وشاکھاپٹنم: آندھرا پردیش کے وشاکھاپٹنم میں کیمیائی پلانٹ میں گیس کے اخراج کے حادثے کے بعد اس معاملے میں حفاظتی معیارات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ اسی کے ساتھ ہی یہ سوالات بھی اٹھائے جارہے ہیں کہ کیا اس کیمیائی یونٹ کو دوبارہ شروع کرنے سے پہلے احتیاط برتی گئی تھی؟ گیس کے اس لیک حادثے میں 11 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور ایک ہزار افراد اس سے بیمار ہو چکے ہیں۔ اس کیمیائی حادثے کی وجہ سے بیمار ہوئے 200 افراد کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ آندھرا پردیش کے صنعتوں کے وزیر ایم جی ریڈی نے کہا کہ ایل جی پولیمر انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کی انتظامیہ کو یہ بتانا ہوگا کہ گیس لیک حادثہ کیسے ہوا اور کس معیار کی پیروی کی گئی۔ جن افراد نے معیارات کی خلاف ورزی کی ہے ان کے خلاف مجرمانہ مقدمہ درج کیا جائے گا اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ایم جی ریڈی نے کہا ، 'جو لوگ ایل جی پولیمر انڈیا کا انتظام کررہے ہیں وہ گیس کے رساو حادثے کے ذمہ دار ہیں۔ انہیں سامنے آکر یہ بتانا ہوگا کہ کس طرح کے معیارات پر عمل کیا گیا۔ ملزمان کے خلاف مجرمانہ مقدمہ درج کیا جائے گا اور کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا 'ہم نے اپنی رہنمائی خطوط میں یہ واضح کردیا ہے کہ یونٹ شروع کرتے وقت کمپنیاں ماہرین کے ساتھ مل کر کام کریں۔ اس کے ساتھ بہت ساری کمپنیوں نے اس اصول پر عمل کیا ہے۔ واضح رہے کہ ایل جی پولیمر پلانٹ سے زہریلی گیس کا اخراج ہوا ہے جو گذشتہ 40 دنوں سے بند تھی۔ یہ پلانٹ بغیر کسی احتیاط کے دو بارہ شروع کیا گیا تھا۔ گزشتہ رات ڈھائی بجے کے قریب پلانٹ کے آس پاس رہنے والے لوگوں نے گیس کو محسوس کیا اور آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں دشواری کی شکایت کی تھی۔ پولیس کے مطابق یہ گیس 5000 ٹن کے 2 ٹینکوں میں سے نکلی ہے۔ لاک ڈاؤن کے بعد پلانٹ کی دوبارہ شروعات کے دوران ٹینکوں میں کیمیائی رد عمل ہوا اور گرمی نکلی جس کے بعد یہ گیس لیک حادثہ پیش آیا۔ واضح رہے کہ کورونا وائرس کے پیش نظر ملک میں جاری لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلے میں حکومت نے توسیع کے ساتھ کچھ مراعات بھی دیں تھیں۔ کس کے تحت اس کیمیائی پلانٹ کو کھولا گیا تھا۔
آندھرا پردیش گیس اخراج حادثے کے بعد حفاظتی معیارات کی خلاف ورزی پر کارروائی کا مطالبہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS