جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے واگہامہ بجبہاڑہ میں منگل کی علی الصبح ہونے والے ایک مسلح تصادم میں دو جنگجو مارے گئے ہیں۔
قبل ازیں اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو اسی ضلع کے ژوہرو رانی پورہ میں سیکورٹی فورسز نے حزب المجاہدین کے ایک اعلیٰ کمانڈر مسعود احمد بٹ سمیت تین جنگجو کو ہلاک کیا تھا۔
جموں وکشمیر پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ واگہامہ بجبہاڑہ میں منگل کی علی الصبح چھڑنے والے ایک تصادم میں دو عدم شناخت جنگجو مارے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقہ میں آپریشن جاری ہے۔
ایک رپورٹ میں مہلوک جنگجوئوں کی شناخت زاہد داس اور جبار ساکنان بجبہاڑہ کے طور پر کی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق اسلامک سٹیٹ جموں و کشمیر سے وابستہ زاہد داس بجبہاڑہ کے حالیہ حملے، جس میں ایک سی آر پی ایف ہیڈ کانسٹیبل اور ایک چھ سالہ لڑکا جاں بحق ہوئے تھے، میں ملوث تھا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ضلع اننت ناگ کے واگہامہ میں جنگجوئوں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر پولیس، فوج کی 3 آر آر اور سی آر پی ایف نے منگل کی علی الصبح کارڈن اینڈ سرچ آپریشن شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ مشتبہ جگہ کو محاصرے میں لینے کے بعد طرفین کے درمیان تصادم چھڑ گیا جس میں دو جنگجو مارے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تصادم کے دوران سیکورٹی فورسز اور عام شہریوں کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مزید دو جنگجوئوں کی ہلاکت کے ساتھ وادی میں رواں برس اب تک مارے جانے والے جنگجوئوں کی تعداد بڑھ کر 118 ہوگئی ہے۔ ان میں مختلف جنگجو تنظیموں کے چھ آپریشنل کمانڈرس بھی شامل ہیں۔
بتادیں کہ وادی کشمیر میں سیکورٹی اداروں نے رواں برس مارچ میں کورونا وائرس لاک ڈائون شروع ہونے کے ساتھ ہی جنگجو مخالف آپریشنز میں تیزی لائی۔
سکیورٹی اداروں نے مارے جانے والے جنگجوئوں کی شناخت ظاہر کرنا بھی بند کردیا ہے اور انہیں اب اپنے آبائی علاقوں سے دور نامعلوم اور غیر ملکی جنگجوئوں کے لئے مخصوص قبرستانوں میں دفنانا جارہا ہے۔
کشمیر کے حالات پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کے مطابق 1990 کی دہائی میں شروع ہوئی مسلح شورش میں پہلی بار ایسا ہوا ہے جب مقامی جنگجوئوں کی لاشیں ان کے لواحقین کو سونپنے کی بجائے دوسرے اضلاع میں واقع مخصوص قبرستانوں میں دفنائی جارہی ہیں۔