محکمۂ سیاحت کی تشہیری مہم شروع،سیاحوں کو فقط ہوائی راستے سے سرینگر پہنچنے کی ہدایت،صنعت سے وابستہ گان چشم براہ
سرینگر(صریر خالد،ایس این بی):اب جبکہ کووِڈ19- کے باقی ہونے کے باوجود اس کا ڈر تقریباََ ختم ہوگیا ہے جموں کشمیر سرکار نے بند پڑی سیاحتی سرگرمیوں کو بحال کرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔حالانکہ ’’زمین پر جنت‘‘ کیلانے والی وادیٔ کشمیر کی سیر کو آںے کا ارادہ رکھنے والوں کیلئے کووِڈ19- سے بچاؤ کی خاص ہدایات جاری کی جا رہی ہیں تاہم سیاحوں کی وادی آمد پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
کووِڈ19- کی وجہ سے مارچ میں دیگر سبھی معمولات کے بند ہوجانے کے ساتھ ساتھ سیاحتی سرگرمیاں بھی بند کردی گئی تھیں اور سیاحوں کی وادی آمد پر پابندی لگادی گئی تھی۔جولائی کے مہینے میں جموں کشمیر سرکار نے سیاحوں کیلئے خاص ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو چاہے ان ہدایات کی پیروی کرتے ہوئے وادیٔ کشمیر کی سیر کو آسکتا ہے تاہم توقع کے برعکس وادی میں سیاحوں کا کوئی رش لگا اور نہ یہاں کی سیر کو آںے کا ارادہ رکھنے والوں نے کسی جوش و خروش کا اظہار کیا۔تاہم کووِڈ19- کی صورتحال کے ’’معمول‘‘ بن جانے اور لاک ڈاون کھلنے پر گورنر انتظامیہ نے ایک بار پھر سیاحوں کو رجھانے کیلئے ہاتھ پیر مارنا شروع کئے ہیں۔
جموں کشمیر سرکار کے محکمۂ سیاحت میں ذرائع نے بتایا کہ موسمِ بہار اور گرمیوں کی سیاحت کا سیزن چونکہ ختم ہوہی گیا ہے لیکن محکمہ نہیں چاہتا ہے کہ خزاں اور پھر سردیوں میں سیاحتی سیزن خراب ہوجائے۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ کشمیر کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہاں کی سیاحت کے مختلف سیزن ہیں اور سال بھر یہاں کی سیر کو آیا جاسکتا ہے۔جہاں موسمِ بہار آںے پر پھولزاروں اور سبزہ زاروں کی کشش سیاحوں کو کھینچ لاتی ہے وہیں موسمِ خزاں یا پت جڑ میں یہاں کے چناروں سے گرنے والے ایک سنہری اور رومانوی منظر پیدا کرکے سیاحوں کیلئے کشش پیدا کرتے ہیں اور پھر سردیاں آجائیں تو سفید برف کی چادر وادیٔ کشمیر کو منفرد حُسن بخشتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمۂ سیاحت خزاں اور سردیوں کے سیزن میں زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو وادی کی سیر پر آٹے دیکھنا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں خاص تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ان ذرائع کا کہنا ہے کہ فی الحال سیاحوں سے کہا جارہا ہے کہ وہ فقط ہوائی راستے سے ہی سرینگر آجائیں اور ہوائی اڈوں پر کووِڈ19- پروٹوکول کے تحت اپنے لازمی ٹیسٹ کرانے کے بعد ہی آگے بڑھیں۔ان ذرائع نے مزید کہا کہ سیاحوں کو پہلے سے ہوٹل،ٹیکسی اور دیگر سہولیات بُک کرنے کی تلقین کی گئی ہے اور اسکے ساتھ ساتھ انہیں وہ ہر طرح کی احتیاط کرنے کیلئے کہا گیا ہے کہ جو کووِڈ19- سے بچأ کا ذرئعہ بن سکتی ہے۔محکمہ کے ایک افسر نے کہا ’’فی الحال ہم نے آن لائن مہم شروع کی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ سبھی کوششیں کریں کہ جن سے زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو وادی کی سیر کو آںے کیلئے راغب کیا جاسکے‘‘۔انہوں نے کہا کہ چونکہ سیاحت جموں کشمیر کی اقتصادیت کیلئے انتہائی اہم ہے لہٰذا محکمہ چاہتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ سیاح یہاں آجائیں اور لوگوں کو روزگار کے مواقع مل سکیں۔
ڈل جھیل میں شکارہ چلاکر گذارہ کرنے والے ہانجیوں کی ایک انجمن کا کہنا ہے کہ سیاحتی سرگرمیوں کے بند رہنے کی وجہ سے کئی گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آںے کو ہے۔انجمن کے ایک ذمہ دار نے کہا ’’کہاں اس سیزن میں ہمیں کھانے پینے تک کی فرصت نہیں ہوتی تھی اور کہاں آج مہینوں سے ہم سبھی بیکار پڑے ہوئے ہیں‘‘۔ڈل کنارے واقع ایک معروف ہوٹل کے مالک نے کہا ’’ہماری تو حالت خراب ہے کیونکہ ہوٹلوں کا خرچہ جاری ہے جبکہ کام کوئی نہیں ہے،ہم نے مجبور ہوکر کئی ملازمین کی چھٹی کردی ہے تاہم کئی ملازمین کو ہمیں اپنی جیب سے تنخواہ دینا پڑ رہی ہے اوپر سے بجلی،پانی اور دیگر سرکاری اخراجات الگ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اب جبکہ صورتحال میں بڑا فرق محسوس ہورہا ہے سرکاری انتظامیہ کو ایک پُرجوش مہم چلاکر سیاحوں کو راغب کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔
محکمۂ سیاحت میں درج اعدادوشمار کے مطابق جولائی کے مہینے میں 11غیر ملکی سیاحوں کے سمیت 186 اور اگست کے مہینے میں 33غیر ملکیوں سمیت 284سیاح وادی کے دورے پر آئے ہیں۔ تاہم محکمہ کے مذخورہ بالا افسر کا کہنا ہے ’’حالیہ دنوں میں مقامی لوگوں کی بڑی تعداد کو پہلگام،سونہ مرگ،گلمرگ،مغل باغات اور دیگر سیاحتی مقامات پر جانے کیلئے جوش و خروش دکھاتے پایا گیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ جموں کشمیر اور ملک سے باہر کے سیاحوں کا موڈ بھی بدلے گا‘‘۔
کووِڈ19- کے ’’معمول‘‘ بننے کے بعد جموں کشمیر میں سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی کوششیں!
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS