کولگام میں مارے گئے جنگجووں میں آئی ای ڈی ایکسپرٹ ولید بھی شامل: آئی جی پولیس کشمیر

    0

    کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے کہا ہے کہ کولگام میں جمعے کی صبح مارے جانے والے تین جنگجوؤں میں لشکر طیبہ نامی جنگجو تنظیم سے وابستہ پاکستانی کمانڈر ولید بھی شامل ہے جو ایک آئی ای ڈی ایکسپرٹ تھا۔
    انہوں نے کہا کہ قبل ازیں ولید بھائی انکوائنٹروں کے دوران چار بار فرار ہونے میں کامیاب ہوا تھا۔
    بتادیں کہ جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں جمعے کی صبح ہونے والے ایک مسلح تصادم میں تین جنگجو مارے گئے ہیں۔ اس دوران فوج کے تین اہلکار زخمی ہوئے ہیں جنہیں علاج و معالجہ کے لئے فوجی ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
    موصوف انسپکٹر جنرل نے یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا: 'کولگام تصادم میں تین ملی ٹنٹ مارے گئے ہیں اور ہمارے بھی تین جوان زخمی ہوئے۔ مارے گئے ملی ٹنٹوں میں ولید بھائی بھی شامل ہے جو لشکر طیبہ کا پاکستانی کمانڈر ہے اور آئی ای ڈی ایکسپرٹ بھی تھا۔ وہ چار بار انکوائنٹروں کے دوران بھاگنے میں کامیاب ہوا تھا، جب حالیہ انکوائنٹر میں وہ بھاگ گیا تھا تو وہاں ایک مشین گن برآمد کی گی تھی'۔
    مسٹر وجے کمار نے کہا کہ بارہ ٹاپ کمانڈروں میں سے ابھی بھی دس زندہ ہیں جن میں حیدر بھی شامل ہے۔
    انہوں نے کہا کہ حیدر نے ایک آڈیو میں پولیس اور بی جے پی کے کارکنوں کو دھمکی بھی دے دی ہے اور اس آڈیو کے منظر عام پر آنے کے اگلے ہی روز بارہمولہ میں بی جے پی کے ایک لیڈر کو اغوا کیا گیا تھا۔
    موصوف انسپکٹر جنرل نے کہا: 'بی جے پی کے مغوی لیڈر کو ملی ٹنٹوں نے ہی اغوا کیا تھا اور پولیس نے ان کو بچایا'۔
    انہوں نے حیدر کے آیڈیو بیان کہ پولیس ملی ٹنٹوں کے اہل خانہ کو ہراساں کرتی ہے، کو رد کرتے ہوئے کہا: 'پولیس کسی بھی ملی ٹنٹ کے اہل خانہ کو ہراساں نہیں کررہی ہے، صرف ایک ملی ٹنٹ کی والدہ کو گرفتار کیا گیا ہے جس کے خلاف کئی ثبوت ہیں اور ان ثبوتوں کی بنا پر عدالت نے بھی انہیں ضمانت دینے سے انکار کیا ہے'۔
    وجے کمار نے کہا کہ فوجی بھائی کے مارے جانے کے بعد ولید بھائی اور عدنان جس کو لمبو بھائی کہتے ہیں آئی ای ڈی ایکسپرٹس ہیں اور جب تک عدنان زندہ ہے تب تک آئی ڈی کا خطرہ برابر بنا ہوا ہے۔
    انہوں نے کہا کہ شمالی کشمیر میں ملی ٹنٹ کم مگر وہ ایک بڑا علاقہ ہے اور وہاں سیکورٹی فورسز کے کیمپس بھی دور دور قائم ہیں اس کے برعکس جنوبی کشمیر میں ملی ٹنٹوں کی تعداد بھی زیادہ ہے اور وہاں سیکورٹی فورسز کے کیمپ بھی چار چار کلو میٹر کے بعد لگائے گئے ہیں۔
    ایک سوال کے جواب میں وجے کمار نے کہا: 'ہر علاقہ سیکورٹی فورسز کے لئے ایک چیلنج ہے لیکن سری نگر چونکہ دارالحکومت ہے لہٰذا یہ سب سے بڑا چیلنج ہے یہاں ملی ٹنٹ آتے رہتے ہیں'۔
    انہوں نے سیاسی کارکنوں سے سیکورٹی ضوابط پر عمل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: 'سیاسی کارکن سیکورٹی کے ضوابط پر عمل کریں، ادھر اُدھر گھومنے سے قبل پولیس کو مطلع کریں'۔
    موصوف نے کہا کہ ملی ٹنٹ اپنی تنظیموں یا پاکستان کے دباؤ میں آکر پولیس یا سیاسی کارکنوں کو ہدف بناتے ہیں۔

     

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS