نئی دہلی: سپریم کورٹ نے وطن سے غداری کے معاملے میں سینئر صحافی ونود دوا کی گرفتاری پر حکم امتناع کو 15 جولائی تک توسیع کرتے ہوئے ہماچل پردیش پولس کو مہر بند لفافے میں اب تک کی گئی تحقیقات کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس ادے امیش للت، جسٹس ایم ایم شانتن گودر اور جسٹس ونییت سرن پر مشتمل ڈویژن بنچ نے مسٹر ونود دوا کو پولس کے ضمنی سوالنامےکا جواب دینے سے منع کیا۔ عدالت عظمی میں مسٹر ونود دوا کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل وکاس سنگھ نے دلیل دی کہ ہماچل پولس تفتیش کے نام پر انہیں ہراساں کررہی ہے۔
ایڈوکیٹ وکاس سنگھ نے بتایا کہ پولس نے مسٹر دوا کو ایک سوالنامہ بھیجا تھا جس کا انہوں نے جواب دےدیا ہے، لیکن اب پولس انہیں ہراساں کرنے پر اتر آئی ہے اور ایک کے بعد ایک سوالنامے بھیج رہی ہے۔ اس پر جسٹس للت نے کہا کہ مسٹر دوا کو اب کسی سوالنامے کا جواب دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
اس کے بعد بنچ نے پولس کو حکم دیا کہ وہ اب تک کی تفتیش کی رپورٹ مہر بند لفافے میں کورٹ کی رجسٹری کو پیش کرے۔ تاہم، سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مرکز کی طرف سے پیش ہوکر اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملے کی جانچ کو روکنے کے مترادف ہوگا۔ اس پر جسٹس للت نے کہا کہ انہوں نے یہ حکم صرف سوالنامے کے سلسلے میں دیا ہے۔