جموں وکشمیر میں ہندوستان اور پاکستان کی افواج کے درمیان بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر روزانہ بنیادوں پر ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے بلکہ کورونا وبا کے مشکل دور میں بھی طرفین کے درمیان نوک جھونک کے سلسلے میں تیزی ہی درج ہوئی ہے۔
ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ سال رواں میں بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی پر طرفین کے درمیان اب تک گولہ باری اور فائرنگ کے 2 ہزار 27 واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں طرفین کو مالی وجانی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے۔
سال رواں کے ماہ جنوری میں طرفین کے درمیان گولہ باری یا فائرنگ کے 367 واقعات جبکہ ماہ فروری میں 366 واقعات پیش آئے۔ بعد ازاں اگرچہ ماہ مارچ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے عالمی منظر نامے میں تبدیلی رونما ہوئی لیکن دونوں ممالک کی افواج کے درمیان سرحدوں پر نوک جھونک کے سلسلے میں کوئی فرق نہیں پڑا بلکہ پہلے سے زیادہ تیزی ہی درج ہوئی۔ ماہ مارچ میں طرفین کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی 411 خلاف ورزیاں سرزد ہوئیں جبکہ ماہ اپریل میں 387، ماہ مئی میں 382 اور ماہ جون میں اب تک 114 بار دونوں ممالک کے افواج نے ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
دونوں ممالک کی فوج کے درمیان سال گذشتہ گولہ باری کے تبادلے کے 3168 واقعات رونما ہوئے تھے جبکہ سال 2018 میں طرفین نے جنگ بندی معاہدے کی صرف 1629 بار خلاف ورزی کی تھیں۔
کورونا وبا کے باعث اگرچہ لوگوں خاص طور پر آر پار کی سرحدی بستیوں کے لوگوں میں یہ امیدیں جاگزیں ہوئی تھیں کہ اب اسی بہانے گولہ باری کی گرج سے وقتی طور پر نجات مل سکتی ہے لیکن انہیں اس وقت مایوسی ہوئی جب کورونا کے بیچ طرفین نے نوک جھونک کا سلسلہ تیز تر کردیا۔
طرفین کے درمیان گولہ باری کا سلسلہ صرف فوجی ٹھکانوں تک ہی محدود نہیں رہتا ہے بلکہ آر پار کی بستیوں کو بھی دونوں ممالک کے فوج کے غیظ وغضب کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔
سال 2003 میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا لیکن وہ معاہدہ بھی باقی بسیار معاہدوں کی طرح کاغذوں تک ہی محدود ہو کر رہ گیا ہے۔
آر پار کی سرحدی بستیوں کی دیرینہ مانگ ہے کہ دونوں ممالک آپسی مسائل و معاملات کو مذکراتی میز پر سلجھا کر سرحدوں کی گرمی کو سرد کریں لیکن یہ سبھی آوازیں فی الوقت صدا بہ صحرا ہی ثابت ہوئی ہیں۔