وسطی کشمیر کے قصبہ بڈگام میں اتوار کو مشتبہ جنگجوئوں کے حملے میں زخمی ہونے والے بی جے پی کارکن پیر کی علی الصبح سری نگر کے شری مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال میں ہلاک ہوگئے
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ 38 سالہ بی جے پی کارکن عبدالحمید نجار ولد جمال نجار ساکنہ موہن پورہ پیر کی علی الصبح قریب پانچ بجے چل بسے۔
انہوں نے کہا: 'عبدالحمید نجار کو پیٹ اور ٹانگ میں گولی لگی تھی۔ آپریشن کے بعد وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ بیٹھے'۔
ذرائع نے بتایا کہ عبدالحمید نے محض چھ ماہ قبل بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی اور انہیں پارٹی کے او بی سی مورچا کا ضلعی صدر بنایا گیا تھا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ عبدالحمید نجار اتوار کی صبح معمول کی طرح مارننگ واک پر نکلے تھے۔ تاہم جب وہ ریلوے اسٹیشن کے نزدیک چہل قدمی اور جسمانی ورزش میں مصروف تھے تو اس دوران وہاں جنگجو نے مذکورہ بی جے پی کارکن پر گولیاں چلائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ حملے کے فوراً بعد سکیورٹی فورسز نے جائے واردات پر پہنچ کر علاقے کو محاصرے میں لیکر تلاشی آپریشن شروع کیا تھا تاہم حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوچکے تھے۔
بی جے پی کارکن پر حملے کے بعد بڈگام میں مبینہ طور پر اس جماعت سے وابستہ پانچ کارکنوں نے علیحدگی اختیار کی ہے۔ ان پانچ کارکنوں نے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے بی جے پی سے الگ ہونے کا اعلان کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ وادی میں مشتبہ جنگجوئوں نے بی جے پی کارکنوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے جس کے پیش نظر جہاں اب تک کم از کم پندرہ کارکنوں نے پارٹی سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے وہیں درجنوں کارکن محفوظ مقامات پر منتقل کئے جا چکے ہیں۔
چھ اگست کو مشتبہ جنگجوئوں نے ضلع کولگام کے ویسو قاضی گنڈ میں بی جے پی سرپنچ سجاد احمد کھانڈے پر اپنے گھر کے نزدیک گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوئی۔
قبل ازیں مشتبہ جنگجوئوں نے 4 اگست کی شام دیر گئے اکھرن قاضی گنڈ میں بی جے پی پنچ عارف احمد پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئے اور فی الوقت ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
اس سے قبل جنگجوئوں نے 8 جولائی کو قصبہ بانڈی پورہ میں بی جے پی کے ضلع صدر شیخ وسیم باری، ان کے والد بشیر احمد اور بھائی عمر بشیر پر گولیاں برسائی تھیں جس کے نتیجے میں ان تینوں کی موت واقع ہوئی تھی۔
وادی میں مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈران اور کارکنوں کی شکایت ہے کہ انہیں سیکورٹی فراہم نہیں کی جارہی ہے۔ بعض کی یہ بھی شکایت ہے کہ ان کے ساتھ سیکورٹی اہلکار مامور تھے لیکن پی ڈی پی – بی جے پی اتحاد ختم ہونے کے بعد ان سے یہ سیکورٹی واپس لی گئی۔
بی جے پی جموں و کشمیر کے جنرل سیکرٹری (آرگنائزیشنز) اشوک کول نے بتایا کہ انہوں نے اپنے رہنماؤں اور کارکنوں کی سکیورٹی اور محفوظ جگہوں پر رہائشی سہولیات کی فراہمی کا معاملہ پارٹی کے قومی صدر جگت پرکاش نڈا کے سامنے اٹھایا ہے۔
جموں و کشمیر میں بی جے پی کے صدر رویندر رینہ کا کہنا ہے کہ ہماری سیکورٹی فورسز جس طرح سے عسکریت پسندوں کا صفایا کر رہی ہیں، اس کی وجہ سے یہ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور نتیجتاً وہ بی جے پی کارکنوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
کشمیر: مشتبہ جنگجوؤں کے حملے میں زخمی بی جے پی کارکن ہلاک
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS