پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس

0

پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس آج سے شروع ہورہا ہے جو یکم اکتوبر تک چلے گا ۔یہ اجلاس کافی ہنگامہ خیز ہونے کا امکان ہے کیونکہ اس میں جہاں سرکار کی پوری کوشش ہوگی کہ وہ ان 11 آرڈیننس کو بل کی صورت میں دونوں ایوانوں سے منظور کراکے قانونی حیثیت دلائے وہیں اپوزیشن پارٹیاں مختلف ایشوز خاص طور سے ہند – چین تنازع اور کشیدگی جس کانوٹس بھی دے دیا ، کورونا کی بگڑتی صورت حال، بڑھتی بے روزگاری ومہنگائی، داخلے کے امتحانات اور بچوں کی تعلیم جیسے مسائل پرسرکارکو گھیرنے کی پوری کوشش کریں گی، چونکہ یہ اجلاس بہار اسمبلی انتخابات سے پہلے ہورہا ہے اور الیکشن پر اس کا سیدھا اثر پڑسکتا ہے اس لئے حکمراں طبقہ اورحزب اختلاف دونوں اس کا فائدہ اٹھانے کی پوری کوشش کریں گے۔ وقت کم ہے اوربہت سے ایشوز گرم ہیں، اس لئے ہنگامہ طے ہے۔ کہنے کو مانسون اجلاس 14 ستمبرسے یکم اکتوبر تک چلے گا لیکن دونوں ایوانوں کی کارروائیاں پہلے کی طرح دن بھر نہیں چلیں گی بلکہ ایک دن میں ایک ایوان کی کارروائی صرف 4 گھنٹے چلے گی یعنی ایک ساتھ دونوں ایوانوں کی کارروائی نہیں چلے گی بلکہ ایک وقت میں ایک ہی ایوان کی کارروائی چلے گی تاکہ سوشل ڈسٹنسنگ کے کورونا کے ضابطہ پر عمل ہوسکے ۔اس کی صورت یہ نکالی گئی ہے کہ راجیہ سبھا کی کارروائی صبح 9 بجے سے دوپہر ایک بجے تک چلے گی ۔اس کے بعد پارلیمنٹ سے راجیہ سبھا کے ممبران نکل جائیں گے تو پورے احاطہ کو سینیٹائز کرکے دوپہر 3 بجے سے 7 بجے شام تک لوک سبھا کی کارروائی چلے گی،چونکہ روزانہ کم وقت کے لئے کارروائی چلے گی اس لئے یہ انتظام کیا گیا ہے کہ ساتوں دن کارروائی چلے تاکہ زیادہ سے زیادہ کام ہوسکے ۔
پارلیمنٹ کا اجلاس طویل وقفے کے بعد شروع ہورہا ہے ۔ اس سے قبل بجٹ اجلاس کے بیچ میں ہی لاک ڈائون کے اعلان کے بعد 25 مارچ کو اجلاس اچانک غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا تھا جبکہ عموماً بجٹ اجلاس جون تک چلتا ہے۔ مانسون اجلاس بھی تاخیر سے شروع ہورہا ہے ۔ جس کورونا کے نام پر بجٹ اجلاس کو اچانک غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کیا گیا تھا، اس سے زیادہ کورونا کے حالات خراب ہونے پر مانسون اجلاس ہورہا ہے۔ اجلاس میں کورونا نہ پھیلے جہاں اس کا پورا انتظام کیا گیا ہے ، یعنی فاصلے کے ساتھ بیٹھنے، بیلٹ پیپر سے ووٹنگ کرنے، پیکڈ کھانا منگوانے اور سینی ٹائز کرنے کا اصول اپنا یا گیا وہیں زیادہ ہنگامہ نہ ہو،ایک طرح سے اس کا بھی انتظام کردیا گیا ہے ۔ جس وقفہ سوالات میں سب سے زیادہ ہنگامہ ہوتا ہے ، اسے ہی ختم کردیا گیا ۔یہی نہیں اس اجلاس سے قبل کل جماعتی میٹنگ بھی نہیں بلائی گئی جس میں سرکار اتفاق رائے کا ماحول بنانے کی کوشش کرتی ہے ۔
 مانسون اجلاس کے دوران سرکار نے جہاں ان 11 آرڈیننس کو بل کی صورت میں منظور کراکے قانون بنانے کی حکمت عملی تیار کی ہے وہیں اپوزیشن نے ان میں سے کم از کم 4 کی مخالفت کا اشارہ دے دیا ہے ۔سرکار کی اصل آزمائش اس وقت ہوگی جب اپوزیشن پارٹیاں اسے کورونا کے پھیلائو،معاشی بدحالی ، جی ڈی پی میں گراوٹ، جی ایس ٹی میں سے ریاستوں کا حصہ نہ ملنا ،بڑھتی بے روزگاری اوردہلی فسادات کی چارج شیٹ پر گھیرے گی ۔ایل اے سی پر کشیدگی، چینی حملہ ا وردراندازی کا مسئلہ اٹھائے گی۔ نیشنل کانفرنس کے لیڈر فاروق عبداللہ بھی ایک سال کے وقفہ سے اجلاس میں شرکت کریں گے ، اس لئے وہ بھی جموں وکشمیر کے کچھ ایشوز اٹھائیں گے ۔ظاہر سی بات ہے کہ جب ان مسائل پر سرکار سے جواب طلب کیا جائے گا توہنگامہ ہوگا اور بلوں کی منظوری کے لئے سرکار کو وقت کم ملے گا۔ اپوزیشن کے سخت رخ کو دیکھتے ہوئے ایجنڈے میں شامل بلوں کو منظور کرانا سرکار کے لئے بہت بڑا چیلنج ہوگا۔ مانسون اجلاس مختصر تو ہے لیکن اس کے ایجنڈے کافی اہم اور ان میں اٹھنے والے ایشوز کافی بڑے بڑے ہیں ۔ ایک ایک ایشو پر بحث کرائی تو ایک دن کی کارروائی کم پڑے گی ۔بہرحال اس اجلاس کو غنیمت سمجھتے ہوئے جہاں سرکار اپنامقصد حاصل کرنے کے لئے پورا زور لگائے گی، وہیں اپوزیشن نے بھی سرکار کو گھیرنے کی پوری تیاری کرلی ہے اورحکمت عملی تیار کررکھی ہے ۔
[email protected]
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS