مسلمان انجینئروں کا حیرت انگیز کارنامہ، سستے میں تیار ہونے والا وینٹی لیٹر ایجاد

    0

    سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
    اس وقت جب کووِڈ  19-کی وباٗ نے ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور اسپتالوں میں وینٹی لیٹروں کی کمی ایک عالمی مسئلہ بنا ہوا ہے،کشمیر کی اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (آئی یو ایس ٹی) کے نوجوان انجینئروں نے ایک سستا متبادل ایجاد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
    ’’روحدار‘‘ نام کے اس وینٹی لیٹر پر کام کرنے والے سبھی انجینئر مسلمان ہیں اور اسے آئی یو ایس ٹی نے اپنے ڈیزائن انوویشن سنٹر (ڈی آئی سی) نمونے کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو کہ اپنے آپ میں ایک بڑی اور حوصلہ افزاٗ بات ہے۔ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ روحدار کے نمونے کو میڈیکل انسٹیچیوٹ میں طبی ماہرین کو پیش کیا جارہا ہے جو اس پر مزید تجربہ کریں گے اور انکے اطمینان کے بعد اسے باضابطہ طور مینوفیکچر کروانے کیلئے کسی کمپنی کو دیا جائے گا۔
    یونیورسٹی کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ روحدار وینٹی لیٹر بنانے کیلئے درکار خام مال جموں کشمیر اور بھارت کے دیگر علاقوں میں آسانی سے دستیاب ہے اور یہ یہ اہم ترین طبی آلہ آرام سے درونِ ملک بنایا جاسکتا ہے اور یوں یہ مشین سستے داموں پر دستیاب ہوسکتی ہے۔
    روحدار پروجیکٹ پر کام کرنے والی ٹیم میں  یونیورسٹی کے ڈی آئی سی کے کارڈینیٹر ڈاکٹر شبیر نحوی،سابق استاد ڈاکٹر ماجد حمید کول،پیرزادہ شعیب اسسٹنٹ پروفیسر ،یونیورسٹی کے دو فارغ التحصیل آصف شاہ اور ذولقرنین، جواد احمد ڈیزائن فیلو، ڈاکٹر سعاد پرویز از نیشنل انسٹیچیوٹ آف ٹیکنالوجی سرینگر، ڈاکٹر شبیر حسن از ہارورڈ یونیورسٹی بطور اورسیز مینٹر شامل رہے ہیں جبکہ رحیم گرینز نامی مقامی کمپنی نے تعاون دیا ہے جیسا کہ یونیورسٹی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے۔
    یونیورسٹی کے وائس چانسلر مشتاق صدیق نے ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے وینٹی لیٹر کا نمونہ بنائے جانے کو ایک بڑی کامیابی بتایا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ یونیورسٹی جلد ہی اس ایجاد کیلئے پیٹنٹ کی درخواست دے گی تاہم اسے کاروباری سطح پر مینوفیکچر کرائے جانے کا دارومدار طبی ماہرین کے اس کی کارکردگی سے مطمعن ہونے پر ہے۔ 
    آئی یو ایس ٹی جنوبی کشمیر میں جنگجوئیت کا گڈھ مانے جارہے پلوامہ ضلع کے خوبصورت قصبہ اونتی پورہ میں ایک ٹیلے پر پہاڑی کے دامن پر واقع ہے۔ یہ یونیورسٹی مسلم وقف کی جائیداد سے کھڑا کی گئی تھی اور اسکا بیشتر خرچہ یہیں سے آتا ہے۔ یونیورسٹی کی جانب سے ایک خاص وینٹی لیٹر ایجاد کئے جانے کا دعویٰ ایسے وقت پر کیا گیا ہے کہ جب کووِڈ  19- نے ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور وینٹی لیٹروں کی کمی ایک عالمی مسئلہ بنا ہوا ہے۔ جموں کشمیر میں کووِڈ 19- تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے اور تشویشناک بات یہ ہے کہ کشمیر میں ایک سو سے بھی کم وینٹی لیٹر دستیاب ہیں اور اس طرح یہاں فی ستر ہزار لوگوں کیلئے ایک مشین دستیاب ہے۔ تاہم آئی یو ایس ٹی نے ایک نئی امید دلائی ہے۔ جیسا کہ خود اسی یونیورسٹی کی ایک پروفیسر اسمیٰ اقبال کہتی ہیں ’’یہ ایک بڑی خوشخبری ہے،ایک اسلئے کہ ہمارے یہاں ہی نہیں بلکہ دنیا کے کئی علاقوں میں وینٹی لیٹرس کی کمی ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے اور خوشی کی دوسری بات یہ بھی ہے کہ کشمیر میں جہاں لوگوں کو بہت زیادہ سہولیات دستیاب نہیں ہیں وہاں ایسا کارنامہ ہوتے دیکھا جاسکتا ہے،اس پروجیکٹ میں شامل سارے لوگ بہت بہت مبارکباد کے مستحق ہیں اور اگر یہ نمونہ واقعی کام کرگیا تو پھر سارا کشمیری ایسی چیز ایجاد کرنے کیلئے فخر محسوس کرسکتا ہے‘‘۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS