امفان طوفان:بدعنوانی کے الزامات کے بعد ممتا بنرجی کا بی ڈی او، ایس ڈی او اور اے ڈی ایم از کا براہ راست نگرانی کرنے کا فیصلہ

    0

    امفان طوفان سے متاثرہ علاقے میں متاثرین کے درمیان ریلیف کی تقسیم میں بدعنوانی اور کرپشن کی شکایات بڑے پیمانے پر موصول ہونے پر وزیر اعلی ممتا بنرجی سخت ناراض ہیں۔ وزیرا علیٰ نے بذات خود ضلع و بلاک سطح پر اس کی نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے یعنی بی ڈی او، ایس ڈی او اور اے ڈی ایم براہ راست وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کو اس سے متعلق رپورٹ دیں گے۔
    ریاستی سیکریٹریٹ کے مطابق کچھ اضلاع میں ایس ڈی اوز، بی ڈی اوز اور اے ڈی ایم کے کام کاج سے وزیر اعلیٰ برہم ہیں۔اسی وجہ سے وزیر اعلیٰ نے اب براہ راست بی ڈی اوز اور ایس ڈی اوز کے کام کاج کی نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 344 بی ڈی اوز، 66 ایس ڈی اوز اور 69 اے ڈی ایم کے کام کاج کی وزیر اعلیٰ نگرانی کریں گے۔یہ لوگ روزانہ اپنی رپورٹ ریاستی سیکریٹریٹ میں بھیجیں گے۔
    خیال رہے کہ امفان سے متاثرہ اضلاع میں امداد کی تقسیم کے دوران متعدد بی ڈی اوز اور ایس ڈی اوز پر بدعنوانی کا الزام عائد کئے جارہے ہیں۔گزشتہ ہفتے ریاستی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ طوفان سے متاثرین جنہیں امدادی رقم نہیں ملی ہے وہ از سر نو درخواست دیں۔اس کے بعد6لاکھ نئی درخواستیں جمع ہوگئی ہیں۔ریاستی حکومت پریشان ہے کہ آخر اتنی بڑی تعداد ریلیف سے محروم کیسے رہ گئی۔اب حکومت نے ان درخواستوں کا تجزئیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تصدیق کے بعد تمام لوگوں کو امدادی رقم جاری کی جائے گی۔
    مئی20 کو خلیج بنگال میں آئے امفان طوفان میں کلکتہ،شمالی 24پرگنہ، جنوبی 24پرگنہ، مشرقی مدنی پور، مغربی مدنی پور، ہوڑہ، ہگلی اور مشرقی بردوان کے کچھ علاقے بری طرح سے متاثر ہوگئے تھے۔ن تمام اضلاع میں، ریاستی حکومت نے متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا تھا کہ اگر پورے مکان کو نقصان پہنچا تو درخواست گزار کو بیس ہزار روپے ملیں گے اور اگر جزوی نقصان پہنچا تو 5ہزکا معاوضہ دیا جائے گا۔
    اپوزیشن جماعتوں کا الزاہے کہ جن لوگوں کے مکانات کے نقصان پہنچا ہے ان تک امداد نہیں پہنچ رہی ہے بلکہ ایسے لوگوں کو امداد مل رہی ہے جو ترنمول کانگریس کے لیڈروں کے قریبی ہیں چاہے ان کے مکان کو نقصان پہنچاہو یا نہ ہو۔متعدد پنچایت لیڈروں کے خلاف بھی الزامات ہوئے ہے۔ان الزامات کے بعد ترنمول کانگریس نے پارٹی لیڈروں کے خلاف کارروائی بھی کیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS