لکھنؤ: کووڈ۔19 کے خطرات کے پیش نظر نافذ ملک گیر لاک ڈاؤن سے ماحولیات میں زبردست بہتری آئی ہے اور آلودگی کی سطح کافی نیچے چلی گئی ہے۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے سبھی طرح کی سرگرمیاں بند ہیں۔ نہ تو پہلے کی طرح گاڑیاں چل رہی ہیں اور نہ کارخانوں سے زہریلہ دھنواں نکل رہا ہے۔ اب تو سہارنپور سے ہمالیہ کی چوٹیاں بھی دکھائی دے رہی ہیں جس کا کبھی تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ کچھ دن قبل جب سہارنپور کے لوگوں نے اپنے گھروں کی چھت سے برف سے ڈھکے پہاڑ دیکھے تو ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا۔
لمبے عرصے کے بعد لوگوں کو صاف و شفاف ہوا،جو آلودگی سے پوری طرح پاک ہے وہ نصیب ہوری ہے۔ گذشتہ 12 مئی کو ائیر کوالٹی انڈکس 55مائیکرو گرام فی گھن میٹر تک پہنچ گیا جو مرکزی آلودگی کنٹرول بورد کے ریکار ڈ میں سب سے کم ہے۔ اس سے پہلے ہوا کی کوالٹی کبھی بھی قابل اطمینان نہیں تھی۔ گذشتہ سال مئی میں ہوا کی کوالٹی 289 مائیکرو گرام ریکارڈ کی گئی تھی جسے بے حد خراب مانا گیا تھا۔
گذشتہ 25مارچ کو شروع ہوئے لاک ڈاؤن کے دن بھی راجدھانی لکھنؤ کی ہوا کافی خراب تھی۔ ائیر کوالٹی انڈکس اس دن 200درج کیا گیا تھا۔ راجدھانی میں اب پہلے کے مقابلے میں کور بھی کم نکل رہا ہے۔ گھروں سے نکلنے والا کوڑا تو بالکل ویسے ہی لیکن ہوٹل اور ریسٹورینٹ سے نکلنے والے کوڑے پر فی الحال پوری طرح سے پابندی ہے۔
لاک ڈاؤن کا ندیوں کے آلودگی پر ہونے والا اثر بھی صاف دکھائی دے رہا ہے۔ وارانسی میں گنگا کا پانی پوری طرح سے صاف ہوگیا ہے۔ گھاٹوں پر ہی ندی کی طرح زیر آب زمین دکھائی دے رہی ہے۔ جو گنگا کے صاف ہوجانے کی کہانی بیان کررہی ہے۔اسی طر ح پریاگ راج میں گنگا اور جمنا کے سنگم کو صاف دیکھا جاسکتا ہے۔ پہلے آلودگی کی وجہ سے سنگم مقام ہر صاف دکھائی نہیں دیتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے۔
لاک ڈاؤن جیسے جیسے کھلے گا اور کارخانوں کا کام شروع ہوگا اور گاڑیوں کی آمدورفت شروع ہوگی تو ائیر کوالٹی انڈکس میں اضافہ ہوگا اور ماحولیات پر بھی اس کا اثر پڑ ے گا۔
لاک ڈاؤن سے ماحولیات کے صحت میں مزید بہتری
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS