈ پرجم لگ گیا۔
 ایگریکلچرآرڈیننس کے خلاف کسان تنظیموں کے ریاست گیر چکہ جام کال پر آج ہریانہ کے بڑودہ گاؤں کے اوور بریج سے آگے کھٹکڑ گاؤں کی طرف کسانوں ،آڑھتوں ، مزدوروں نے ہائی وے جام کر دیا ۔مظاہرین نے دوپہر 12 بجے لے کر 3 بجے تک سڑک پر دھرنا دے کر سرکار کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ۔ دھرنے کے نزدیک پولیس موجود رہی ۔ صبح بڑودہ کے سرکاری بینک کے احاطے میں کسان، آڑھتی ، مزدور جمع ہونا شروع ہو گئے ۔ یہاں سے ٹھیک بارہ بجے کسان نعرے بازی کرتے ہوئے ہائی وے پر پہنچے ۔ شاہراہ کے دونوں اطراف جام لگ گیا ۔دھرنا کی صدارت کر رہے آزاد پلواں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی آج تکبر میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 2014میں اقتدار میں آنے سے پہلے سوامی ناتھن کمیشن کی رپورٹ نافذ کرنے کا وعدہ کرنے والے مسٹر مودی اقتدار میں مسلسل چھ سال سے ہیں ، لیکن اس دوران سوامی ناتھن کمیشن کی رپورٹ لاگو کرنا تو دور کسان ، آڑھتی ، مزدور مخالف آرڈیننس لے کر آئے ہیں۔ آل انڈیا کسان مہاسبھا کے صوبائی صدر پھول سنگھ شیوکند نے اس موقع پر کہا کہ آج جو بیان دے کرجو ان آرڈیننس سے کسان دوست بتا رہے ہیں وہ صرف اپنے آقائوں کو خوش کرنے کے لئے ایسے بیانات دے رہے ہیں ، پتہ ان کو بھی ہے یہ آرڈیننس ملک مخالف ہیں ۔زرعی آرڈی نینس کے خلاف مختلف کسان تنظیموں کے ہریانہ چکا جام کی اپیل پر کسانوں نے آج حصار میں گاؤں بالسمند میں حصار ،بھادرا روڈ ،گاؤں سرسود ، بچپڑی میں حصار ، چنڈی گڑھ روڈ، گاؤں میڑ میں دہلی قومی شاہراہ ،گاؤں باس میں بھیوانی چنڈی گڑھ پر کئی گھنٹوں تک جام لگائے رکھا۔ہندوستانی کسان سبھا کے ضلعی صدر ببلو سہراوت کی قیادت میں یہاں کے اور آس پاس کے علاقے کے گاؤں کے کسانوں نے راماین ٹول پلازا پر بڑی تعداد میں پہنچ کر مرکز اور ریاست کی بی جے پی کی قیادت والی حکومتوں کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔اس دوران پولیس انتظامیہ پوری طرح مستعد تھے ۔ اس دوران ہانسی سے اناج منڈی آڑھتی اسو سی ایشن ،سرو ویاپار منڈل جیسی تنظیموں سے جڑے آڑھتی ،کاروباری بھی حمایت کے لئے پہنچے ۔کسان رہنماؤں نے کہا کہ جب تک ان کالے قانونوں کو واپس نہیں لیا جاتا تب تک کسانوں کی تحریک جاری رہے گی۔مرکز کے تین زرعی آرڈی یننس اور دس ستمبر کو پیپلی ریلی میں کسانوں پر ہوئے لاٹھی چارج کے خلاف 19 کسان نتظیموں کے اراکین نے ریاستی سطح پر ’چکا جام ’پروگرام کے تحت آج گاؤں پنجوآنا کے نزدیک نیشنل ہائی وے پر دوپہر 12 بجے سے لے کر تین بجے تک تین گھنٹے ہزاروں کی تعداد میں جمع ہوکر راستہ جام کردیا۔ہزاروں کسان صبح سے ہی ٹریکٹر ٹرالیوں ،موٹرسائکلوں ،بائک اور پیدل جتھوں کے طورپر نیشنمل ہائی وے ،گاؤں پنجوآنا کے نزدیک پہنچنا شروع ہوگئے تھے ۔ موقع پر بھاری تعداد میں پولیس دستہ تعینات کیا گیا تھا۔اس موقع پر ہریانہ کسان منچ کے ریاستی صدر پرہلاد سنگھ بھاروکھیڑا نے الزام لگایا کہ حکومت نے کورونا کی وبا کی آر لے کر صنعت کاروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے کسان مخالف تین آرڈینینس پاس کردئے ۔ کسان رہنما جسویر سنگھ بھاٹی نے کہا کہ عالمی وبا کے دوران کسان طبقہ ہی تھا،جس نے ملک کی معیشت کو گرنے سے کسی حد تک بچایا۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کا پیٹ بھرنے والا کسان ہی جب برباد ہو جائے گا تو ملک کی تباہی تو ممکن ہے ۔کسان رہنماؤں نے پیپلی لاٹھی چارج کی جانچ کروانے کا مطالبہ بھی کیا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS