کووڈ-19کے پھیلاو کے درمیان مذہب سے اعتماد ختم ہونے کی بات موہن بھاگوت نے نہیں کہی: سوشل میڈیا پر وائرل مضمون کا دعوی غلط

0

ایک اخبار کا ایک مضمون سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔ اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کا کورونا وائرس پھیل جانے کی وجہ سے مذہب پر اعتماد نہیں رہا۔ مذکورہ رپورٹ کی سرخی ہندی میں یہ دعویٰ کرتی ہے –
“कोरोना ने तोड़ी मेरे धर्म में आस्था – मोहन भागवत
اس میں کہا ہے کہ ہندوستان میں کورونا وائرس معاملوں کی تعداد 25،000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس مضمون میں کورونا انفیکشن کے پھیلاؤ سے مندر بند ہونے سے مندروں کی جگہ پر اسپتال اور کالجوں کے افتتاح کی بات کہی گئی ہے۔ عنوان کے علاوہ پورے مضمون میں موہن بھاگوت کا نام نہیں لیا گیا ہے۔
 مئی18 کو ، ٹویٹر ہینڈل '@امبیڈکرجی' نے اس مضمون کو شیئر کیا اور لکھا ، "آج مجھے سب سے اچھی خبر یہ لگی آر ایس ایس اور موہن بھاگوت کے اس خوف کو دیکھ کر اچھا لگا، یہ ہی خوف ہونا چاہئے اور جلد ہی لوگوں کو مذہب سے آزاد ہو جانا چاہئے ، ہمارے بچوں کے مستقبل کو بہتر بنانا ضروری ہے ، باقی دنیا اندھرے میں ہے اور کچھ بھی کر سکتی ہے آزاد ہے۔
مئی 20 کو ، ٹویٹر کے ایک اور صارف نے اس مضمون کو شیئر کیا۔ 
فیکٹ چیک:
مضمون کی سرخی میں موہن بھاگوت کا ذکر ہے لیکن جب مضمون میں بھاگوت کا ذکر نہیں ہے ایسا لگتا ہے کہ مضمون خود ایک شخص نے لکھا ہے، بجائے اس کے کہ بھاگوت نے کیا کہا۔
گوگل سرچ میں موہن بھاگوت کا ایسا کوئی بیان نہیں دیکھا گیا۔ اس طرح کی کوئی میڈیا رپورٹ نہیں ہے۔  ٹویٹر پر آر ایس ایس وابستہ اکھل بھارتی سہ کے تشہیری ہیڈ نے ایک ٹویٹ کیا ہے جس میں کمار نے کہا کہ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے ایسا کوئی بیاں نہیں دیا ہے سوشل میڈیا پر ان کے نام سے یہ غلط بیان شیئر کیا جا رہا ہے۔
اخبار کے اس مضمون میں کہا گیا ہے کہ کرونا کے شکار افراد کی تعداد 25 ہزار سے زیادہ ہے۔ ہندوستان میں 26 اپریل کو ہی کورونا معاملوں کی تعداد 25 ہزار ہوگئی تھی۔ 22 مئی تک یہ قریب 1.18 لاکھ تک جا پہنچا ہے۔
تاہم یہ مضمون اگر حالیہ کا نہیں ہے، لیکن موہن بھاگوت کے ذریعہ 26 اپریل کے آس پاس میں ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔ 
وشو سمواد کیندر،  آر ایس ایس ناگ پور کے
 مواصلاتی ونگ وشو سمواد مرکز (وی ایس کے) نے اس اخبار کے تراشنے کو ٹویٹر پر شیئر کیا اور اس کو جعلی خبر بتایا۔
نتیجہ:
یہ واضح ہے کہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے اس طرح کا کوئی بیان نہیں دیا ہے اور یہ کہ اخبار کا یہ مضمون جعلی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS