ستمبر میں ہو سکتا ہے کووڈ-19کا خاتمہ، وزارت صحت کے اعلی عہدیداران کا دعویٰ

0

اس وقت پوری دنیا عالمی وباء کورونا وائرس سے پریشان ہے۔ ہندوستان میں بھی اس کا قہر جاری ہے اور تمام لوگوں کے ذہن میں بس ایک سوال  ہے کہ ملک میں کب تک کوروناوائرس وبا ختم ہوگی؟ حکومت اس کو کنٹرول کرنے کے لئے کئی اقدامات تو کر رہی ہے لیکن کوئی دعوی نہیں کررہی۔ اہم بات یہ ہے کہ وزارت صحت کے دو سینئر ماہرین ڈاکٹر انل کمار اور ڈاکٹر روپالی  رائے نے ایک تحقیق میں دعویٰ کیا ہے کہ کووڈ۔19وبا کا خاتمہ ستمبر کے وسط تک ہوسکتا ہے۔ ڈاکٹر روپالی رائے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل ہیں اور ڈاکٹر انل کمار ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل پبلک ہیلتھ ڈائیروکٹریٹ آف جنرل آف ہیلتھ سروسز وزار صحت و خاندانی بہبود حکومت ہند کے مطابق ستمبر کے وسط میں ہندوستان میں کوروناوائرس وبائی مرض کا خاتمہ ہوگا۔
یہ تحقیق ایپیڈیمولوجی انٹرنیشنل جنرل کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔ تحقیق میں کووڈ19 وباء کے خاتمے کو لیکر ریاضیاتی جائزہ مشہور بیلی ماڈل کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔
بیلی ماڈل کے مطابق اس وبا کا خاتمہ اس وقت ہوتا ہے جب اس سے متاثر لوگوں تعداد کے برابر لوگ ہی اس بیماری سے الگ ہوجائیں۔ ایک علیحدگی کا مطلب ہے کہ وہ یا تو صحت یاب ہوچکے ہیں یا بیماری کی وجہ سے ان کی موت ہوجائے۔ ان کی پیش گوئی بیلی کے ماڈل پر مبنی ہے۔ اس ماڈل میں وبا کیلئے بیلی ماڈل رلیٹو ریموول ریٹ (بی ایم آر آر آر) نکالا جاتا ہے جو صحت یاب ہوئے اور مر چکے لوگوں کی تعداد کی بنیاد پر طے ہوتا ہے۔
تحقیق میں 19 مئی تک اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا ہے تب تک ملک میں 106475 کووڈ19 سے متاثر ہوئے تھے جن میں سے 42306 ٹھیک ہوگئے اور 3302 کی موت ہوگئی تھی۔ اس وقت بی ایم آر آر آر  کی شرح 42 فیصد تھی۔ لیکن کورونا وائرس وبا کا خاتمہ اسی وقت ہوتا ہے جب وہ 100 فیصد کے قریب پہنچتا ہے۔
اس تحقیق کے لیڈ مصنف ڈاکٹر انل کمار ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل پبلک ہیلتھ ڈائیروکٹریٹ آف جنرل آف ہیلتھ سروسز وزار صحت و خاندانی بہبود ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ابھی بی ایم آر آر آر پچاس فیصد تک پہنچا ہے۔ ہمارے حساب سے ستمبر 2020 کے وسط تک یہ 100 فیصد کے قریب پہنچ جائے گا۔ تب یہ وبا ختم ہوجائے گی۔ یورپ کے کئی ممالک میں بیلی ماڈل سے اندزہ لگایا گیا ہے۔ وہ درست نکلے لیکن اندازے کے کامیاب ہونے میں کئی دوسرے بہت سے عوامل بھی اندازے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اس لئے نتائج کی سو فیصد گارنٹی نہیں ہے۔ملک بھر میں معاشرتی سطح پر صحت عامہ کے اقدامات کو نافذ کرنے میں یکسانیت ہونی چاہئے۔ میرا ماڈل معاملوں کی تعداد کا مشورہ نہیں دیتا۔ میں نے صرف اس کی پیش گوئی کی ہے کہ یہ کب ختم ہوگا۔ پیش گوئی کا انحصار نگرانی کے نظام اور اعداد و شمار کے معیار پر ہے۔ "

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS