نئی دہلی: کورونا وائرس کی وجہ سے ریاست میں 21روزہ نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے”عطیہ خون کیمپ“کے انعقاد پر بھی پابندی عائد ہے، مگر اس وجہ سے تھلسیمیا کے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیوں کہ بیشتر بلڈ بینک کے پاس اسٹاک میں خون نہیں ہے۔
بنگال میں کل 25,000ہزار تھلسیمیا کے مریض ہیں جنہیں مستقل طور پربلڈ کی ضرورت ہے۔ تاپس سین گپتا کے 32سالہ بیٹے تھلسیمیا کے شکار ہیں،انہیں خون کی ضرورت ہے مگر بنگال کے بلڈ بینک کے پاس خون بالکل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوال زندگی کا ہے۔ خون چڑھائے بغیر مریض کو زیادہ دنوں تک نہیں رکھا جاسکتا، مگر بلڈ بینک نے ہاتھ کھڑے کردئے ہیں۔ جس طریقے سے عام لوگوں کو کھانے کی ضرورت ہے اسی طرح ہمیں خون کی ضرورت ہے۔اگر خون نہیں ملا تو مریض کا بچنا مشکل ہے۔
ڈاکٹر سومیا سنترا نے کہا کہ خون کی قلت کی وجہ سے بہت سے مریض اپنی زندگی ہارجائیں گے۔ ڈاکٹر سنترا نے کہا وہ خود بھی اس کے مریض ہیں، اس وقت میرا ہومو گلوبین 7.5ہے۔ اس کی وجہ سے مجھے فوری طور پر خون ٹرانسفر کرنے کی ضرورت ہے۔ کیوں کہ تیزی سے ہومو گلوبین میں گراوٹ آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہماری ضرورت پر توجہ نہیں دی گئی تو کورونا کے ساتھ ہم بھی ختم ہوجائیں گے۔
عطیہ خون کیمپ کا انعقاد مکمل طور پر اس لئے بند کردیا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن منعقد کئے جانے کی وجہ سے معاشرتی فاصلے کی پابندی لوگ ختم کردیں گے اور اس سے کورونا وائرس کے پھیلنے کا خدشہ ہوجائے گا۔ اس کی وجہ سے انتظامیہ نے عطیہ کیمپ کو اجازت نہیں دی۔
پرائیوٹ بلڈ بینک کے سی ای او نے کہا کہ ہم ماہانہ6000یونٹ خون کا سپلائی کرتے ہیں، مگر مارچ میں ہم صرف 400یونٹ ہی کرسکے ہیں۔ تھلسیمیا کے زیادہ ترمریض نہیں آسکے ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم ہے کہ ان لوگوں نے کیسے انتظام کیا ہے۔تاہم یہ بہت ہی بڑا بحران ہے اور کچھ لوگ اپنے دوست اور رشتہ دار کیلئے خون دینا چاہتے ہیں مگر کورونا وائرس کے خوف کی وجہ سے وہ کسی بھی کلینک یا بلڈ بینک میں آنے سے ڈرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ تھلسیمیا کیلئے ہی نہیں بلکہ آپریشن اور ایمرجنسی مریض ایکسیڈنٹ وغیر ہ کیلئے خون کی ضرورت پڑتی ہے، مگر بلڈ بینک مکمل طور پر خالی پڑے ہوئے ہیں۔
- Business & Economy
- Education & Career
- Health, Science, Technology & Environment
- Opinion & Editorial
- Politics
بلڈ بینکوں میں خون کی قلت۔تھلسیمیا کے مریض سخت پریشان
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS