سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
جموں کشمیر سرکار کی جانب سے سُپریم کورٹ میں کانگریس لیڈر سیف الدین سوز کو نظربند نہ کرنے کے اگلے ہی دن آج سوز کے گھر پر ایک ایسا ڈرامہ ہوا کہ جس سے نہ صرف سرکار کا بیان جھوٹا ثابت ہوا بلکہ اسے بڑی خفت بھی اٹھانا پڑی۔
سیف الدین سوز نے آج سرینگر کے ہوائی اڈے کے بغل میں واقع اپنی رہائش گاہ کی دیوار پر چڑھ کر نامہ نگاروں کو سُپریم کورٹ تک یہ پیغام پہنچانے کی استدعا کی کہ اسے (عدالت کو) جھوٹ بولا جارہا ہے۔ سوز کی حفاظت پر تعینات پولس نے تاہم بزرگ لیڈر کو زبردستی کھینچ کر گھر کے اندر لے لیا اور انہیں نامہ نگاروں کے ساتھ مزید بات کرنے کی اجازت نہیں دی۔دلچسپ ہے کہ اس واقعہ سے متعلق ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے۔
جموں کشمیر میں کانگریس کے سابق صدر رہنے کے علاوہ مرکزی سرکار میں وزیر رہے سیف الدین سوز کی اہلیہ ممتاز النسأ سوز نے سُپریم کورٹ میں یہ عرضی دائر کی تھی کہ انکے شوہر کو گھر میں نظربند رکھا گیا ہے حالانکہ سرکار انہیں انکی نظربندی کا حکم نامہ تک دستیاب نہیں کراتی ہے۔حکومتِ جموں کشمیر نے تاہم عدالت کے سامنے ایک بیانِ حلفی میں یہ دعویٰ کیا کہ سوز کہیں بھی آنے جانے کیلئے آزاد ہیں اور انہیں کبھی نظربند نہیں کیا گیا ہے۔
سرکار کے اس موقف کو رد کرنے کیلئے سوز نے آج اپنے گھر کی دیوار پر آکر نامہ نگاروں کو بتایا کہ سرکار انکے متعلق جھوٹ بولتی ہے جبکہ انہیں گھر میں نظربند کیا گیا ہے اور انہیں آنے آنے جانے کی اجازت نہیں ہے۔انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر ایک پولس اسٹیٹ بن چکی ہے جہاں قانون کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں۔چناچہ سیف الدین سوز ابھی بات ہی کر رہے تھے کہ ایک پولس افسر نے آکر نہ صرف انہیں ڈانٹا اور انہیں زبردستی کھینچتے ہوئے گھر کے اندر لے لیا بلکہ انہوں نے نامہ نگاروں پر بھی رعب جھاڑتے ہوئے انہیں یہاں سے چلے جانے کیلئے کہا۔
گذشتہ سال 5اگست کو جموں کشمیر کو دفعہ 370کے تحت حاصل ’’خصوصی حیثیت‘‘ کو ختم کرنے کے علاوہ ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرنے سے قبل مرکزی سرکار نے مین اسٹریم کے کئی لیڈروں اور کارکنوں کو گرفتار کرکے جیلوں یا پھر انکے گھر میں بند کردیا تھا۔حالانکہ ان میں سے بیشتر کو مہینوں کی نظربندی کے بعد چھوڑ تو دیا گیا ہے تاہم بعض ابھی بھی نظربند ہیں جن میں سابق وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی اور سیف الدین سوز بھی شامل ہیں۔
سوز کی اہلیہ نے سُپریم کورٹ میں جو عرضی دائر کی ہے اسے عدالت نے جموں کشمیر سرکار کے بیانِ حلفی کی بنیاد پر خارج کردیا ہے تاہم سوز نے آج کے واقعہ کی روشنی میں پھر عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔