کورونا وبا کی وجہ سے اسپتالوں میں جہاں ہیلتھ انشورینس والوں کو علاج میں بھاری دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہیں صحت بیمہ کمپنیوں نے پریمیم میں اچانک ڈھائی سو سے تین سو فیصد تک اضافہ کر دیا ہے جس سے متوسط طبقے کے کنبوں کے سامنے بڑا چیلنج پیدا ہوگیا ہے۔
کئی برسوں سے یونائیٹڈ انڈیا انشورنس کمپنی لمیٹڈ کے ساتھ ہیلتھ انشورنس لینے والے کچھ لوگوں نے بتایا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال پریمیم میں کہیں زیادہ اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اس سے ان پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی نے 50 ہزار، 1 لاکھ اور ڈیڑھ لاکھ روپے کا ہیلتھ انشورنس ختم کر دیا ہے اور اب ہر صارف کے لئے کم سے کم 2 لاکھ روپے کا بیمہ کروانا لازمی ہوگا جو ایک سال کے لئے موزوں ہوگا۔
صارف نے کہا کہ صحت انشورنس کمپنیوں نے اپنی نئی اسکیم کے تحت متعدد تبدیلیاں کرکے انشورنس کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔ پہلے صحت انشورنس کے لئے پریمیم کی رقم سب کے لئے یکساں تھی، لیکن اس سال کے بعد سے بڑھتی عمر کے حساب سے پریمیم کی رقم میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ پہلے شوہر، بیوی کے علاوہ بوڑھے والدین اور دو بچوں کو بھی شامل کیے جانے کا التزام تھا، لیکن اب والدین کو اس سے خارج کردیا گیا ہے۔ اب بوڑھے والدین کے لئے علیحدہ صحت انشورنس لینا ہوگا جو بہت مہنگا ہوتا ہے۔
صارف نے کہا کہ پرانا انشورنس ہولڈر ہونے کی وجہ سے انھوں نے مجبوری کے تحت بڑھے ہوئے پریمیم کی رقم جمع کرنی پڑی۔ کورونا وبا کے دوران مپنی نے صارفین سے بھاری رقم وصول کرنے کے لئے پریمیم کی رقم عمر کے حساب سے بڑھائی ہے جو سراسر غیر اخلاقی ہے۔ کمپنی کو اس پر غور کرنا چاہیے تاکہ صارفین کو راحت مل سکے۔
یونائٹڈ انڈیا انشورنس کمپنی لمیٹڈ کے عہدیدار پنکج لامبا نے میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ سال تک صارفین کو سنڈیکیٹ بینک کے تحت سنڈ آروگیا یوجنا کے تحت ہیلتھ انشورنس دیا جارہا تھا لیکن اس بینک کے کینرا بینک میں انضمام کے بعد ہی یہ اسکیم خود ہی ختم ہوگئی، لیکن صارفین کو انشورنس سہولت جاری رکھنے کے لئے پہلے سے جاری منصوبے میں شامل کیا گیا ہے۔ پریمیم کی رقم میں کسی طرح کا اضافہ نہیں کیا گیا ہے، لیکن جس اسکیم کے تحت لوگوں کو انفرادی صحت انشورنس دیا جارہا ہے، اس پریمیم کی رقم پہلے ہی طے کی جاچکی ہے۔ پالیسی میں تبدیلی کی وجہ سے صارفین کے لئے پریمیم کی رقم میں اضافہ ہوا ہے۔