کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے کہا کہ وادی کشمیر میں رواں برس 27 جنگجو مخالف آپریشنز میں تین کمانڈروں سمیت 64 جنگجو مارے گئے۔
وجے کمار نے آج ایک پریس کانفرنس کے دوران میڈیا کو بتایا: 'رواں برس جنوری سے اب تک ہم نے کم از کم 27 آپریشنز لانچ کئے۔ ان آپریشنز میں لگ بھگ 64 جنگجو مارے گئے جن میں تین بڑے کمانڈر جیش محمد کے قاری یاسین، انصار غزوۃ الہند کے برہان کوکا اور حزب المجاہدین کے آپریشنل کمانڈر ریاض نائیکو شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ہم نے 25 سرگرم جنگجوئوں کو گرفتار کیا۔ نیز 125 او جی ڈبلیو بھی گرفتار کئے گئے۔
آئی جی پولیس نے کہا کہ حزب المجاہدین کے آپریشنل کمانڈر ریاض نائیکو کی ہلاکت کے بعد وادی میں پیدا شدہ صورتحال میں بہتری آنے کے ساتھ ہی مواصلاتی خدمات بحال کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا: قانونی نظم و نسق کی صورتحال میں بہتری آئی جی کے کہنے پر نہیں آتی ہے۔ ہم امن کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے کچھ طریقے استعمال کرتے ہیں۔ کرفیو نافذ کرنا، موصلات کے ذریعے بلاک کرنا اور فورسز کی نفری تعینات کرنا یہ ہمارے پاس موجود قانونی طریقے ہیں'۔
ان کا مزید کہنا تھا: موصلاتی نظام بلاک کرنا بہت ضروری تھا۔ اگر بلاک نہیں کرتے تو بہت زیادہ افواہ بازی ہوتی اور سوشل میڈیا پر پرانے ویڈیوز اپ لوڈ کئے جاتے۔ صورتحال پر قابو پانے کے ساتھ ہی مواصلاتی خدمات بحال کی جائیں گی'۔
وجے کمار نے کہا کہ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ وادی میں رمضان کے مہینے میں حملوں میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ ہماری پلاننگ ہے کہ ہم کورونا وائرس لاک ڈائون کے بیچ جنگجو مخالف آپریشنز میں کمی نہیں بلکہ تیزی لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک کورونا وائرس کا خطرہ ہے تب تک مقامی جنگجوئوں کی لاشیں ان کے آبائی قبرستانوں میں دفنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
آئی جی پی نے ریاض نائیکو کی ہلاکت کو سیکورٹی فورسز کے لئے ایک بہت بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وادی میں اب جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت کے رجحان میں مزید کمی آئے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'ریاض نائیکو آٹھ سال پرانا جنگجو تھا۔ وہ ہر ایک یا دو ماہ میں ایک ویڈیو یا آڈیو ریلیز کرتا تھا جس میں وہ نوجوانوں کو جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرنے کے لئے اکساتا تھا۔'
وجے کمار نے کہا کہ ریاض نائیکو کے اپنے علاقے میں کافی خوفیہ ٹھکانے تھے۔ مرنے سے پہلے ہم چھ سات ٹھکانوں کا پتہ لگا چکے تھے۔ یہ ساتواں ٹھکانہ تھا جس میں وہ ملا۔