ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ امریکی فوجی عراق سے کبھی نہ کبھی چلے جائے گے

    0

    نئی دہلی (ایجنسی):امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی فوجی عراق سے کھبی نہ کبھی تو  چلےجائےگے تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی وقت نہیں
    بتایا۔ امریکی صرد نے وائٹ ہاؤس میں عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی سے ملاقات میں کہا کہ یہ دونوں لیڈروں کے درمیان پہلی ملاقات تھی۔ عراقی وزیراعظم سے
    بات چیت میں صدرٹرمپ نے کہا کہ 'ظاہر ہے کہ کسی موقع پر ہم عراق سے چلےجائیں گے۔ ہم نے فوجیوں کی تعداد بہت کم کر دی ہے۔' انہوں نےمزید کہا: 'ہم کافی
    تیزی سے عراق میں امریکی فوجیوں کی تعداد کم کررہے ہیں۔ ہماری نظراس دن پرہے جب ہمیں وہاں رہنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔امید ہے کہ عراق اپنا دفاع کرسکتا
    ہے۔'عراق کے وزیراعظم الکاظمی نے کہا کہ وہ سکریت پسند گروپ داعش کے خلاف جنگ میں امریکی مدد کے لیے شکرگزارہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 'امریکی حمائت
    کی بدولت عراقی عوام کے بہترین مفاد میں امریکہ کے ساتھ شراکت داری قائم ہوئی ہے۔' تاہم کچھ سال بعد ہی مزید امریکی فوجی بھیجے گئے تاکہ عراقی فوج کی داعش
    کے خلاف جنگ میں مدد کرسکیں۔داعش نے 2014 میں عراق میں شدید حملے کئے تھے۔امریکی صدراورعراقی وزیراعظم کےدرمیان ملاقات ایسے وقت ہوئی ہے جب عراق میں ایران نوازجنگجوؤں کے امریکہ پرحملے بڑھ گئے ہیں۔
    عراقی حکومت کو جہادی سرگرمیاں روکنے کی کوششوں کے طورپرعراق میں موجود تقریباً پانچ ہزار امریکی فوجیوں کو نکالنے کے مطالبات کا سامنا ہے۔الکاظمی نے  
    کہا ہے کہ امریکی حکام نےعراق میں سرگرم بعض گروپوں پرتشویش کا اظہارکیا ہے۔ بعد میں انہوں نے مزید کہا: 'ریاستی نظام کے باہرکوئی ہتھیاررکھنے کی
    اجازت نہیں دی جائے گی۔'
    عراقی وزیراعظم کو عراقی شیعہ پیراملٹری گروپوں کےاتحاد حشدالشعبی کے مختلف دھڑوں کی جانب سے مسائل کا سامناہے۔ان گروپوں کےایران کےساتھ قریبی
    تعلقات ہیں۔ ان گروپوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی نمائندوں نے امریکی فوجیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔
    حشدالشعبی نے امریکی اہداف پرحملوں میں حالیہ اضافے سے تعلق کی تردید کی ہے لیکن سوشل میڈیا پرموجود ویڈیوزاوردعووں سے اشارہ ملتا ہے کہ حشدالشعبی
    مختلف ناموں سے کام کرنے والے گروپوں کے ذریعے امریکی اہداف پرحملوں میں ملوث ہے۔
    عراقی وزیراعظم نے ان سرحدی چوکیوں پرقبضہ کرکے ان مسلح گروپوں کوناراض کردیا ہے جن کے ذریعے وہ سمگلنگ کا منافع بخش نیٹ ورک چلا رہے تھے جب کہ
    تاجروں سے ٹیکس وصول کیا جاتا تھا۔اکتوبر سے لے کر جولائی کے آخر تک عراقی مسلح دھڑوں نے عراق میں امریکی مفادات پر 39 راکٹ حملے کئے۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS