اتر پردیش کی دارالحکومت لکھنو میں پیر سے کچھ شرائط کے ساتھ مندر، ریستوراں اور مال کھل جائیں گے۔ اسی طرح منگل سے دارالحکومت کے واجد علی شاہ چڑیا گھر کو بھی کھول دیا جائے گا۔ حکومت کی طرف سے دیگر ادروں کے ساتھ ساتھ مساجد کو کچھ شرائط کے ساتھ کھولنے کے لئے اعلان کے بعد اسلامک سینٹر آف انڈیا فرنگی محل، لکھنؤ کی جانب سے مسجدوں کے سلسلہ میں ہفتہ کے روز ہدایات جاری کی گئیں۔
سرکاری ترجمان کے مطابق مندر میں ایک ساتھ پانچ لوگوں کو ہی داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔ درشن کرنے والوں کے لئے ماسک ضروری ہوگا۔ مندر میں گھنٹے نہیں بجائے جاسکتے اس لئے انہیں اتار لیا گیا ہے۔ مندر میں بیٹھ کر بھجن کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ بھجن کے ریکارڈ بجائے جاسکتے ہیں۔ درشن کا انتظار کررہے لوگوں کو ایک دوسرے سے دو گز کی دوری قائم رکھنی ہوگی۔ مندر کے باہر سینی ٹائزر رکھنا لازمی ہوگا۔ ایسا ہی انتظام مسجدوں اور گرودوروں میں کرنا ہوگا۔
اسی طرح ریستوراں میں بھی دوری پر عمل کرنا ہوگا۔ گاہک ایک ٹیبل چھوڑ کر بیٹھیں گے۔ مینو کارڈ نہیں دیا جائے گا بلکہ فون پر ہی مینو آئے گا۔ اسی کے مطابق آرڈر دینا ہوگا۔ پیمنٹ بھی نقد نہیں آن لائن ہی لی جائے گی۔ ریستوراں کے گیٹ پر تھرمل اسکریننگ ہوگی اور جس میں بخار کی علامات نظر آئیں گی انہیں اندر نہیں جانے دیا جائے گا۔ سنگل سنیما ہال اور ملٹی پلیکس کو ابھی بند رکھا گیا ہے۔
ادھر، اسلامک سینٹر کے چیئرمین مولانا خالد رشید فرنگی محلی امام عید گاہ، لکھنؤ نے کہا کہ مسجد میں کسی بھی وقت بھیڑ جمع نہ ہونے دیں۔ دس سال سے کم اور 65 سال سے زیادہ عمر والے افراد مسجد میں نہ جائیں اور گھر پر ہی نماز ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں 15 دن تک حالات کا جائزہ لیا جائے گا، اگر کوئی تبدیلی ہوگی تو دوبارہ مشاورت جاری کی جائے گی۔
فرنگی محلی نے کہا کہ ہر ایک وقت کی نماز کے لئے تمام مسجدوں میں چار جماعتیں الگ الگ 15-15 منٹ کے وقفہ پر ادا کی جائیں، نماز جمعہ کے لئے بھی الگ الگ چار جماعتوں کا اہتمام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وضو گھر سے یہ کر کے جائیں اور نماز ماسک لگاکر ادا کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نماز کے دوران دو گز کے فاصلہ کا پورا خیال رکھا جائے اور دو نمازیوں کے بیچ چھ فٹ کا فاصلہ رکھا جائے۔ مسجد میں قالین اور چٹائیوں کو ہٹا دیا جائے۔ ہر نماز سے قبل فرش کو فنائل سے صاف کیا جائے ار فرش پر ہی نماز ادا کی جائے۔ مسجد میں رکھی ہوئی ٹوپیوں کا استعمال نہ کریں بلکہ اپنی ٹوپی خود لے کر جائیں۔ مسجد میں داخل ہونے یا باہر نکلتے وقت بھیڑ نہ لگائیں۔ نہ کسی سے گلے ملیں اور نہ ہی ہاتھ ملائیں