سینئر کانگریس لیڈر اور سابق وزیر نوانگ رگزن جورا نے مشرقی لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر جاری ہند – چین کشیدگی کے حوالے سے کہا ہے کہ چینی فوجی صرف گلوان وادی میں ہی نہیں بلکہ دسپنگ علاقے میں بھی گھس آئے ہیں، جہاں وہ جنگی سامان سمیت اچھی خاصی تعداد میں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی چاہتی ہے کہ اس مسئلے کے حوالے سے حکومت یک زبان ہو کر بات کرے اور ملک و عوام کو اعتماد میں لے کر مناسب اقدام کریں کیونکہ ہمیں ڈر ہے کہ کہیں یہ بھی ڈوکلام نہ بن جائے۔
موصوف لیڈر نے ان باتوں کا اظہار جمعے کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: 'ہم سوچ رہے تھے کہ چینی فوج صرف گلوان وادی میں گھس آئی ہے لیکن وہ دسپنگ علاقے میں بھی گھس آئے ہیں اور ان کی وہاں جنگی سامان سمیت اچھی خاصی تعداد موجود ہے'۔
ان کا کہنا تھا: 'کانگریس پارٹی ملک کے تحفظ کے لئے حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت یک زبان ہوکر بات کرے۔ کل جماعتی میٹنگ میں 19 جون کو وزیر اعظم کہتے ہیں کہ کوئی اندر نہیں گھسا ہے اور نہ ہی ہندوستان کی ایک انچ زمین کسی کے قبضے میں ہے جبکہ اس سے قبل وزیر دفاع کہتے ہیں کہ حقیقی کنٹرول لائن پر چین گھس آیا ہے اور اس کے بعد میرے خیال میں وزیر خارجہ بھی کہتے ہیں کہ مداخلت ہوئی ہے یہ حیرانگی کی بات ہے'۔
انہوں نے کہا کہ فوج کی 14 کور کے کمانڈر جنرل ہریندر سنگھ کی میڈیا کے ساتھ باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ چین گھس آیا ہے۔
موصوف لیڈر نے کہا کہ کانگریس پارٹی چاہتی ہے کہ حکومت ملک و عوام کو اعتماد میں لے کر مناسب اقدام کریں۔انہوں نے کہا: 'کانگریس پارٹی چاہتی ہے کہ حکومت ملک اور عوام کو اعتماد میں لے کر مناسب اقدام کریں ہم نہیں کہتے ہیں کہ جنگ کریں بلکہ سفارتی طور اور اقوام متحدہ میں اس مسئلے کو اٹھایا جانا چاہئے۔ ہمیں ڈر یہ کہیں یہ بھی ڈوکلام بن نہ جائے جہاں ہم سب جانتے ہیں کہ کیا ہوا تھا'۔
جورا نے کہا کہ ہم وزیر اعظم کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں لیکن اس وقت مناسب اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔