بھاجپا کارکنان باپ بیٹوں کے قتل کے چند روز بعد ایک اور پارٹی کارکن کا اغوا

    0

    سرینگر: صریرخالدیایس این بی
    شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ ضلع میں بی جے پی کے سرگرم کارکنان تین باپ بیٹوں کو ہلاک کردینے کے چند ہی روز بعد آج نامعلوم افراد نے پارٹی کے ایک اور کارکن کو اغوا کر لیا ہے۔بانڈی پورہ کے پڑوسی ضلع بارہمولہ میں پیش آمدہ اس واقعہ نے سکیورٹی ایجنسیوں میں سنسنی پھیلادی ہے جو معراج الدین ملہ نامی ان شخص کی تلاش میں نکلی ہوئی ہیں تاہم ابھی تک ناکام ہیں۔
    بی جے پی کے ایک ترجمان نے راشٹریہ سہارا کو بتایا کہ معراج الدین کے بارے میں ابھی کوئی اتہ پتہ نہیں ہے تاہم سرکاری فورسز انہیں تلاش کر رہی ہیں اور امید ہے کہ مذکورہ کا جلد ہی سراغ مل پائے گا۔
    ذرائع کا کہنا ہے کہ بارہمولہ کے رفیع آباد علاقہ میں،جہاں کئی فوجی کیمپ واقع ہیں،معراج الدین ملہ اپنے گھر کے پاس ہی سڑک پر سے پیدال کہیں جارہے تھے کہ ایک سینٹرو گاڑی میں سوار نامعلوم لوگوں نے انہیں زبردستی اپنے ساتھ لے لیا اور نو دو گیارہ ہوگئے۔اغواکاروں نے معراج الدین سے انکا فون چھین کر اسے جائے واردات پر ہی پھینک دیا ہے اور ایسا غالباََ اس وجہ سے کیا گیا ہے کہ کہیں اس فون کی مدد سے سرکاری ایجنسیاں اغواکاروں کی نقل و حمل کی نگرانی نہ کرے اور وہ پکڑے نہ جائیں۔
    معلوم ہوا ہے کہ معراج الدین کے والد غلام محمد ملہ نے  2012 میں بی جے پی کی رُکنیت لی تھی اور وہ تب ہی سے پارٹی کے ساتھ سرگرم ہیں اور معراج الدین بھی اپنے باپ کے ساتھ پارٹی میں شامل ہوکر سرگرم رہے ہیں۔وہ ابھی یہاں کے مقامی میونسپل یونٹ کے عہدیدار بھی ہیں۔حالانکہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ معراج الدین کو کون،کہاں اور کیوں لے کر گیا ہے تاہم بی جے پی کے ایک ترجمان نے کہا’’اندازہ ہے کہ یہ ملی ٹینٹوں کا کام ہے،نہیں تو کوئی کیوں انہیں (معراج الدین کو) اغوا کر لے گا‘‘۔بھاجپا کے مذخورہ ترجمان نے کہا کہ انہوں نے نئی دلی میں ہائی کمان کو آگاہ کیا ہے اور مقامی سطح پر پولس سے بات کی گئی ہے جو مغویہ کی تلاش میں نکلی ہوئی ہے۔
    یہ واقعہ شمالی کشمیر کے ہی بانڈی پورہ ضلع میں وسیم باری نامی بھاجپا کارکن کی ، انکے والد اور بھائی سمیت، ہلاکت کے محض چند دن بعد ہی پیش آیا ہے۔ باری کو ،جنہیں جموں کشمیر پولس کے اٹھ اہلکاروں کے دستے کی حفاظت حاصل تھی،گئے ہفتے اپنے گھر کے سامنے نزدیک سے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا اور تب ہی سے بھاجپا کے مقامی کارکنوں میں خوف و حراس پھیلا ہوا ہے۔
    شمالی کشمیر میں ایک پولس افسر نے،انکا نام نہ لئے جانے کی شرط پر ، بتایا ’’ابھی کچھ معلوم تو نہیں ہے لیکن ہاں یہ ایک ملی ٹینٹ کارروائی ہوسکتی ہے۔فوج،پولس اور دیگر ادارے مذکورہ سیاسی کارکن کی تلاش کر رہی ہیں لیکن ابھی کوئی سراغ نہیں مل پایا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اغوا کاروں تک پہنچنے کیلئے سرکاری فورسز نے اپنے نیٹورک کو حرکت میں لایا ہوا ہے اور ’’ہیومن و ٹیکنکل انٹیلی جنس‘‘ کی مدد سے مغویہ سیاسی کارکن کو بازیاب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
    اس دوران معراج الدین ملہ کی کمسن بیٹی نے ایک ویڈیو میں کسی کا نام لئے بغیر اغوا کاروں سے انکے والد کو رہا کرنے کی اپیل کی ہے۔انٹرنیٹ پر گشت کر رہے اس ویڈیو میں ملہ کی بچی کو کہتے دیکھا جاسکتا ہے ’’وہ ہمارا واحد سہارا ہے ہمارا اور کہا نہیں ہے،میں ہمیں ہماری امانت واپس کرنے کی بھیک مانگتی ہوں‘‘۔

     

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS