نئی دہلی :سوشل میڈیا پر یونائیٹڈ نیشن چلڈرن ایجوکیشن یونیسف کے نام سے ایک میسج وائرل ہورہا ہے ۔اس میسج میں یونیسف کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ کورونا وائرس کا سیل کافی بڑے سائز کا ہے۔ ا س کا ڈائی میٹر 400سے 500 مائیکرو ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی ماسک اس کی انٹری کو روک سکتا ہے۔ ہماری ٹیم نے سرچ کی تو پتا چلا کہ یہ وائرل پوسٹ فرضی ہے ، یونیسف نے اس طرح کی کوئی معلومات نہیں دی ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ:سوشل میڈیا پر وائرل اس مسیج میں لکھا ہے کہ ’کورونا وائرس (19-Covid)بڑے سائز کا ہے۔ اس کے سیل کا ڈائی میٹر 400سے 500مائیکرو ہوتا ہے۔اس وجہ سے کوئی بھی ماسک پہنے سے اس کی انٹری رک جاتی ہے۔ یہ میسج یونیسف کی طرف سے ہے۔
تحقیق:وائرل دعوی کا سچ معلوم کرنے کے لے ہماری ٹیم نے یونیسف میں ہلتھ افسر ڈاکٹر پرفل بھردواج سے رابطہ کیا۔ ڈاکٹر پرفل بھردواج نے بتایا کہ وائرل میسج کا یونیسف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یونیسف نے اس طرح کی کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی ہے۔
وائرل پوسٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے سیل کا سیل کا ڈائی میٹر 400سے 500مائیکروکا ہوتا ہے۔ حقیقت میں کورونا وائرس کوئی سیل نہیں بلکہ وائرس ہے،یہ ایسا انفیکشن ہے جو کسی بھی جاندار کے سیل میں تجزیہ کرتا ہے ۔ اس کے سائزکے بارے میں ریسرچ بھی جاری ہے۔
لینسٹ کی ریورٹ کے مطابق، SARS-CoV-2کا وائرس ہی 50-200نینو میٹرس کا ہوتا ہے۔اگر پوری ہائی جین کے ساتھ استعمال کیا جائے تو فیس ماسک سے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔اس کے لئے بار بار ہاتھ دھونا یا سینی ٹائز کرنا اور سوشل میڈیا فاصلے بناتا بھی بند کرنا ضروری ہے۔
یونیسف فلیپائنس کے ٹوئیٹر ہینڈل پر وائرل پوسٹ سے جڑا ایک ٹویٹ ملا جس میں یونیسف نے یہ واضح کیا تھا کہ وہ چیٹ Aap پر کسی طرح کی کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کرتا ہے۔ یونیسف کو بھی آپڈیٹ ٹپس صرف اپنے Official Verified Accountsاور Verified ویب سائٹ پر ہی پوسٹ کرتا ہے۔
یونیسف کی ڈپٹی ایگجیکیوٹو ڈائرکٹر شیرلوٹ پیٹری گورنیٹزکا نی یونیسف کےOfficial ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کیا۔
اس بیان میں تحریر کیا گیا ہےکہ کئی لوگ وائرس اور اس سے بچائو کے لئے محتلف طرح کی معلومات شیئر کررہے ہیں۔ جن پراعتماد کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح کے ہیلتھ کرائسس کے وقت مس انفارمیشن سے خوف آتا ہے۔ ذماغی پریشانیاں بڑھ سکتی ہیں۔اس سے لوگ زیادہ اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کرسکتے ہیں۔اوروائرس کی زد میں آستکے ہیں۔فیس بک پر یہ پوسٹ ہلا او نام کے یوزر نے شیئر کی ہے ۔جب ہم نے اس یوزر کی پروفائل کو اسکین کیا تو معلوم ہوا کہ وہ مینمار کا رہنے ولا ہے۔
نتیجہ:کوروناوائرس پر یونیسف کے نام سے وائرل میسج نہ تو صحیح ہے اور نہ ہی اس کو یونیسف نے جاری کیا ہے۔
ذریعہ:vishvasnews.com