اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے ملک میں معاشی بحران کے پیش نظر عام انتخابات ملتوی کرنے کی تجویز پر اتفاق کیا ہے۔
اتوار کو ورچوئل پریس کانفرنس میں اس کا اعلان کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا’’یہ وقت ملک کے اتحاد کو برقرار رکھنے کا ہے نہ کہ انتخابات کا کرانے کا ‘‘۔
نیتن یاہو نے کہا کہ وہ قومی بجٹ کی منظوری کے لئے آخری تاریخ کو 100 دن تک بڑھانے کی ایک تجویز پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت اسرائیلی معیشت کیلئے موزوں ہے۔
اگر اس بار عام انتخابات ہوتے تو یہ دو سال کے اندر اسرائیل میں چوتھا عام انتخابات ہوتا۔ اسرائیلی قانون کے مطابق اگر حکومت سازی کے 90 دن کے اندر قومی بجٹ کی منظوری نہ دی گئی تو پارلیمنٹ خود بخود تحلیل ہوجاتی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو کے خلاف رشوت لینے ، دھوکہ دہی اور دھوکہ دہی کے الزام میں فوجداری کے تین مقدمات زیر سماعت ہیں۔ انہوں نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔
اسرائیل دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے عالمی وبا کورونا وائرس (کووڈ-19) کو کافی حد تک قابو کرلیاتھا ، لیکن گذشتہ دنوں سے اسرائیل میں کورونا وائرس کے نئے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح کورونا کی وجہ سے اسرائیل کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ہفتہ کی رات سینکڑوں افراد نے یروشلم میں وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی سرکاری رہائش گاہ کی طرف مارچ کیا اور ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ لوگوں کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کورونا وائرس(کووڈ ۔19) وبا کی وجہ سے ملک میں پیدا ہونے والے معاشی بحران سے نمٹنے میں ناکام رہے ہیں۔
وزیر اعظم نیتن یاہو اسرائیل میں عام انتخابات ملتوی کرنے پر رضامند
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS