کشمیر میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ،جنگجو بیٹے کی موت کے تین سال بعد ادھیڑ عمر کا باپ بھی جنگجو بن گیا

    0

    سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
    جموں کشمیر میں ملی ٹینسی کی تاریخ میں اپنی نوعیت کے پہلے واقعہ کے تحت ایک جنگجو کے مارے جانے کے تین سال بعد اُنکے والد جنگجو بن گئے ہیں۔یہ واقعہ جنوبی کشمیر کے ترال علاقہ کا ہے کہ جہاں کے قریب پچاس سالہ عبدالحمید چوپان مبینہ طور جیشِ محمد میں شامل ہوگئے ہیں اور اگر اس بات کی تصدیق ہوئی تو وہ موجودہ وقت میں جموں کشمیر کے سب سے زیادہ عمر والے جنگجو ہونگے۔
    ذرائع کا کہنا ہے کہ عبدالحمید چوپان ترال میں معمول کے مطابق اپنے کھیتوں کی سینچائی کے بہانے گھر سے نکلے تھے اور پھر واپس نہیں لوٹے جبکہ اُنکا موبائل فون بھی بند ہوگیا ہے۔اُنکے خاندان نے پولس میں اُنکے لاپتہ ہونے کی رپورٹ درج کرائی ہے جبکہ پولس کو تقریباََ یقین ہے کہ چوپان جیشِ محمد کے ساتھ جا ملے ہیں۔
    عبدالحمید چوپان کے بیٹے عادل احمد حزب المجاہدین کے ساتھ وابستہ رہتے ہوئے تنظیم کے نامور کمانڈر برہان وانی کے دستِ راست سبزار بٹ کے قریبی ساتھی تھے۔ وہ 20 نومبر 2017 کو فوج اور دیگر سرکاری فورسز کی ایک چھاپہ مار کارروائی میں مارے گئے تھے جس سے قبل وہ ترال کے ہی سیموہ نامی گاؤں میں تب سرکاری فورسز کا محاصرہ توڑ کر فرار ہوگئے تھے کہ جب سبزار بٹ اپنے ایک اور ساتھی سمیت مارے گئے تھے۔عادل کے اس فرار کی ویڈیو وائرل ہوگئی تھی۔عادل کے ماموں بھی جنگجو تھے اور جیشِ محمد کے ساتھ وابستہ رہتے ہوئے ماہ بھر قبل سرکاری فورسز کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔
    حمید کے خاندان کی جانب سے پولس میں دائر کردہ تحریری شکایت میں کہا گیا ہے کہ وہ 19 جولائی کو معمول کے مطابق کھیتوں کی سینچائی کیلئے گئے ہوئے تھے جب سے وہ لاپتہ اور اُنکا موبائل فون ’’سوئچ آف‘‘ ہے۔اُنکے ایک رشتہ دار نے کہا ’’ہم نے پولس کے پاس رپورٹ درج کرائی ہے اور ہمیں گمشدگی کی تحقیقات کا یقین دلایا گیا ہے‘‘۔ تاہم پولس کا کہنا ہے کہ چوپان جنگجو بن گئے ہیں۔علاقے میں تعینات ایک پولس افسر کا حوالہ دیتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ عبدالحمید کے جنگجو بن گئے ہیں اور وہ جیشِ محمد میں شامل ہوئے ہیں۔مذکورہ افسر کے مطابق اگر اس بات کی پوری طرح تصدیق ہوگئی تو پھر عبدالحمید جموں کشمیر میں سرگرم سب سے زیادہ عمر والے جنگجو ہونگے حالانکہ ترال ہی کے علاقہ میں شمیم احمد نامی ایک اور جنگجو بھی سرگرم ہیں جو ابھی تک سب سے زیادہ عمر والے جنگجو تھے تاہم وہ حمید سے دو ایک سال چھوٹے ہیں۔
    جموں کشمیر میں تیس سالہ جنگجوئیت کی تاریخ میں ایسے کئی جنگجوؤں کی مثال موجود ہے کہ جنکے مارے جانے کے بعد اُنکے بیٹے جنگجو بن گئے تاہم کسی جنگجو کے مارے جانے کے بعد اُنکے والد کے جنگجو بن جانے کا یہ غالباََ پہلا واقعہ ہے جو ایک ’’ٹرینڈ‘‘ بن کر سکیورٹی ایجنسیوں کیلئے ایک نیا مسئلہ ثابت ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں سرکاری فورسز کے نرغے میں آنے پر اور مارے جانے سے کچھ ہی وقت قبل انکے اور انکے والدین کے ساتھ ٹیلی فون ریکارڈنگس لیک ہوتے دیکھی گئی ہیں جن میں کئی والدین اپنے جنگجو بیٹوں کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے انہیں ’’سرنڈر نہ کرنے‘‘کی صلاح دیتے سنے گئے ہیں۔

     

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS