مالی مدد پر کلکتہ ہائی کورٹ میں سماعت جمعرات کو

0

کلکتہ:کلکتہ ہائی کورٹ اپنے بار ایسوسی ایشن کے ایک خط کو مفاد عامہ کی عرضی قرار دیتے ہوئے اس پر جمعرات کو سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس خط میں مغربی بنگال بار کونسل سے کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے طویل مدت سے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے وکلاء مالی بحران کے شکار ہیں
اس لئے مالی مدد کی جائے۔
 کلکتہ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے دعوی کیا ہے کہ کونسل رجسٹرڈ وکلا سے سالانہ فیس وصول کرتی ہے اور بحران کی اس گھڑی میں مالی بحران کے شکار
وکلاء کی مدد کیلئے کلکتہ بارکونسل کو سامے آنا چاہیے۔
بار کونسل کے صدر اشوک دھن دھنایا نے کہا کہ کلکتہ ہائی کورٹ او ر دیگر عدالتوں میں کورونا وائرس کی وجہ سے 15مارچ کے بعد سے ہی کام کاج بند
ہے۔انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو خط لکھا گیا ہے جس میں درخواست کی گئی ہے کہ بار کونسل کو مالی پریشانیوں کا سامنا کرنے والے وکلا کی مدد
کے لئے آگے آنے کو کہا جائے۔ ہائی کورٹ انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق پی آئی ایل کے طور پر قبول کردہ اس خط کی سماعت چیف جسٹس ٹی بی این
رادھا کرشنن کی سربراہی میں ڈویڑن بینچ سماعت کرے گی۔
بار کونسل کے ذرائع کے مطابق کونسل کے پاس جو فنڈ ہے جو بیمار وکلاء کو مالی مدد فراہم کرتا ہے یا موت کی صورت میں، وکیل کے اہل خانہ شوہر یا اہلیہ کو
اگلے تین سالوں کے آخری رسومات کے اخراجات کے علاوہ اگلے تین سالوں میں دس ہزار روپے ادا کئے جاتے ہیں۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مغربی بنگال حکومت
کے پاس بھی وکلاء کے لئے فلاحی فنڈ موجود ہے اور اگر کوئی وکیل اس فنڈ میں سالانہ معمولی رقم جمع کرتا ہے تو قدرتی موت کی صورت میں اس کا نامزد کردہ
شخص50ہزار اور غیر فطری موت کی صورت میں ایک لاکھ روپے دیا جاتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS