نئی دہلی: کانگریس نے اتر پردیش میں اساتذہ تقرری معاملے میں بدعنوانی کی عدالتی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ آج کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اترپردیش حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ یہ بڑا گھوٹالہ حکومت کی ساز باز سے ہوا ہے اور اس میں لاکھوں نوجوانوں کے مستقل کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے۔ اس لئے یوگی حکومت کو اس بارے میں جواب دینا پڑے گا۔
انہوں نے ٹوئٹ کرکے الزام لگایا کہ یہ گھوٹالہ حکومت کی ناک کے نیچے ہوا اور اسے دباکر رکھا گیا ہے۔ اس سلسلے میں پرینکا گاندھی کا ماننا ہے کہ افسران کی ساز باز کے بغیر اتنا بڑا گھپلہ نہیں ہوسکتا۔ اس لئے ریاستی حکومت کو اس سلسلے میں اٹھنے والے سوالوں کا جواب دینا چاہیے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ’’لاکھوں نوجوانوں نے امتحان دیا۔ لاکھوں نے نوکری کی امید لگائی۔ لاکھوں نے سال بھر انتطار کیا۔ بی جے پی حکومت کی ناک کے نیچے سسٹم میں بیٹھے لوگوں کی ساز باز سے مہا گھوٹالہ ہوتا رہا۔ سال بھر اسے دبائے رکھا گیا۔ اب حکومت کو امتحان میں شامل ہوئے محنتی طلبا اور کامیاب ہوئے لوگوں کو جواب دینا ہی ہوگا۔
وہیں کانگریس کے ترجمان راجیو شکلا نے آج یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ اتر پردیش میں 69000 کی بھرتیوں میں ایک بہت بڑا گھپلہ ہوا ہے اور کانگریس کے جنرل سکریٹری پریانکا گاندھی واڈرا اس سلسلے میں مستقل آواز اٹھارہی ہیں۔ پرینکا گاندھی نے اس گھپلے کے متاثرین سے بھی بات کی ہے اور مسلسل ان کے دکھوں کو بانٹ رہی ہیں۔ انامیکا شکلا کو اس اسکینڈل میں سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے ، جس کا تعلیمی ریکارڈ بہت اچھا تھا ، لیکن گھپلہ کرنے والوں نے اس کے نام پر جعلی دستاویزات بنا کر لوگوں کو بہت سی جگہوں پر نوکریاں دلائیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی وزیر تعلیم نے قبول کیا ہے کہ یہ گھپلہ ہوا ہے۔ متعدد اضلاع میں جعلی اساتذہ سامنے آرہے ہیں۔ ہر ضلع میں چھ جعلی اساتذہ سامنے آرہے ہیں۔ چونکہ اس معاملے میں تمام گھپلے بے نقاب ہوچکے ہیں ، لہذا ریاستی حکومت کو چاہئے کہ اس معاملے کی سپریم کورٹ کے جج سے تحقیقات کرائے۔
شکلا نے کہا کہ اس گھپلے میں سب سے زیادہ چوٹ انامیکا شکلا کو ہوئی ہے اور ان کا نام خراب کیا گیا ہے۔ وہ اپنے تعلیمی کیریئر میں ٹاپ رہی ہیں اور گھپلہ بازوں نے اس کا فائدہ اٹھایا اور جعلی دستاویزات بنا کر جعلی لوگوں کو تیار کیا۔ حکومت کو انامیکیا کو نوکری دے کر ان سے معافی مانگنی چاہئے۔ گھپلہ بازوں سے ان کے کنبہ کے افراد کو نقصان ہوسکتا ہے ، لہذا حکومت کو چاہئے کہ وہ ان کے کنبہ کے ممبروں کی حفاظت کے انتظامات کرے۔