لکھنؤ: اترپردیش کی یوگی حکومت کی جانب سے ریاست میں نئی سرمایہ کاری کو لانے، سابق میں قائم کئے گئے صنعتی اداروں اور کارخانوں کو
فروغ دینے و ریاست کو چھوٹی انڈسٹریز کا ہب بنانے کے دعوی کے ساتھ’لیبر قوانین‘میں تین سالوں تک تخفیف کرنے کے فیصلے کے بعد ریاست کے اپوزیشن
پارٹیوں و لیبر یونینوں نے محاذ کھول دیا ہے۔
لیبر قوانین میں تبدیلی کے بعد ریاست کی اہم اپوزیشن جماعت سماج وادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی، کانگریس ،راشٹریہ لوک دل، کمیونسٹ پارٹی
سمیت دیگر کئی تنظیموں نے ریاستی حکومت کے اس فیصلے کی سخت تنقید کرتے ہوئے اسے مزدوروں کے لئے استحصالی نظام کی واپسی قرار دیا ہے۔
سماج وادی پارٹی سربراہ و اترپردیش کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے حال ہی میں دیے اپنے بیان میں کہا کہ بی جے پی حکومت نے ایک آرڈیننس کے
ذریعہ مزدوروں کو استحصال سے بچانے والے’لیبر قانون‘کے زیادہ تر شقوں کو تین سال کے لئے ملتوی کردیا ہے۔ یہ بے حد قابل اعتراض اور غیر انسانی ہے۔ اس
ضمن میں اکھلیش یادو نے ریاستی حکومت پر مزید حملہ آور ہوتے ہوئے کہا کہ’مزدوروں کو تحفظ نہ دے پانے والی غریب مخالف حکومت کو استعفی دے دینا
چاہئے‘۔
بہوجن سماج پارٹی کی سپریمو مایاوتی نے کہا کہ کورونا بحران میں مزدوروں کا سب سے برا حال ہے۔ دوسری جانب ان سے 8گھنٹے کے بجائے 12 گھنٹوں
تک کام لینے کی تیاری چل رہی ہے۔ حکومت استحصال نظام کو دوبارہ ملک میں نافذ کرنا چاہتی ہے جو مایوس کن ہے۔’لیبر قوانین‘میں تبدیلی ملک کی ریڑھ کی حیثیت
رکھنے والے مزدوروں کے وسیع مفاد میں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے مزدوروں کے لئے فی یوم آٹھ گھنٹے سے کام لینے پر
اوور ٹائم دینے کا انقلاب کام کیا تھا۔
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا کہ اترپردیش حکومت کی جانب سے لیبر قانون میں کی گئی تبدیلیوں کو فورا منسوخ کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ
حکومت مزدوروں کی مدد کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ ان کے اہل خانہ کو کوئی سیکورٹی فراہم نہیں کی جاری ہے۔ ان کے حقوق کو کچلنے کے لئے قانون بنایا
ہے۔ مزدور ملک کے معمار ہیں وہ کسی کے غلام نہیں ہیں۔
’بھارتیہ مزدور یونین‘کے جنرل سکریٹری برجیش اپادھیائے نے کہا کہ مزدوروں یونین ریاستی حکومت کے اس فیصلے کی حمایت نہیں کرتی اور اس کی مخالفت
کے لئے ہم خاکہ تیار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں ویسے ہی لیبر قانون پر عمل نہیں ہوتا ہے اور جو ہیں بھی انہیں بھی ملتوی یا منسوخ کیا جارہا ہے۔
یہ ہمیں منظور نہیں ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی ریاستی اکائی نے یوگی حکومت کے اس فیصلے کی سخت تنقید کرتے ہوئےاسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ریاستی سکریٹری
سدھیر یادو نے پیر کو یہاں کہا کہ ریاست میں’لیبر قوانین‘کو تین سال تک ملتوی کرنے کے بعد کورونا بحران کے پیس پردہ محنت کش سماج پر یوگی حکومت کا ایک
اور بڑا حملہ ہے۔ ان فیصلوں سے حکومت نے یو پی کو ایک طرح سے’غلامی کے زمانے‘میں واپس لوٹا دینے کا کام کیا ہے۔
یادو نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے ایسے قوانین میں تخفیف شکاگو کے شہیدوں جنہوں نے آٹھ گھنٹے کام کی مدت طے کرنے کے لئے شہادتیں پیش
کی تھیں ان کی’رسوائی‘اور دنیا میں قائم لیبر قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اگر اسے واپس نہیں لیا گیا تو اس کی سخت مخالفت کی جائےگی۔
قابل ذکر ہے کہ اترپردیش حکومت نے ایک آرڈیننس لاکر پہلے سے موجود’لیبر قوانین‘کے اکثر شقوں کو تین سالوں کے لئے بے اثر کردیا ہے۔ اس ضمن میں حکومت
کا دعوی ہے کہ اس سے ریاست میں موجودہ اور نئی صنعتی اکائیوں کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
حکومت کے مطابق عالمی وبا کی وجہ سے پیدا بحران کی وجہ سے 100 سے زیادہ انڈسٹریز چین سے اپنے کاروبار کو کہیں اور شفٹ کرنا چاہتے ہیں۔ حکومت اس
میں سے زیادہ سے زیادہ انڈسٹریز کو اترپردیش میں لانے کی ہر ممکن کوشش میں محو ہے۔ سرمایہ کاروں کو ریاست میں سرمایہ کاری کرنے اور اپنے کاروبار کو
شروع کرنے میں کوئی دقت نہ آئے اس کے لئے ’لیبر قوانین ‘اگلے تین سالوں تک کے لئے تبدیل کئے گئے ہیں۔
لیبر قوانین: یوپی میں اپوزیشن جماعتوں نے کھولا محاذ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS