سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
روزنامہ راشٹریہ سہارا کی جانب سے وادیٔ کشمیر میں دوبارہ تالہ بندی کئے جانے کی خبر دینے کے اگلے ہی روز آج سرکاری انتظامیہ نے سرینگر اوردوادی کے دیگر کئی علاقوں میں تالہ بندی نافذ کردی ہے۔کووِڈ19- کو قابو کرنے کیلئے اس اقدام کو ناگزیر بتاتے ہوئے سرکاری انتظامیہ نے متعلقہ حکام کو تالہ بندی کوپوری طرح موثر بنانے کے اقدام کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ اس دوران مرکزی سرکار نے جموں کشمیر سرکار سے وبائی بیماری کو قابو کرنے کیلئے ہر ممکن اقدام کرنے کیلئے کہا ہے۔
جموں کشمیر،باالخصوص وادیٔ کشمیر، میں کووِڈ19- کے معاملات اور اس بیماری کے بہانے مرنے والوں کی تعداد میں ہو رہے تشویشناک اضافہ کو دیکھتے ہوئے حکام کئی دنوں سے تالہ بندی کے نفاذ کے سخت اقدام پر سوچ رہے تھے اور روزنامہ راشٹریہ سہارا نے اپنے ذرائع سے خبر دی تھی کہ وادی میں کسی بھی وقت دوبارہ تالہ بندی کئے جانے کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔
ضلع کمشنر سرینگر شاہد چودھری نے آج باضابطہ حکمنامہ جاری کرتے ہوئے سرینگر میں 88 علاقوں کو ریڈ زون قرار دیتے ہوئے ان میں مکمل تالہ بندی کے نفاذ کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ پابندی کی خلاف ورزی کئے جانے پر سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وبائی بیماری نے انتہائی تشویشناک رُخ اختیار کیا ہوا ہے اور انسانی زندگیوں کو بچانے کیلئے تالہ بندی کا فیصلہ لینے کے سوا سرکار کے پاس کوئی چارۂ کار نہیں تھا۔ضلع کمشنر کے حکم پر اُن سبھی علاقوں میں زبردست پابندیاں لگا دی گئی ہیں کہ جنہیں ریڈ زون قرار دیا جاچکا ہے۔ ایک سرکاری افسر نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں لوگ مکمل تعاون دے رہے ہیں جبکہ سرکار نے بھی تالہ بندی کو موثر بنانے کیلئے اولین تالہ بندی کے تجربہ کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کچھ نئے اقدامات کئے ہیں۔
سرینگر کے علاوہ شمالی کشمیر کے کپوارہ اور جنوبی کشمیر میں اننت ناگ و کولگام اضلاع میں بھی لوگوں کی نقل و حمل پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔اننت ناگ ضلع کے تحت آنے والے مشہورہ سیاحتی مرکز پہلگام میں آج اچانک ہی سیاحوں کو واپسی کی راہ لینے کیلئے کہا گیا اور انہیں محض دو گھنٹوں کا وقت دیا گیا۔ پہلگام میں موجود ذرائر نے بتایا کہ وہاں کی پولس نے لاؤڈ اسپیکروں کے ذرئعہ اعلانات کئے کہ یہاں کی سیر کو آئے لوگ فوری طور اپنے اپنے مقامات کو لوٹ جائیں نہیں تو انکی گاڑیوں کو ضبط کیا جائے گا۔ ان ذرائع نے بتایا کہ اس طرح کا اعلان ہونے پر پہلگام میں افراتفری پھیل گئی اور لوگ واپس جانے کیلئے دوڑتے ہوئے نظر آرہے تھے۔ قابلِ ذخر ہے کہ مارچ میں تالہ بندی کئے جانے پر جموں کشمیر کے سیاحتی مقامات کو بھی بند کردیا گیا تھا تاہم چند روز قبل سرکاری انتظامیہ نے اس پابندی کو ہٹادیا تھا اور لوگوں کو کووِڈ19- کے پروٹوکول کے تحت سیر کو جانے کی اجازت دی گئی تھی تاہم حالیہ دنوں میں وادیٔ کشمیر میں کووِڈ19- کی صورتحال اس حد تک خراب ہوچکی ہے کہ یہاں روزانہ کووِڈ19- کے سینکڑوں معاملات کا اندراج ہوتا ہے اور کئی کئی لوگ اس بیماری کے بہانے مر جاتے ہیں۔ جمعہ کو دن میں گیارہ مریضوں کی موت واقع ہوچکی تھی۔
دریں اثنا مرکزی وزیر جیتندر سنگھ نے آض یہاں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں کووِڈ19- کی صورتحال کا جائزہ لینے کے دوران جموں کشمیر سرکار کو بیماری کو قابو کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کرنے کی ہدایات دیں۔جیتندر سنگھ بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری رام مادھو کے ہمراہ شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ گئے ہوئے تھے جہاں نامعلوم افراد نے چند روز قبل پارٹی کے تین کارکنوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ واپسی پر انہوں نے سرینگر میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی جس میں کئی افسر بہ نفسِ نفیس شامل رہے جبکہ کئی اضلاع کے کمشنر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذرئعہ شریک ہوئے۔