سرینگر:صریرخالد،ایس این بی
وادیٔ کشمیر میں جنگجوؤں کے خلاف کئی ماہ سے جاری آپریشن تیز رفتاری کے ساتھ جاری ہے اور حزب المجاہدین سے لیکر لشکرِ طیبہ اور جیشِ محمد تک سبھی تنظیموں کو دھچکے پر دھچکہ لگ رہا ہے۔تاہم پولس کا کہنا ہے کہ شمالی کشمیر میں کم از کم چالیس غیر ملکی جنگجو سرگرم ہیں جو حالیہ مہینوں میں دراندازی کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
جموں کشمیر پولس میں ذرائع کا کہنا ہے کہ جنوبی کشمیر میں جنگجوئیت کے تقریباََ ختم ہونے اور یہاں جاری سرکاری فورسز کے زبردست آپریشن کے بعد اب جنگجو قیادت شمالی کشمیر میں پیر جمانے کی کوشش میں ہے۔ ان ذڑائع کا کہنا ہے کہ مختلف تنظیموں کی جانب سے شمالی کشمیر میں ٹھکانے بناکر اپنی سرگرمیاں انجام دینے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں تاہم سرکاری فورسز کی چوکسی جنگجوؤں کو اپنے منصوبوں میں کامیاب نہیں ہونے دے رہی ہے۔
شمالی کشمیر کیلئے جموں کشمیر پولس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولس (ڈی آئی جی) سلیمان چودھری نے اتوار کو سوپر میں دو پاکستانیوں سمیت تین جنگجوؤں کے مارے جانے کو ایک ’’بڑی کامیابی‘‘بتاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ تینوں کوئی بڑا حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انکے مارے جانے کی صورت میں سرکاری فورسز نے دراصل ایک ’’بڑے حادثے کو ٹالا ہے‘‘۔ چودھری نے کہا کہ جس نوعیت کا ہتھیار ان تینوں کی تحویل سے برا آمد ہوا ہے اس سے ان اطلاعات کی تصدیق ہوتی ہے کہ یہ تینوں کو بڑا حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کرتے رہے ہیں۔انہوں نے انکشاف کیا کہ شمالی کشمیر کے مختلف علاقوں میں 35 سے 40 غیر ملکی جنگجو سرگرم ہیں جو حالیہ مہینوں میں دراندازی کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔تاہم انہوں نے کہا ’’ہم بہت چوکنا ہیں اور پھر فورسز کی مختلف ایجنسیوں میں بڑا تال میل بھی ہے جسکی وجہ سے جنگجوؤں کیلئے کہیں پیر جمانے کا موقعہ نہیں مل رہا ہے‘‘۔
رواں سال کے دوران جنگجوئیت کا گڈھ تصور کئے جاتے رہے جنوبی کشمیر میں جنگجوؤں کو پے در پے دھچکے کھانا پڑے ہیں کہ فورسز نے جنگجو مخالف آپریشن اس حد تک تیز کردیا ہے کہ آئے دنوں کئی کئی جنگجو مارے جارہے ہیں۔ سرکاری ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ جنوبی کشمیر میں جنگجوئیت کا تقریباََ خاتمہ ہونے لگا ہے اور یہاں کارروائیاں جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ اب شمالی کشمیر کی جانب توجہ کی جا رہی ہے۔
دریں اثنا جنوبی کشمیر کے سریگفوارہ اننت ناگ میں آج محض دو ایک دنوں کے وقفہ کے بعد فوج کی 3راشٹریہ رائفلز (آر آر) نے جیشِ محمد کے دو جنگجوؤں کو مار گرایا جن میں سے ایک پاکستانی شہری اور ایک یہاں کے مقامی نوجوان تھے۔ ایک پولس افسر نے بتایا کہ کسی زمانے میں جنگجوئیت کا گڈھ مانے جاتے رہے سریگفوارہ علاقہ میں یوں تو جنگجوئیت نا ہونے کے برابر ہے تاہم حزب المجاہدین اور دیگر تنظیموں کی جانب سے مسلسل ناکام کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقہ کے زاہد کھانڈے نامی جنگجو فورسز کیلئے مسئلہ بنے ہوئے تھے تاہم انہیں آض مار گرایا گیا اور یوں یہ علاقہ ’’صاف ہوگیا‘‘۔