کوروناوائرس کی وبا دنیا میں تباہی مچاتی جارہی ہے۔آسمانی بجلی کی طرح دنیا پرمسلسل برسنے والی اس وبا نے معاشرہ کو بند اور پیداوار کو جہاں مفلوج کرکے رکھ دیاہے، وہیں اپنی سائنسی ترقی پر نازاں اقوام کو یہ جتلادیا ہے کہ فطرت سے چھیڑ چھاڑ اور قانون قدرت کی خلاف ورزی کے نتائج ہمیشہ تباہی اور بربادی کی شکل میں نکلتے ہیں۔ انسانیت پر بلائے بے درماں بن کر ٹوٹ پڑنے والی اس وبا کے سدباب کیلئے دنیا کے مختلف ممالک میں100سے زائد ٹیکوں کی تیاری ہورہی ہے۔کئی ملکوں سے امید کی کرن بھی نظرآرہی ہے۔ ہندوستان بھی ٹیکہ بنانے کی تیاریوں میں لگاہوا ہے اور یہاں تین طرح کے ٹیکوں پر دن رات کام ہورہاہے۔روس نے تو کورونا کے خلاف اپنے یہاں بنایا جانے والا ٹیکہ بازار میں بھی متعارف کرادیاہے۔ اس کی تقسیم اور پیداوار کی ذمہ داری فی الحال یو نیسکو نے اٹھارکھی ہے لیکن یہ ٹیکہ بھی حتمی نتائج دینے سے قاصر ہے۔ لوگوں کو امریکہ سے امید تھی کہ وہ جلداز جلد ٹیکہ بنالے گا اوردنیا اس سے فیض اٹھائے گی لیکن امریکہ میں ہونے والے اس تحقیقی کاز میں کوئی نہ کوئی ایسی خامی اور سقم پیدا ہورہی ہے کہ بار بار آگے کا مرحلہ رک جارہاہے۔
سمجھا جارہا تھا کہ امریکہ کی اسٹرازینیکا (AstraZeneca )کمپنی جلد ہی کورونا کاموثر ٹیکہ بنالے گی لیکن اب ایسا ممکن نظرنہیں آرہاہے۔اسٹرازینیکا نے اپنے آخری مرحلہ کے ویکسین ٹرائل پر روک لگادی ہے، کمپنی کی طرف سے بیان جاری کرکے کہاگیا ہے کہ ٹسٹ کے دوران ایک شخص بیمار پڑگیا جس کے بعدٹرائل پر روک لگانے کا فیصلہ کیاگیا۔ اس کے بعد امریکہ کی 9دوسری دو اکمپنیوں نے بھی پری میچیور ویکسین بازار میں نہ لانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
دوا بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی اسٹرازینیکا برطانیہ کی شہرۂ آفاق آکسفورڈ یونیورسٹی کے اشتراک عمل سے کورونا کا یہ ٹیکہ تیار کررہی تھی اور اس کے تیسرے مرحلہ کی طبی جانچ دنیا کے60ممالک میں ہورہی تھی جن میں امریکہ، برازیل، جنوبی افریقہ اور ہندوستان بھی شامل ہیں۔اس ٹیکہ کے پہلے اور دوسرے مرحلہ کو ہندوستان میں اگست کے اوائل میں منظوری دی گئی تھی۔ ہندوستان میں تقریباً 100افراد کو اسٹرازینیکا کے بنائے گئے ٹیکہ کے قطرے پلائے گئے تھے۔ کووڈ شیلڈ کے نام سے بنائے جارہے اس ٹیکہ سے دنیا کو کافی امیدیں تھیں لیکن اچانک برطانیہ میں ایک رضاکار اس ٹیکے کے قطرے پینے کے بعد خلاف توقع سنگین طور سے بیمار ہوگیا۔ ٹیکہ کا یہ منفی ردعمل سائنس دانوں کیلئے تشویش کا موضوع بن گیا ہے اور یہ پتہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ایسا کیوں ہوا؟لیکن اس سقم کے بعدہر ملک میں اس ٹیکہ کا ٹرائل بند کردیاگیا۔ مگر ہندوستان میں اس ٹیکہ کا ٹرائل کرنے والی سائرس پونے والا کی نجی کمپنی سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے اس کا ٹرائل بند نہیں کیا بلکہ یہ دعویٰ کردیا کہ برطانیہ میں ہوئے اس واقعہ کا ہندوستان میں جاری ٹرائل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ہندوستان میں جو ٹرائل ہورہاہے وہ برطانیہ کے واقعہ سے بالکل الگ ہے۔سیرم انڈیا کی یہ دلیل سمجھ میں آ نے والی نہیں ہے۔ ڈرگ کنٹرولرجنرل آف انڈیا نے بھی کمپنی کو نوٹس جاری کرکے یہ پوچھا کہ دوسرے ممالک میں اس ٹیکہ کا ٹرائل روکے جانے کی اطلاع باقاعدہ ہندوستان کو کیوں نہیں دی گئی اور ہندوستان میں اس کا ٹرائل کیوں نہیں روکا گیا۔اب اس نوٹس کے جواب میں سیرم انڈیا کیا جوازپیش کرے گی یہ تو نہیں معلوم لیکن ایک ایسے معاملے میں جس سے پوری دنیا کی امیدیں وابستہ ہیں اس طرح کی پردہ پوشی سے کام نہیں لیاجاناچاہیے۔
دنیا بھر میں بن رہے مختلف ٹیکوں میں اسٹرازینیکا کے ٹیکہ ’کووڈ شیلڈ‘ سے دنیا زیادہ ہی پرا مید ہے مگراب اس ٹیکہ کے مستقبل پر بھی سوال کھڑے ہوگئے ہیں۔دنیا کورونا کے معاملے میں امیداور خوف کے دوراہے پر کھڑی ہے۔ جب تک ٹیکہ تیار ہوکر حتمی نتائج نہیں دیتا خوف برقرار رہے گا۔ٹیکہ آنے کے انتظار کی مدت طول کھینچتی جارہی ہے۔ انتظار کی یہ مدت کتنی طویل ہوگی، اس بارے میں کہیں سے کوئی پرامید بات بھی سامنے نہیں آرہی ہے۔
جس طرح کورونا اپناقہر تیز کرتا جارہاہے، اس سے یہ بھی نہیں لگتا کہ مستقبل قریب میں کورونا انسانوں کوبخش دے گا۔کم و بیش46 لاکھ مریضوں کے ساتھ ہندوستان اب دنیا کا دوسراسب سے بڑا ملک بن گیا ہے جہاں یومیہ90ہزار سے ایک لاکھ کیسز سامنے آرہے ہیں۔ایسے میںیہ صاف نظر آرہا ہے کہ فی الحال دنیا کو اس سے نجات ملنی مشکل ہے، ہاں یہ ضرور ہوسکتا ہے کہ ٹیکہ اور دوا آجانے کے بعد خطرات کی سنگینی کم ہوجائے اور بڑی تعداد میں لو گ اس وبا سے بچ جائیں۔اس سے پہلے ہر فرد کو ذاتی سطح پر احتیاطی تدابیر اپنائے رکھنی چاہئیں۔ وزیراعظم نریندر مودی بھی اپنی حالیہ تقریر میں اس جانب اشارہ کرچکے ہیں کہ لوگ احتیاط اور معاشرتی فاصلہ کی پابندی کرتے رہیں۔
[email protected]
کورونا ویکسین:طویل ہوتا انتظار
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS