اے پی کے وشاکھاپٹنم کی فارماسٹی کی سالونٹ کمپنی میں ٹینکر میں ہوئے دھماکہ میں کمپنی کا سینئر کیمسٹ ہلاک ہوگیا۔پیر کی شب یہ کیمسٹ جس کی شناخت 40سالہ سرینواس کے طور پر کی گئی ہے،ڈیوٹی پر حاضر ہوا تھا۔کمپنی میں پیر کی شب زوردار آواز سے ہوئے دھماکہ کے بعد اس کاکوئی اتہ پتہ نہیں چل سکا تاہم منگل کی صبح ملبہ میں سرینواس کی لاش پائی گئی جو کافی خراب حالت میں تھی۔اس کی لاش مکمل طورپر جھلس چکی تھی۔کمپنی کے مالک اور پولیس کی جانب سے اس سلسلہ میں کوئی بیان جاری نہیں کیاگیا۔اس واقعہ میں مزید چار افراد جھلس گئے جن کو علاج کے لئے اسپتال منتقل کیاگیا۔ان چار افراد میں 33سالہ ملیش جو،گجواکا علاقہ کا رہنے والا ہے کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جبکہ دیگر تین معمولی طورپر جھلس گئے۔اس دھماکہ کے وقت کمپنی میں چار افراد تھے۔اس واقعہ کے وقت 15تا20کمیکل کے ڈرمس تھے۔دھماکہ کے ساتھ ہی کمپنی میں آگ لگ گئی جس کے بعد 12سے زائد فائربریگیڈس کو طلب کیاگیاجنہوں نے کافی جدوجہد کے بعد آگ پرقابو پایا۔بتایاجاتا ہے کہ کمپنی کے ایک ری ایکٹر کے پھٹ پڑنے کے نتیجہ میں یہ واقعہ پیش آیا جس کے ساتھ ہی آگ لگ گئی۔کافی دور سے آگ کے شعلے اور کثیف دھواں نظر آرہا تھا۔وشاکھاپٹنم کے کلکٹر وی ونئے نے کہا کہ ابتدائی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ پلانٹ میں پانچ ری ایکٹرس تھے جس میں سے ایک دھماکہ سے پھٹ پڑا۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کی اطلاع کے ساتھ ہی ضلع کی مکمل مشنری چوکس ہوگئی اور آگ پرقابوپانے کی کوششیں شروع کردی گئیں۔فارما سٹی کے سی ای او لاک کرشنا نے کہاکہ یہ دھواں وشاکھاسالونٹس تک ہی محدود رہا اور دیگر یونٹس میں نہیں پھیلا۔یہ دھماکہ اتنا شدیدتھاکہ تقریبا 15کیلومیٹر تک اس کی آواز سنائی دی۔پرواڈا علاقہ کے مختلف مقامات کے افراد اپنے گھروں سے باہر نکل گئے کیونکہ قریبی علاقوں کی بجلی کی لائنس ٹوٹ گئیں جس کے نتیجہ میں مکمل تاریکی چھاگئی۔فارماسٹی میں 85فارماسیوٹیکلس کمپنیاں ہیں تاہم یہ آگ دوسرے یونٹس تک نہیں پھیل سکی۔فارما سٹی میں یہ دوسرا اور ضلع میں تیسرا صنعتی واقعہ تھا۔اسی دوران اے پی کے وزیر صنعتیں گوتم ریڈی نے کہا کہ بڑے پیمانہ پر اموات نہیں ہوئیں کیونکہ اس واقعہ کے وقت کمپنی میں صرف چارملازمین ہی تھے۔انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ صورتحال کو قابو میں لائیں۔انہوں نے کہاکہ گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔اس واقعہ کے ساتھ ہی کمپنی پولیس کی بھاری تعداد کو کمپنی کے باہر تعینات کردیاگیا۔اس واقعہ کی مزدوروں کی یونین نے شدید مذمت کی اور الزام لگایا کہ کمپنی کے مالک کی لاپرواہی کے نتیجہ میں یہ واقعہ پیش آیا۔پولیس نے کمپنی کے قریب احتجاج کے لئے جانے والے سی آئی ٹی یو کے ضلع سکریٹری ستیہ نارائنا کو حراست میں لے لیا۔