انٹرنیٹ کو بنیادی حق ماننے سے سرکار کا انکار،جموں کشمیر میں طلباء سے لیکر تاجروں تک سب مایوس

    0

    سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
    اب جبکہ سرکار نے سپریم کورٹ کے سامنے تیز رفتار انٹرنیٹ سروس کو شہریوں کا بنیادی حق ماننے سے انکار کرتے ہوئے اس سہولت پر نو ماہ سے جاری پابندی کو جواز بخشا ہے،کشمیر میں مایوسی پھیل گئی ہے۔یہاں کے لوگوں ،باالخصوص طلبا ،تاجر،طبی ماہرین و دیگر پیشہ وروں،پ کو لگتا ہے کہ کشمیر میں شائد بہت لمبے عرصہ تک تیز رفتار انٹرنیٹ یا فور جی بند رہے گا اور ایسے میں انکا نقصان دائمی بن سکتا ہے۔
    گئے سال  5 اگست کو جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بنیاد فراہم کرنے والی (آئینِ ہند کی) دفعہ370  کی تنسیخ اور سابق ریاست کی تنزلی کرکے اسے مرکز کے زیرِ انتظام دو علاقوں میں تقسیم کئے جانے سے قبل مرکزی سرکار نے جموں کشمیر میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی سبھی اشکال کو بند کرادیا تھا۔ ٹیلی فون اور سُست رفتار انٹرنیٹ کی سہولیات کو اگرچہ بعدازاں مرحلہ وار طریقے پر بحال کیا گیا تاہم فور جی کی سروس ہنوز بند ہے۔حالانکہ طلباٗ،تاجروں اور دیگر پیشہ وروں نے اگرچہ مرکزی سرکار سے بار بار اپیلیں کیں تاہم سرکار اس سروس کو بحال کرنے پر آمادہ ہوتے دکھائی نہیں دے رہی ہے حتیٰ کہ کووِڈ -19 کی جاری وباٗ کے دوران تیز رفتار انٹرنیٹ کو ایکاہم ترین ضرورت کے بطور محسوس کیا جارہا ہے تاہم سرکار نے اسکے باوجود بھی اس سروس کی بحالی کی ضرورت محسوس نہیں کی۔
    جموں کشمیر کی کئی انجمنوں ،مختلف تنظیموں اور اشخاص نے اس بارے میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور عدالتِ عظمیٰ نے کئی بار جموں کشمیر سرکار سے وضاحت بھی طلب کی تاہم کوئی حتمی فیصؒہ ابھی تک نہیں دیا جاسکا ہے۔چناچہ جمعرات کو جموں کشمیر سرکار نے سپریم کورٹ میں ایک طویل جواب دائر کرکے گویا فور جی پر سے پابندی ہٹانے پر آمادہ نہ ہونے کا اپنا ارادہ صاف کردیا۔سرکار نے عدالتِ عظمیٰ کو بتایا کہ اگرچہ انٹرنیٹ بنیادی حقوق کے حصول کا ایک ذرئعہ ہے یہ سہولت اپنے آپ میں کوئی حق نہیں ہے۔اتنا ہی نہیں بلکہ جموں کشمیر سرکار کا دعویٰ ہے کہ انٹرنیٹ تک رسائی کوئی بنیادی حق نہیں ہے جیسا کہ عرضی دہندگان نے اپنی عرضی میں دعویٰ کیا تھا۔
    .47 صفحات پر مبنی اس جوابِ دعویٰ میں سرکار کا دعویٰ ہے کہ ٹو جی یا سُست رفتار انٹرنیٹ کے بدولت کشمیری عوام انٹرنیٹ کی ضروریات پورا کرسکتے ہیں جبکہ فور جی سروس پر عائد پابندی کو جواز بخشتے ہوئے سرکار نے ملی ٹینسی، سرحد پار کی دراندازی،افواہ بازی، بزرگ راہنما سید علی شاہ گیلانی کی نازک صحت اور دیگر چیزوں سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ سرکاری جوابِ دعویٰ کو دیکھتے ہوئے کشمیر میں مستقبلِ قریب میں تیز رفتار انٹرنیٹ سروس بحال ہوتے نہیں دکھائی دیتی ہے۔  ظاہر ہے کہ اس بات پر کشمیر میں بڑی مایوسی پھیل گئی ہے۔
    سپریم کورٹ میں فور جی انٹرنیٹ کی بحالی کے عرضی دہندگان میں یہاں کے نجی اسکولوں کی انجمن جموں کشمیر پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن شامل ہے جسکا کہنا ہے کہ کووِڈ 19-کی وجہ سے جاری تالہ بندی کے دوران انکے لئے بچوں کو آن لائن پڑھانا ممکن نہیں ہورہا ہے۔ سرینگر کے ایک نامور اسکول کی ایک طالبہ کا کہنا ہے ’’فور جی چلتا تو ہمیں آن لائن پڑھایا جاسکتا تھا لیکن فی الوقت ہمیں وٹس اپ پر پڑھایا جاتا ہے جو نہ صرف پڑھائی کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق ہے بلکہ اس سے ہماری صحت پر بھی بُرا اثر پڑتا ہے‘‘۔ مذکورہ طالبہ کے والد کا کہنا ہے ’’یہ بچی صبح دس بجے سے تین بجے تک فون پر رہتی ہے،ٹیچر وائس نوٹس ریکارڈ کرکے بھیجتی ہے اور یہ لوگ سُنتے ہیں لیکن انہیں کوئی سوال وغیرہ پوچھنے کی اجازت نہیں ہے،سچ پوچھئے دن بھر فون پر رہنے کی وجہ سے اسکی آنکھیں سوجھ گئی ہوتی ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ اسکول نے ویڈیو لیکچر کا تجربہ کرنا چاہا تھا تاہم سُست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے ممکن نہیں ہو پایا۔
    طلباٗ ہی نہیں بلکہ یہاں کے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اب جبکہ کووِڈ-19 کے بعد آن لائن شاپنگ مزید مشہور ہونے جارہی ہے کشمیری عوام اس سہولت اور یہاں کے نوجوان اسے کاروبار کے بطور اپنانے سے قاصر ہیں۔ ایکموسافٹ سلوشنز نامی معروف سافٹ وئیر کمپنی کے ایم ڈی داووٗد وانی کہتے ہیں ’’ہمارے کئی پروجیکٹ رُکے پڑے ہیں،چونکہ جب انٹرنیٹ کی رفتار صحیح نہیں ہو تو ہمارا کام بھی متاثر ہوتا ہے‘‘۔ وہ کہتے ہیں ’’کووِڈ- 19کے بعد میرے خیال میں آن لائن شاپنگ مزید مشہور ہوجائے گی اور اس شعبہ میں کاروبار کے مواقع بڑھ جائیں گے لیکن جب تک تیز رفتار انٹرنیٹ بحال نہ ہو نہ کشمیری عوام اس سہولت سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں اور نہ ہی یہاں کے نوجوان اس شعبہ میں مواقع موجود ہونے کے باوجود بھی روزگار تلاش کرسکتے ہیں‘‘۔ وہ کہتے ہیں ابھی تک تو سرکار دس یا پندرہ پندرہ دن کیلئے انٹرنیٹ پر پابندی بڑھاتی آرہی تھی اور ایسے میں اس سروس کے کسی بھی وقت بحال ہونے کی ایک امید سی قائم تھی لیکن سپریم کورٹ میں دائر کردہ سرکار کے بیانِ حلفی نے گویا سبھی امیدیں ختم کی ہیں۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS