نئی دہلی: آل انڈیا مرچنٹس کنفیڈریشن نے حکومت سے راحت پیکج میں تاجروں کو نظرانداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد تاجر سنگین مالی بحران میں آجائیں گے کیونکہ انہیں تنخواہ، سود، بینک قرض، ٹیکس اور مختلف مالی ذمہ داریوں کی ادائیگی کرنی ہوگی۔
کنفیڈریشن کے قومی صدر بی ایس بھارتیہ اور جنرل سکریٹری کھنڈیلوال نے اتوار کو کہا کہ ملک کی پوری تجارتی برادری حکومت کی جانب سے نظرانداز کئے جانے سے سخت ناراض ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے کئی مواقع پر تاجروں کو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا ہے۔ ان بے حد مشکل حالات میں خردہ وینڈرز نے کورونا کے سپاہیوں کے طور پر ضروری اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے۔
معاشی پیکج میں تاجروں کو نظرانداز کئے جانے سے ہر تاجروں کو زبردست تکلیف ہوئی ہے۔ معاشی پیکج تیار کرتےوقت تاجروں کو پوری طرح سے نظرانداز کردیا گیا ہے۔ بھارتیہ اورکھندیلوال دونوں نے پوری طرح سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کنفیڈریشن اس معاملے میں وزیراعظم کے فوری مداخلت کا مطالبہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت تاجروں کے کاروبار کی حفاظت نہیں کرتی ہے تو تقریبا تیس فیصد تاجروں کو اپنا کاروبار بند کرنا ہوگا۔
راحت پیکج میں تاجروں کو نظرانداز کیا گیا: مرچنٹس کنفیڈریشن
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS