سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
وادیٔ کشمیر میں آج سخت سکیورٹی انتظامات کے بیچ 15 اگست کی تقریبات پُر امن طور منائی گئیں ۔تاہم یہاں حسبِ معمول مکمل ہڑتال تھی جبکہ سرکاری انتظامیہ نے تقریبات کے انعقاد کے دوران کسی بھی قسم کے نا خوشگوار واقعہ کے ڈر سے کئی گھنٹوں کیلئے انٹرنیٹ کی سروس بند کروادی تھی۔اب کی بار تاہم موبائل فون کسی بریک کے بغیر کام کرتے رہے۔
یومِ آزادی کی سب سے بڑی تقریب لیفٹننٹ گورنر کی صدارت میں منعقد ہوئی جنہوں نے سیول اور پولس افسروں کے جھرمٹ کے بیچ مارچ پاسٹ پر سلامی لی۔ اس موقعہ پر سکیورٹی کے زبردست انتظامات کئے گئے تھے۔سرینگر کے علاوہ وادیٔ کشمیر کے سبھی ضلع اور تحصٰل صدر مقامات پر بھی یومِ آزادی کی تقریبات کا انعقاد کیا گیا جہاں مختلف سرکاری افسروں نے مارچ پاسٹ پر سلامی لی۔
15 اگاست کی نسبت سے وادیٔ کشمیر میں سکیورٹی کا زبردست بندوبست کیا گیا تھا یہاں تک کہ جگہ جگہ ناکے بٹھائے گئے تھے جہاں سے گذرنے والی چھوٹی بڑی گاڑیوں کی باریک بینی سے تلاشی لی جا رہی تھی۔ایک پولس افسر نے بتایا کہ کئی جگہوں پر تربیت یافتہ کُتے بھی تعینات تھے جبکہ حساس مقامات پر اضافی سی سی ٹی وہ کیمرے نصب کئے گئے تھے۔آج دن بھر کہیں سے کسی نا خوشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع تو نہیں ہے لیکن جمعہ کو سرینگر کے نوگام علاقہ میں جنگجوؤں نے ایک پولس پارٹی پر دھاوا بولکر کم از کم دو پولس اہلکاروں کو ہلاک اور مزید ایک کو شدید زخمی کردیا تھا۔اس واقعہ کے بعد سکیورٹی کے اضافی اقدامات کئے گئے تھے۔آج یہاں ایک پولس افسر نے بتایا کہ پوری وادی میں کہیں سے بھی کسی نا خوشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور یہ کہ یومِ آزادی کی تقریبات کا پُرامن اور احسن انعقاد ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب کی بار موبائل فون کی سروس بند نہیں کی گئی تھی اگرچہ انٹرنیٹ سروس کو کئی گھنٹوں کیلئے بند رکھا گیا تھا۔واضح رہے کہ یومِ جمہوریہ اور یومِ آزادی کے جیسے مواقع پر وادیٔ کشمیر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ کی سروس بند کی جاتی رہی ہے۔