نئی دہلی: صدر جمہعریہ رام ناتھ کووند نے آج ’دھم چکر دوس‘ کے موقع پر کہا ہے کہ عوامی زندگی کے مصائب کے حل کے سلسلے میں بھگوان بدھ کی تقریریں (پروچن) آج اتنے ہی موزوں ہیں جتنی وہ ڈھائی ہزار سال پہلے تھیں۔
راشٹرپتی بھون سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ بین الاقوامی بدھسٹ کنفیڈریشن کے ’دھم چکرا دوس‘ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کووند نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھگوان بدھ نے اپنی تقاریر میں جن اقدار کی بات کی تھی اس کے مطابق چلنا کتنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو فخر ہے کہ وہ ’دھم‘ کی جائے پیدائش ہے۔ یہ ہندوستان سے شروع ہوا تھا اور آس پاس کے ممالک میں پھیل گیا۔ یہ وہاں کی نئی زرخیز زمین پر قدرتی طور پر پروان چڑھا اور بعد میں اس کی شاخیں پھوٹنے لگیں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ 2500 برس قبل آج ہی کے دن اشاڑ پورنیما کو پہلی بار علم کے الفاظ (وچن) بولے گئے۔ گیان (علم) حاصل کرنے کے بعد بھگوان بدھ نےپانچ ہفتے کس حالت میں گزرے تھے، اسے بیان نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے حاصل ہوئے علم کو دوسرے کے ساتھ مشترک کرنا شروع کیا۔
وارانسی کے قریب سرناتھ کے ایک باغ میں انہوں نے اپنے پانچ شاگردوں کو ’دھم‘ کی تعلیمات دی۔ یہ لمحہ پوری انسانیت کے لئے ناقابل فراموش تھا۔
اشاڑ پورنیما کو ہندوستان میں گرو پورنیما بھی کہا جاتا ہے۔ ہندو اور جین اپنے روحانی گرو کی یاد میں اسے مناتے ہیں۔ یہ دن کسی مفاد کے بغیرعلم کی تلاش میں مسلسل مصروف رہے ہندوستان کے لئے نہ غیر منقطع سلسلہ ہے۔